• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی اعضاء کا کاروبار تشویشناک ہے، ہمیں اس عمل کو روکنا ہوگا،چیف جسٹس

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےانسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں حکم دیا کہ انسانی اعضاء کو عطیات کرنے کیلئے اگر موثر قانونی سازی کی ضرورت ہے تو سفارشات مرتب کریں اس ضمن میں لا آف جسٹس کمیشن کا پلیٹ فارم موجود ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات کامعترف ہوں۔ انسانی زندگی کے تحفظ کیلئے سفارشات دیں عدالت عمل کروائے گی۔سپریم کورٹ کے حکم پر ڈاکٹر ادیب رضوی نے تحریری سفارشات پیش کردیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی اعضاء کا کاروبار تشویشناک ہے، ہمیں اس عمل کو روکنا ہوگا۔ عدالت نے غیر قانونی پیوند کاری روکنے کیلئے ڈاکٹروں کی 4رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل لارجر بینچ کے روبرو گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق سماعت ہوئی۔اس موقع پر پاکستان کے معروف پروفیسر ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی منیراے ملک ایڈووکیٹ کے ہمراہ پیش ہوئے، چیف جسٹس نے میاں ثاقب نثار نےریمارکس دیئے کہ ہمیں اس عمل کو روکنا ہوگا۔ ڈاکڑز حضرات ہماری معاونت کریں، ادیب رضوی صاح کو مخاطب کرتےہوئے کہاکہ آپ کی صلاحیتوں سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے عدالت عظمیٰ کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ کہا کہ موثر قانون سازی نہ ہونے کے باعث گردوں کی پیوند کاری جاری ہے۔ بدقسمتی سے غیر قانونی اعضا کی پیوند کاری میں پاکستان کا شمار اگلے نمبروں پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی نے کہا کہ کہ معاشرے کے ہر طبقے کو موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری روکنے کے لیے موثر قانون سازی بھی ضروری ہے۔ بعد از مرگ انسانی اعضاءکے عطیات کرنےکی اجازت ہونی چاہئے۔

تازہ ترین