اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سرکاری اسپتالوں میں سہولتوں کی عدم دستیابی اور ادویات خریداری میں بدعنوانی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آبزرویشن دی ہے کہ جب حکومت کو کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ کا پہلے سے ہی علم ہوتا ہے تو نئی تقرری کا عمل اسکی ریٹائر منٹ سے پہلے شروع کیوں نہیں کیا جاتا ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے وزارت کیڈ کے نمائندہ سے استفسار کیا اب تک شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کا وائس چانسلر کیو ں مقرر نہیں کیا گیا ؟ انہوں نے بتایا تقرر ی کا عمل جاری ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ عہدہ کب خالی ہوا تھا ؟ نمائندہ نے بتایا رواں سال جنوری میں ،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عہدہ جنوری میں خالی ہوا تھا اب مارچ آگیا ہے ؟ اب تک کیا ہوا ،نمائندہ نے بتایا میں نے خود دس جنوری کوچارج لیا ہے،وائس چانسلر کی سمری کل پیش کی گئی ہے ، عدالت نے حکم دیا عدالتی وقفے کے بعد نئے وی سی کی تقرری کے حوالے رپورٹ پیش کی جائے، وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تووزارت کیڈ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی کہ وزیر مملکت قومی صحت ، سائرہ افضل تارڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو تین ناموں کی فہرست مرتب کرکے وزیر اعظم کو بھجوائیگی ، وزیر اعظم ان میں سے کسی ایک کو وائس چانسلر مقرر کرینگے،کیڈ کی جانب سے مہلت طلب کی گئی توعدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ۔