• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپ کے مسائل اور اُن کا حل

مولاناڈاکٹرعبدالرزاق اسکندر

اگر زمین پر سجدہ نہ کرسکے تو نمازکیسے پڑھے؟

سوال :۔ جو شخص بغیر سہارے کھڑا ہوسکتا ہے اورچل پھر سکتا ہے، البتہ کسی معذوری کے باعث زمین پر سجدہ کرنے قاصر ہے، کیا وہ اپنی پوری نمازکرسی پربیٹھ کرپڑھ سکتا ہے۔سنا ہے فرض نمازکی پہلی رکعت کےلیے قیام واجب ہے اوراگرواجب چھوٹ جائےتونمازنہیں ہوتی۔اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔( قاضی جمشید عالم صدیقی، لاہور)

جواب:۔ جو شخص زمین پر بیٹھ کر سجدہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہے تو اس سے قیام کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔ایسے شخص کو اختیار ہے کہ کھڑے ہوکر نماز پڑھے اور سجدہ کرسی پر بیٹھ کر اشارے سے کرے یا اپنی مکمل نماز بیٹھ کر ادا کرے، تاہم اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ مکمل نماز بیٹھ کر ادا کرے۔(فتاویٰ شامی2/، 97، باب صلوٰۃ المریض، ط؛ سعید)

پستہ قد ہونے کی وجہ سےمؤذّن پر اعتراض کرنا

سوال:۔ مؤذّن کیسا شخص ہونا چاہیے؟ہمارے یہاں ایک مؤذّن ہے،وہ نیک ، دین دار اور باشرع ہے، لیکن اس کا قد چھوٹا ہے، تو بعض نمازی اعتراض کرتے ہیں کہ اس کا قد چھوٹا ہے، اسے مؤذّن نہیں ہونا چاہیے، تو کیا ان کا اعتراض درست ہے؟ (عبد الحسیب، کراچی)

جواب:۔ مؤذّن ایسا شخص ہونا چاہیے جو سمجھ دار، متقی پرہیزگار، دین دار و امانت دار ہو، نمازوں کے اوقات سے باخبر،اذان ونماز کے مسائل سے واقف ہو اور بلند آواز کا حامل ہو۔قد کا چھوٹایا بڑا ہونا، رنگ کا کالایا گورا ہونا وغیرہ خلقی اوصاف ہیں،ان پر نہ حکم کا مدارہے اورنہ ہی ان چیزوں کو بنیادبناکراعتراض درست ہے۔(حاشيۃ الطحطاوی علیٰ مراقی الفلاح،ص: 197 کتاب الصلاۃ، باب الاذان، ط: داراالکتب العلمیہ بیروت)

جشن اوراظہارِ مسرّت

سوال:۔کیا ازروئے شریعت اظہار مسرت یا جشن وغیرہ کے موقع پردوسروں کو تکلیف دینا جائز ہے؟(انس عالم،کراچی)

جواب :۔کسی نعمت کے حصول پر خوشی کااظہار اگر اسلامی طریقے سے ہو اورحدود وقیود کے اندر ہو تو درست ہے، مگرجب یہ عمل دوسروں کے لیے بے جاتکلیف کاباعث بنتا ہے تو حداعتدال سے خارج ہوجاتا ہے۔اصل بات یہ ہے کہ مسلمان خوشی کے مواقع پر جشن منانے لگے ہیں، جب کہ بہ حیثیت مسلمان ہمیں خوشی کے مواقع پر شکراداکرنے کاحکم ہے۔شکربندگی اورعاجزی ہے اورجشن سرور ومستی ہے ۔

دونوں کے تقاضے مختلف ہیں، اس لیے اول سے کسی کو تکلیف نہیں ہوتی اورانسان حداعتدال میں رہتاہے اوردوسرے میں طبیعت حد اعتدال سے خارج ہوجاتی ہے اوراس کانتیجہ دوسروں کی تکلیف کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

سرمایہ کاری کادرست طریقہ

سوال :۔ ایک کمپنی ہے، اٹھارہ ہفتے ہم اس کے پاس رقم رکھتے ہیں اور وہ ہماری رقم کو کاروبار میں لگاتے ہیں، مثلاً ۲۱۰۰۰ روپے ہم کمپنی کے اصول پر ساڑھے چارمہینے اس کے پاس رکھتےہیں اور پھر ہر مہینے کمپنی ہمیں اس کا منافع دو ہزار سے چار ہزار روپے تک دیتی ہے ۔ ہم اس دوران کمپنی کی طرف سے اٹھارہ ہفتے تک اس رقم یا سرمایہ کاری کے معاملے میں پابند ہیں۔ کیا اس کا منافع جائزہے اور اس میں نفع و نقصان ہوا تو وہ کمپنی پر ہے ؟

