• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خبر کیا ہوتی ہے ؟ اس حوالے سے ہمارے صحافی دوستوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو یہ خبر نہیں ہوتی ۔ اگر انسان کتے کو کاٹے تو یہ خبر ہے کیونکہ ان کے نزدیک جو کچھ معمول کے مطابق ہو رہا ہوتا ہے یا جس میں کوئی نئی بات نہیں ہوتی ، وہ خبر کے زمرے میں نہیں آتا ہے ۔ خبر کی تعریف کو مدنظر رکھا جائے تو ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے ۔ کینیڈا کے سینکڑوں ڈاکٹرز اپنی تنخواہوں کے اضافے پر احتجاج کر رہے ہیں اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی تنخواہیں کم کی جائیں ۔ جی ہاں ! وہ تنخواہیں بڑھانے کا نہیں بلکہ تنخواہیں کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ کینیڈا کے صوبے کیوبک ( Quebec ) میں ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تو انہوں نے یہ اضافی تنخواہیں لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان کی تنخواہوں پر جو اضافی رقم خرچ ہو گی ، وہ صحت عامہ کے لیے دیگر شعبوں میں خرچ کی جائے تاکہ لوگوں کو صحت کی بہتر سہولتیں فراہم ہو سکیں ۔ کینیڈا کے ڈاکٹرز نے ایک تنظیم قائم کی ہوئی ہے ، جو لوگوں کو صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کام کرتی ہے ۔ ان ڈاکٹرز نے حکومت کو ایک ’’آن لائن پٹیشن ‘‘ فائل کی ہے ، جس میں انہوں نے اضافی تنخواہیں نہ لینے کے حوالے سے اپنا موقف بیان کیا ہے ۔ اس آن لائن پٹیشن پر مزید ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹوڈنٹس بھی دستخط کر رہے ہیں ۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے ہمیشہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج اور مظاہروں کی خبریں آتی رہی ہیں ۔ پاکستان میں تو یہ روز کا معمول ہے ۔ ڈاکٹرزکے ساتھ ساتھ دیگر طبی عملے کے لوگ بھی آئے روز اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں پر ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تو یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنا کام بھی چھوڑ دیتے ہیں ۔ انہیں اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ مریض تڑپ رہے ہیں یا مر رہے ہیں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ کینیڈا میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنخواہیں پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہیں ۔ وہاں جونیئر ڈاکٹرز کی اوسطاسالانہ آمدنی سوا 2 لاکھ ڈالرز یعنی ڈھائی کروڑ روپے ہے۔ سینئر ڈاکٹرز کی وہاں سالانہ آمدنی پانچ کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہے ۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ پاکستانی جونیئر ڈاکٹرز کو جو تنخواہیں یا مراعات ملتی ہیں ، وہ بالکل ناکافی ہیں لیکن دنیا کے کئی ممالک ایسے بھی ہیں ، خاص طور پر اسکینڈے نیویا اور یورپ کے کچھ ممالک میں ڈاکٹرز کی آمدنی کینیڈا کے مقابلے میں زیادہ ہو تی ہے لیکن انہوںنے بھی کبھی اپنی تنخواہیں کم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ۔ کینیڈا کے ڈاکٹرز کا تنخواہیں کم کرنے کا مطالبہ دراصل کسی اور بات کی نشاندہی کر رہا ہے ۔ جہاں سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے ، وہاں کا سماج روحانی اقدار سے مالا مال ہے اور یہ روحانی قدریں بہت زیادہ مضبوط ہیں ۔
