• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امپائر اور انگلی
چھوٹی سی انگلی اور اس کی اتنی لمبی کہانی؟ امپائر کی ایمپائر اتنی وسیع ہو گئی؟ ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا، فیل ہونے والے طلبہ یہی کہتے ہیں ایگزامینر نے غلط مارکنگ کی، نالائق پاس ہو گئے لائق فیل، ہمارے ہاں سیاست کو دین سے تو کیا کسی بھی چیز سے جدا نہیں کیا جا سکتا، اور جمہوریت، سیاست کا کبھی ملاپ نہیں ہو سکتا، وہی بات ہو جس کو ملنے کی تمنا تھی وہ نہ ملا اور جسے دیکھنے کے روا دار نہ تھے وہ ناک میں اُگ آیا، سیاسی نالائقوں کی پسندیدہ اصطلاح امپائر کی انگلی ہے، یہ امپائر کون ہے؟ یہ سوال تو نہایت فضول اور بے معنیٰ ہے، ظاہر ہے سیاستدانوں کی امپائر سے مراد وہ ہیں جنہیں سب جانتے ہیں، لیکن سچ کہیں کہ یہ تہمت ہےکہ ہم تو شہادت کی انگلی جانتے ہیں، جس کے پیچھے اللہ ہے، کیوں ہم اپنی سوچوں سے پٹھان کے ناپاک خربوزے پاک ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ہمارے ہاں کسی کا اپنا تو کوئی رنگ نہیں کوئی ڈھنگ نہیں بلکہ عقل بھی نہیں، بس ایک کھیت میں پڑے خربوزے ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر فی الفور اس کا رنگ پکڑ لیتے ہیں نواز شریف کہتے ہیں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی ہمیشہ امپائر کی انگلی دیکھتے ہیں، ویسے اگر امپائروہ ہے جو سیاستدانوں کے ذہن میں ہے، تو خود نواز شریف کی انگلیاں بھی کبھی، ہوا کرتی تھیں، اور وہ چھٹی انگلی کو دیکھ کر ہی نہیں پکڑ کر چلتے تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے جرائم ہمارے عیب اس قدر وسیع پیمانے پر مشترک ہیں کہ اب یہ الزام دھرنے کے کاروبار میں تو انگلی دھرنے کی جگہ نہیں۔ سوچ کی بیماری بہت متعدی ہوتی ہے، ایک شخص میرے ساتھ بھلا کرتا ہے اور جب میرا کام ہو جاتا ہے تو سوچتا ہوں اس شخص کے پیچھے ضرور امپائر کی انگلی ہو گی یعنی اس نے جو نیکی اپنی غرض کے لئے کی یہ سوچ اتنی پلید کہ اپنے وجود سے گلے لگ کر سونا مشکل ہو جاتا ہے، اپنے آپ سے گھن آتی ہے، بہرحال میاں صاحب 3بار وزیراعظم رہ چکے ہیں حریفوں کو استعمال کرتے ہیں، تو کھل کر امپائر کا اصلی نام لیں کنایوں اشاروں میں بات نہ کریں۔
٭٭٭٭
مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ:نیب کے متحرک ہونے پر نہیں احد چیمہ کی گرفتاری پر اعتراض ہے۔ رانا صاحب کو اداروں کی کارکردگی سے کچھ لینا دینا نہیں ان کو اگر کوئی فکر ہے تو احد چیمہ کی، جو ایک فرد ہیں ادارہ نہیں، اور نیب نے کسی الزام پر قانون کے مطابق ان کو گرفتار کیا ہے، پولیس ہر روز ہزاروں افراد کو کسی جرم میں ملوث ہونے پر پہلا قانونی کام یہ کرتی ہے کہ ملزم کو گرفتار کر لیتی ہے، اس کے بعد اس کا چالان عدالت میں پیش کرتی ہے، اور پھر عدالت قانون کے مطابق ملزم کو مجرم ثابت ہونے پر جیل بھیج دیتی ہے یا باعزت بری کر دیتی ہے، اور یہ عمل ہر روز بلکہ ہر لمحہ خود ہمارا ضمیر بھی ہمارے ساتھ کرتا ہے، کہ یا تو مجرم قرار دیدیتا ہے یا بری کر دیتا ہے ویسے یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ ہم سب نے خود کو ضمیر سے باعزت یا بے عزت بری کرا لیا ہوا ہے، ورنہ آج ہمارے ہوائی اڈوں پر اتنا رش کیوں ہوتا، ہمارا ملک تو ہماری جنت ہے، جس میں ہم سب اپنی اپنی آگ لے کر بیٹھے اسے جہنم بنا چکے ہیں، اور اب جلنے کے عذاب