• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کودورہ افغانستان کی دعوت، جس کا اعلان انہوں نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کیا، پاک افغان تعلقات میں بہتری اور افغان مسئلے کے حل کے لئے ان مثبت علامات میں ایک اور اضافہ ہے جو حالیہ کچھ مدت میںسامنے آئی ہیں۔ افغان صدر کے بقول وزیر اعظم پاکستان کا دورۂ کابل دونوں ممالک کے مابین جامع مذاکرات کا نقطہ آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ افغان صدر نے وزیر اعظم پاکستان کو یہ دعوت قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات کے دوران دی ۔اس ملاقات میں صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ضمن میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ اس موقع پرعلاقائی تعاون کو بڑھانے، مجرمانہ اقتصادی سرگرمیوں کی روک تھام، دہشت گرد اور شدت پسند گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوںکی وجہ سے دونوں اطراف کو پہنچنے والے نقصان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے ۔ اس لئے ہر دور میں ہماری جانب سے افغانستان میں قیام امن کیلئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دینا اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کے اندر ہونے والے نقصانات کو برداشت کرنا ، افغان بھائیوں کے لیے ہماری قربانیوں کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔کابل اور اسلام آباد کے درمیان بہتر تعلقات افغان تنازع کے پر امن حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ صدر غنی کا یہ مثبت اقدام جس کا یقینی طور پر پاکستان میں بھرپور خیرمقدم کیا جائے گا ، دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک مدت سے جاری سرد مہری کے خاتمے ،علاقائی تعاون کے فروغ اور پورے خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کی کوششوں میں بہت معاون ثابت ہوگا بشرطیکہ اب دونوں جانب سے بدگمانیوں سے مکمل گریز کیا جائے اور پوری نیک نیتی کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی راہ پر پیش قدمی یقینی بنائی جائے۔

تازہ ترین