کوئی 14 ، 15 سال پہلے سوئیڈن کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی تھی ۔ سوئیڈن کی وزارت صحت نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ سوئیڈن کا صحت کا بجٹ کم کیا جائے ۔ میرے خیال میں یہ بھی اس وقت کی سب سے بڑی خبر تھی ۔ خط میں کئی سالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرکے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سال بہ سال سوئیڈن میں مریضوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے اور گزشتہ 10 سال سے مریضوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ کمی کا یہ رحجان مستقل ہے ۔ لہذا سوئیڈن کا صحت کا موجودہ بجٹ اس حوالے سے بہت زیادہ ہے ۔ اس میں کمی کرکے یہ رقم لوگوں کا معیار زندگی مزید بلند کرنے کے لیے خرچ کی جائے ۔ یہ بھی ہو سکتا تھا کہ سوئیڈن کی وزارت صحت کے حکام اس امر کی نشاندہی نہ کرتے اور جو بجٹ آ رہا تھا ، اسے خرچ کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ یہ بھی اس امر کی غمازی ہے کہ سوئیڈن کا سماج بھی روحانی طور پر بہت مضبوط ہے ۔
یہ معاشرے روحانی طور پر اس منزل پر کیسے پہنچے ، یہ سوچنے والی بات ہے ۔ سوئیڈن اور کینیڈا جیسے ممالک میں صحت ، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں سب سے زیادہ بجٹ خرچ کیا گیاہے ۔ وہاں کی حکومتوں کا بنیادی مطمح نظر یہ رہا کہ لوگوں کو عدم تحفظ کے احساس سے نکالا جائے ۔ ان حکومتوں نے سوشل سیکورٹیز کی فراہمی پر سب سے زیادہ زور دیا ۔ لوگوں کو یہ باور کرایا گیا کہ وہ بیما رہوں گے تو انہیں لازمی طور پر وہ علاج ملے گا ، جو دنیا میں ممکن ہے ۔ اگر وہ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے عہد کی جدید تعلیم میسر ہو گی اور وسائل کی کمی ان کی راہ میں حائل نہیں ہو گی ۔ وہ کبھی بھوکے نہیں سوئیں گے ۔ انہیں چھت بھی میسر ہو گی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت ان کے جان و مال کا تحفظ کرے گی ۔ ان کا کام محنت کرنا ، خوش رہنا اور ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارنا ہے ۔ ان حکومتوں نے ’’ لائف سیکورٹی اینڈ فوڈ سیکورٹی ‘‘ کے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل کیا حالانکہ یہ چارٹر 1400 سال پہلے قرآن پاک میں دے دیا گیا تھا ۔ سورۃ القریش میں ارشاد ہے ’’ بس اس رب کعبہ کی عبادت کرو ، جس نے دھوپ میں کھانا کھلایا اور خوف سے امان دی ۔ ‘‘ بھوک اور خوف انسان کو انسانیت کی منزل سے نیچے گرا دیتے ہیں اور ان کا سب سے پہلا حملہ انسان کی روحانی اقدار پر ہوتا ہے ۔ ہم انہی روحانی اقدار سے محروم ہیں ۔ انتہائی کم تنخواہیں لینے والے اپنے ڈاکٹرز یا پیرا میڈیکل اسٹاف کے احتجاج کا کیا شکوہ کریں ۔ ہمارے ہاں تو جن لوگوں نے اس ملک سے کھربوں روپے کمائے ہیں ، وہ بھی اپنی آمدنی کم کرنے کی بات نہیں کرتے ۔ اس وقت لاطینی امریکا کا ملک کیوبا صحت کی سہولتوں کے حوالے سے دنیا کا نمبر ون ملک ہے ۔ وہاں ایک ہزار افراد پر 5 ڈاکٹرز ہیں جبکہ بین الاقوامی معیار یہ ہے کہ ایک ہزار افراد پر 2 ڈاکٹرز ہونے چاہئیں ۔ وہاں لوگوں کو دیگر سوشل سیکورٹیز بھی دنیا کے انتہائی ترقی یافتہ ملکوں سے بھی زیادہ ہے ۔ اس لیے وہاں لوگوں کی روحانی اقدار بھی بہت زیادہ مضبوط ہیں ۔ کیوبا میں مریضوں کی غلاظت صاف کرنے کے لیے ڈاکٹرز نرسوں سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اس انسانی خدمت کا موقع بھی انہیں فراہم کیا جائے ۔
جن معاشروں میں صحت کا بجٹ کم کرنے اور تنخواہیں گھٹانے کا مطالبہ ہوتا ہو یا دکھی انسانوں کی خدمت کرنے کے لیے دوسروں کا احسان لیا جاتا ہو ، ان معاشروں کے اصل جوہر کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے ۔ وہاں ایسی باتیں شاید خبر کی تعریف پر پوری نہ اترتی ہوں لیکن ہمارے لیے واقعی ایک بڑی خبر ہوتی ہیں ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998)

تازہ ترین