مولاناشعیب احمد فردوس
قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کا نام نامی اسم گرامی محمد ﷺ چار مرتبہ آیا ہے۔(سورۂ آل عمران۔سورۃ لااحزاب۔سورۂ محمد ۔سورۃ الفتح)
قرآن کریم میں نبی کریم ﷺ کے اسم بابرکت ’’احمد‘‘ کا ذکر سورۂ الصف میں ہے۔
قرآن کریم کی سورۃ الاحزاب آیت45میں آپ ﷺ کو’’شاہد‘‘ (گواہ)، مبشر (خوش خبری سنانے ولے)، اور’’ نذیر‘‘ (اللہ کے عذاب سے ڈرانے والے) فرمایا گیا ۔
سورۃ الاحزاب آیت 46 میں آپ ﷺ کو (لوگوں کو)اللہ (کےدین)کی طرف بلانے والے اور ’’ سراج منیر‘‘ (ہدایت کا) روشن چراغ فرمایا گیا۔سورۃالاحزاب آیت 40 میں نبی کریم ﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ (آخری نبی) فرمایا گیا ۔
سورۃ الانبیاء آیت 107 میں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو’’رحمۃ للعالمین ‘‘ ( تمام جہانوں کے لئے رحمت) فرمایا گیا ۔
سورۂ ن والقلم آیت 2، 3، اور 4 میں فرمایا گیا کہ آپ (ﷺ) کے لئے ایسا اجر ہے، جو کبھی ختم نہ ہو گا(بلکہ ہمیشہ بڑھتا ہی رہے گا) ، اور یہ کہ آپ (ﷺ)اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر فائز ہیں۔
سورۂ کوثر میں آپ ﷺ کو حوض کوثر کی عطا کی نوید سنائی گئی اور فرمایا گیا کہ آپ ﷺ کے دشمن بے نام و نشان ہو جائیں گے۔
سورۃ المائدہ آیت67 میں فرمایا گیا :’’اللہ آپ کو لوگوں(کے شراورسازش) سےبچائےگا‘‘۔
سورۃ الاحزاب آیت 21 میں رسول اللہ ﷺ کے اسوۂ مبارکہ (طرزِ زندگی) کو بہترین قابلِ تقلید نمونہ قرار دیا گیا۔
سورۂ آل عمران آیت 31 میں اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کو نبی کریم ﷺ کی اطاعت و فرماں برداری کے ساتھ مشروط قرار دیا۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو بہت پیار بھرے انداز میں آپ ﷺ کے مختلف صفاتی ناموں سے پکارا۔ چناں چہ کہیں’’یایّھا المزّمل’’ فرمایا، تو کہیں’’یایّھا المدثر‘‘ کی صدا لگائی، اور کہیں ’’ یٰس‘‘ و’’ طہٰ‘‘ جیسے پیارے القابات عطا فرمائے۔
سورۂ انشراح میں نبی کریم ﷺ کے سینہ مبارک کو کھول دینے اور آپ ﷺ کے ذکر مبارک کو بلند کرنے کا ذکر ہے۔
سورۂ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں آنحضرت ﷺ کے سفر اسراء و معراج کو بیان فرمایا۔
سورۂ بنی اسرائیل کی آیت 79 میں سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺسے مقام محمود کی عطا کا وعدہ فرمایا گیا ۔
سورۃ الحجر آیت 95میں فرمایا گیا:جو لوگ آپ ﷺ کا مذاق اڑاتے ہیں، ان کے مقابلے میں ہم آپ کے لئے کافی ہیں‘‘۔
جب کفار نے نبی کریم ﷺ کو طعنے دینا شروع کئے کہ (معاذاللہ) محمد(ﷺ) کے رب نے انہیں چھوڑ دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں چڑھتے دن کی روشنی کی اور رات کی قسم کھا کر فرمایا:’’ تمہارے پروردگار نے نہ تمہیں چھوڑا ہے اور نہ ناراض ہوا ہے‘‘۔(سورۃ الضحیٰ)
سورۃ الضحیٰ ہی میں ارشاد فرمایا گیا:’’یقین رکھیے کہ آپ کا پروردگار آپ کو عنقریب اتنا دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے‘‘۔