کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں لارجر بنچ نے کلفٹن فٹ ہاتھ اسکول سے متعلق بچوں کو تعلیم کیلئے مناسب سہولیات فراہم کرنے حکم دیتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کو 31 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیاہےاور بیرسٹرصلاح الدین احمد کو عدالتی معاون مقرر کرتےہوئے صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پرمشتمل تین رکنی لارجر بینچ کے روبرو کلفٹن فٹ پاتھ اسکول اخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری تعلیم اورڈائریکٹر ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ آپ کو ذاتی حیثیت میں اسکول کا دورہ کرنے کا کہا تھا؟ اقبال درانی نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد ہفتہ کو اسکول کا دورہ کیا لیکن فٹ پاتھ اسکول بند تھا۔اس دوران فلاحی تنظیم کی سربراہ خاتون سیدہ انفاس علی شاہ فاضل عدالت کے روبرہ پیش ہوئیں او رکمرہ عدالت میں رو پڑی اور کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کچھ لوگ آئے فٹ پاتھ پر قائم میرے اسکول آئے اور طلبہ کے سامنے مجھ سے بدتمیزی کی۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن قبال درانی عدالت کے سامنے غلط بیانی کررہے ہیں، ہفتہ کو اسکول بند ہی نہیں ہوتا ہم عدالتی حکم کے بعد حکام کی آمد کا انتظار کرتے رہ گئے،ہمارے ساتھ ساتھ میڈیا بھی حکام کی آمد کا منتظر رہا لیکن یہ لوگ نہیں آئے اور پیر کو بھی جب انکی آمد ہوئی تو ایک ہجوم کےساتھ حکام آئے اورمیری بات کو وہاں نہیں سنا گیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ بیرسٹر صلاح الدین احمد کو عدالتی معاون مقرر کرتےہیں وہ خود دورے کریں اور صورتحال کا جائزہ لے کر عدالت کوآگاہ کریں۔