دکھ اور پریشانی سے نجات کی دعا
حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’تم میں سے کوئی پریشانی کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے۔اگر دعا کرے تو یہ دعا کرے۔
اَللّٰہُمَّ اَحْیِنِیْ مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِّیْ۔وَتَوَفَّنِیْ اِذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِّی۔
’’اے اللہ مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی خیر کا باعث ہو اور اے اللہ مجھے موت دے دے جب موت میں میرے لیے بھلائی ہو ‘‘۔(صحیح بخاری)
رسولِ اکرمﷺ کی شفاعت کا وسیلہ
مسند بزّار اور معجم طبرانی میں حضرت رویفع بن ثابت انصاریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر اِس طرح درود بھیجے، اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہوجاتی ہے،وہ درود یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ وَّاَنْزِلْہٗ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
حقیقی دانش مند کون؟
حضرت ابو یعلیٰ شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’دانش مند ہے وہ شخص جواپنے نفس کو قابو میں رکھے اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے تیاری کرتا رہے اور نادان ہے وہ شخص جونفسانی خواہشات کی پیروی میں لگا رہے اور اللہ تعالیٰ سے لمبی لمبی آرزوئیں باندھتا رہے۔(جامع ترمذی)اس حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ نے دانش مند اور نادان میں فرق واضح فرمادیاکہ حقیقی دانش مند انسان وہ ہے جو دنیا میں لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے ،اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرتے ہوئے ،نفس کو قابو میں رکھے،گناہوں سے باز رہے،ہر قسم کی نافرمانی سے بچتا رہے،اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے ڈرتا رہے اوراپنی موت اور آخرت کی جواب دہی کو ہر وقت یاد رکھے۔
دنیا سے کنارہ کشی
حضرت زید بن ارقم ؓ روایت فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پانی منگوایا۔ چناںچہ پانی اور شہد آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ آپ جب اِسے اپنے منہ کے قریب لے گئے تو بے اختیار رونے لگے، یہاں تک کہ قریب بیٹھے ہوئے تمام صحابہ کرامؓ نے بھی رونا شروع کردیا۔
تھوڑی دیر بعد آپ نے پھر پانی پینے کا ارادہ فرمایا، لیکن پانی اور شہد دیکھ کر دوبارہ رونے لگ گئے یہاں تک کہ صحابہ کرامؓ نے دل میں خیال کیا کہ ہم شاید اِس رونے کا سبب دریافت نہ کرسکیں گے، لیکن جب حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے اپنے آنسو صاف کرلیے تو صحابہ کرامؓ نے دریافت کیا: خلیفۃ الرسول! آپ کے آنسو بہانے کی وجہ کیا تھی؟
آپ نے ارشاد فرمایاکہ ایک مرتبہ مجھے نبی کریم ﷺ کی ہمراہی کا شرف حاصل ہوا تو میں نے دیکھا کہ آپﷺ اپنے جسم اطہر سے کسی نظر نہ آنے والی شے کو دُور فرما رہے تھے، میں نے عرض کیا:یا رسول اللہﷺ! آپﷺ کس چیز کو دُور فرما رہے ہیں؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ ابھی میرے پاس دنیا آئی تھی، میں نے اِس سے کہا کہ مجھ سے دُور رہو ،چناںچہ وہ واپس چلی گئی اور یہ کہہ گئی ہے کہ آپ نے تو مجھ سے کنارہ کشی اختیار فرمالی ہے، لیکن بعد میں آنے والے ایسا نہیں کر سکیں گے‘‘۔
تلبینہ کی غذائی و طبی اہمیت
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا جاتا کہ فلاں شخص علالت اور تکلیف کے باعث درد میں مبتلا ہے ،کھانا نہیں کھاتا تو آپﷺ فرماتے:’’ تلبینہ (دودھ آمیز غذا) بنا کر اِسے پلانا چاہیے‘‘ اور فرماتے: ’’قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹ کو اِس طرح دھو دیتا ہے کہ جیسے تم اپنے چہروں کو میل سے صاف کردو‘‘۔ (زاد المعاد)