سے فرار ہونے کے لئے قطاریں باندھ کر کھڑے ہیں کہ یہاں سے نکلو کہ گرے لسٹ میں آ چکے ہیںکب بلیک لسٹیئے بھی قرار پا جائیں اور یوں ہی غریب کا امیر بال ناحق مارا جائے، رانا صاحب کی طرحدار مونچھوں کے علاوہ ہم ان کی اس خوبی کے قائل ہیں اور ہم سے کوئی اختلاف بھی نہیں کرے گا کہ وہ نہایت شستہ زبان بولتے ہیں اور ہائپر نہیں ہوتے، ن لیگ ایک بڑی قومی سیاسی جماعت ہے، اسے کچھ نہ ہو گا اس میں شامل افراد پر دھوپ چھائوں آتی رہے گی، احد چیمہ سے کسے ہمدردی نہیں، خدا کرے کہ وہ بے گناہ ثابت ہوں اور باعزت بری ہو جائیں، ان کی گرفتاری پر اگر اعتراض ہے تو ہر روز پولیس گھروں میں گھس کر ان پاکستانیوں کو بالوں سے گھسیٹ کر گرفتار کرتی ہے، ضرور رانا صاحب کو ان کی گرفتاری پر بھی اعتراض ہو گا اس لئے ایک چوندا چوندا بیان ان کے حق میں بھی دیدیں کہ ہر پاکستانی احدچیمہ ہے۔
٭٭٭٭
ہم سب تاریخی ہیں
پرویز الٰہی کہتے ہیں ق لیگ کا دور تاریخی تھا، اب پھر ہمارا دور ہو گا۔ ہمیں چوہدری شجاعت حسین ق لیگ کے اسٹیفن ہاکنگ لگتے ہیں کہ ہر حال میں بھرپور سیاست کرتے ہیں، اور ان کے کزن ان کے پھنسے ہوئے فکر کو رکاوٹیں ہٹا کر لئے چلتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک ڈکٹیٹر کی چھتری تلے قائداعظم مسلم لیگ کا کھڑا ہونا تاریخی ہی نہیں حیرتناک بھی ہے، تاریخ کہتی ہے پاکستان کی ہر پارٹی سے کہ میرا دامن اتنی بڑی 70سالہ سنہری تاریخوں کے لئے بہت تنگ ہے، آپ کسی طرح میرے دامن سے اپنے دامن الگ کر لیں تاکہ مجھے حقیقی تاریخ کو اکاموڈیٹ کرنے میں آسانی ہو، تاریخ کا ایک شعر ہے؎
گیا دور بھاری زرداری گیا
تماشا دکھا کر مداری گیا
بہرحال ہمارے ہاں سیاست اس قدر ہمرنگ و ہم مسلک ہے، کہ ایک کی بات کرو سب پر فٹ آ جاتی ہے، لگتا ہے سیاسی قد کاٹھ سب کا ایک ہے خیاط ازل کو الگ ماپ لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، ترقی اتنی کی ہے کہ ہر برائی بڑھی ہے ہر اچھائی گھٹی ہے، اور برائی کا دامن بھی اتنا وسیع ہے کہ اس میں بالخصوص کرپشن کی بستیاں کیا دنیائیں آباد ہیں؎
لگا ہے کرپشن کا بازار دیکھو
بولو جی! تم کیا کیا خریدو گے
پرویز الٰہی سے معذرت کے ساتھ ان کی تاریخ جتنی تھی ہم نے بیان کر دی:اور ہم ان کو مشورہ دیتے ہیں کہ کچھ گجراتی زور لگائیں مستقبل روشن ہے، اور یہاں غریبوں کے سوا کس کا مستقبل تاریک ہے اسے کہتے ہیں تاریخی ملک، تاریخی سیاست تاریخی جمہوریت۔
٭٭٭٭
مذاق ہی مذاق میں
....Oعائشہ گلالئی پر بہاولپور میں تحریک انصاف کی خواتین کا انڈوں سے حملہ۔
ایک پروفیسر صاحب ہر روز کالج جاتے تو راستے میں ایک بھینس دیکھتے جس کے متناسب گولائی میں آئیڈیل چمکدار سینگ دیکھ کر یہ سوچتے کہ کیا اس کے سینگ کے دائرے میں میرا سر آ سکتا ہے آخر ایک روز انہوں نے سر دے ہی دیا پھر پروفیسر صاحب کے ساتھ کیا ہوا، بھینس کا کیا بنا اس کا احوال تاریخ کا حصہ ہے،
....Oاسفند یار ولی:نیب کو کے پی کے کی کرپشن نظر نہیں آتی،
نیب کو پی ٹی آئی نے امپائر کی انگلی کا کہہ کر (مخصوص غلط چشمہ لگوا دیا ہے، اس لئے اسے کے پی کے کے علاوہ ہر جگہ کرپشن نظر آتی ہے۔
....Oمشیر خزانہ:آئی ایم ایف کے خدشات درست، ان کی ڈکٹیشن پر فیصلے نہیں کریں گے۔
یہ مشیر ملبہ منتقل کرنے کے بڑے ماہر ہیں بعد میں یہ بھی کہتے ہیں’’ مذاق کیا تھا‘‘۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998)

تازہ ترین