جواب:۔کاروبارکے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ نفع فیصد کے اعتبارسے متعین کیا جائے ،مثلاًیوں مقررکیاجائے کہ جتنا نفع ہو،اس کاپانچ یادس فیصد سرمایہ کار کا ہوگا،مثال کے طورپر الف پچاس ہزارروپے کسی کاروبار میں لگاتا ہے اورمعاہد ہ اس طرح طے پاتا ہے کہ جو نفع ہوگا۔

اس میں پچیس فیصد الف کا ہوگااورپھردس ہزار نفع ہوجاتا ہے،توالف ساڑھے بارہ ہزار کا مستحق ہے اورکاروبارکی یہ صورت جائز ہے،اس کے برعکس اگر یوں معاہدہ کیاجائے کہ ہر مہینے الف کوہزار سے دوہزار روپے ملیں گے تو یہ صورت ناجائز ہے۔

جائز کاروبار کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ سرمایہ لگانے والانقصان کاخطرہ بھی برداشت کرے۔نفع کی ضمانت پر کاروباردرست نہیں ہوتا۔مذکورہ مثال میں اگرصرف الف کاسرمایہ ہو اوردوسرے فریق کی طرف سےسرمایہ نہ ہو،بلکہ صرف محنت ہو تو سارانقصان الف کا ہے اوردوسرے فریق کی محنت ضائع ہوئی اوراگر دونوں فریقوں نے سرمایہ شامل کیا ہو تو پھر الف اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرے گا۔

اس تفصیل کی روسے اگر کمپنی نفع کی مقدار متعین کردیتی ہے کہ ہم آپ کو بہر صورت دو سے چار ہزار تک نفع دیں گے ، خواہ کاروبار میں نفع ہو یا نقصان ،تو کاروبار کی یہ صورت ناجائز ہے اورنفع ناپاک ہے اوراسے ختم کرنا ضروری ہے۔ (بدائع الصنایع6/ 59، کتاب الشرکۃ، فصل فی بیان شرائط جواز أنواع الشرکۃ، ط: سعید)

موٹرسائیکل کی بکنگ اوراس پر نفع کاحصول

سوال:۔ ایک کمپنی ہے جو ۳۰۰۰۰ کے عوض ایک موٹر سائیکل دیتی ہے، جو مارکیٹ میں ۳۷۰۰۰ روپے میں ملتی ہے،اس صورت میں کمپنی ہم سے ۴۵ دن پہلے رقم لے لیتی ہے اور کہتی ہے کہ آپ کے پیسے ہم پراپرٹی میں لگاتے ہیں ،اس سے جو منافع آتا ہے، ہم آپ کو موٹر بائیک دیتے ہیں اور ٹھیک ۴۵ یا ۵۰ دن بعد ہمیں بائیک ۳۰۰۰۰ کی مل جاتی ہے اور جو موٹرسائیکل ہمیں ملتی ہے، ہم اسے شوروم والے پر چار یا چار سے زیادہ ہزار منافع پر فروخت کردیتے ہیں یا اس کی جگہ ہمیں چار سے چھ ہزار روپے تک کمپنی جو منافع دیتی ہے، کیا اس کا منافع دونوںصورتوں میں صحیح ہے ؟

جواب: ۔اگرآپ اپنی رقم کے بدلے اس پر کچھ اضافہ وصول کرلیں تو یہ سود کی شکل ہے۔اگر موٹرسائیکل واپس کمپنی پر فروخت کردیں تو موٹرسائیکل اپنے قبضے میں لائے بغیر کمپنی کو فروخت کرنابھی جائز نہیں ہے۔

اگرمارکیٹ میں کچھ نفع رکھ کرفروخت کردیں ، توچونکہ ابتدائی معاہدے میں آپ کو یہ اختیاردیا گیا ہےکہ چاہیں توموٹر سائیکل لے لیں یا اپنی رقم پر کچھ نفع وصول کرلیں، اس لیے ابتدائی معاہدہ ہی درست نہیں اورایسے معاہدے میں داخل ہوکرنفع کمانابھی جائز نہیں۔ (الفتاویٰ الہندیۃ:ج؍۳،ص؍۱۳،الفصل الثالث فی معرفۃ المبیع والثمن والتصرف ۔ردالمحتار:ج؍۴،ص؍۴۸،مطلب اشتریٰ دارًاماجورۃ لایطالب بالثمن قبل قبضھا)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین