• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس، صدارتی انتخاب میں پیوٹن واضح اکثریت سے کامیاب

روس، صدارتی انتخاب میں پیوٹن واضح اکثریت سے کامیاب

ماسکو (جنگ نیوز) روس میں صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر ولادیمر پیوٹن کی چوتھی مرتبہ بھی کامیابی واضح ہے ، ایگزٹ پول کے مطابق پیوٹن واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگئے ہیں ، وہ 2024تک صدارت کے عہدے پر براجمان رہیں گے ، پیوٹن کو الیکشن میں معنی خیز مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا جبکہ ان کے سب سے بڑے حریف الیکسی ناویلنے کو پہلے ہی الیکشن کی دوڑ سے باہر کردیا گیا تھا ، امریکی میڈیا کے مطابق چند گھنٹوں میں نتائج کا حتمی اعلان کردیا جائے گا ، پیوٹن پہلے ہی 18برس سے اقتدار پر فائز ہیں اور آمرجوزف اسٹالن کے بعد سب سے طویل حکمرانی کرنے والے روسی رہنما ہیں، دوسری جانب اپوزیشن ، این جی اوز نگرانی کے ادارے گالوس نے الیکشن میں بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا ہے ، گالوس کے مطابق انتخاب میں اب تک 2ہزار کے قریب بے ضابطگیاں رپورٹ کی گئی ہیں ۔پیوٹن کی انتخابی مہم کے کارکنان کا دعویٰ ہے کہ ووٹنگ کی شرح کم از کم 70 فیصد تک رہی ۔کریمیا کے باشندوں نے بھی پہلی مرتبہ روس کے صدارتی انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔روس جیسا بڑا ملک جو 11 مختلف ٹائم زونز میں بٹا ہوا ہے مشرقی حصے میں پولنگ کا آغاز گرینچ ٹائم کے مطابق ہفتہ کو رات آٹھ بجے ہوا اور یہ سلسلہ مختلف علاقوں میں گرینچ ٹائم کے مطابق اتوار کی شام چھ بجے تک جاری رہا۔انتخابات میں پیوٹن کے علاوہ سات دیگر امیدوار بھی میدان میں ہیں لیکن رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق پوتن کو ان سب پر واضح فرق سے اکثریت حاصل ہے۔ پیوٹن کے حامیوں نے ماسکو میں کریملن کے قریب ایک خصوصی اسٹیج بھی تیار کر لیا ہے جہاں متوقع کامیابی کے بعد پوٹن خطاب کریں گے۔روس کے 85 مختلف خطوں میں ایک لاکھ کے لگ بھگ پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جب کہ رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد دس کروڑ نوے لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں 145 مختلف ملکوں میں مقیم روسی باشندوں نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ فی الوقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے عملے کے روسی کمانڈر انٹون شکاپلیروف بھی ورچوئیل ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔18 سال قبل پہلی مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد پوتن نے ملک پر اپنی گرفت کو مضبوط تر کیا ہے جس میں ناقدین کے دعوؤں کے مطابق اپنے مخالفین کو خاموش کروانے کی کارروائیاں بھی شامل رہی ہیں۔گو کہ پیوٹن نے نہ تو تندہی کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لیا اور ٹی وی پر نشر ہونے والے مباحثوں میں بھی شرکت سے گریز کیا لیکن انھیں توقع ہے کہ وہ 2024ء تک ایک مرتبہ پھر روس کے صدر منتخب ہو جائیں گے۔اتوار کو ہونے والے انتخابات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب ٹھیک چار سال قبل ہی پیوٹن نے ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے یوکرین کے علاقے کریمیا کا ماسکو کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔کریمیا کے باشندوں نے بھی پہلی مرتبہ روس کے صدارتی انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

تازہ ترین