• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
محمد علی کی داستان محبت

خوبصورتی، بلند قامتی،خوش اخلاقی،شائستگی اور سعادت مندی کے پیکرمحمد علی پاکستان کی فلمی دنیا کے بلندپایہ اور مقبول اداکاروں میں شمار ہوتےتھےجبکہ اداکارہ زیبا کے حسن کے بھی لوگ دیوانے تھے۔

اداکار محمد علی اور زیبا ایک ساتھ فلم چراغ جلتا رہا (1962) میںفلم انڈسٹری میں متعارف ہوئے تھے اور انہوں نے ایک ہی زمانے میں ترقی کی منازل طے کی تھیں چنانچہ ان کو کیا پتا تھا کہ ترقی کی ان منازل کو طے کرتے کرتے ان کے دل کی راہیں بھی محبت کی منزلوں تک جا پہنچیں گی لیکناس سے پہلے کہ زیبااس منزل تک پہنچتیں، محمد علی پہلے ہی وہاں ان کا انتظار کر رہے تھے۔

محمد علی کی داستان محبت

سن 62اور66 تک محمد علی اور زیبا کو اپنے اپنے طور پر کئی اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں تھیں۔ فلم’’چراغ جلتا رہا‘‘ کے پہلے ٹیک سے ہی محمد علی زیبا کی محبت میں گرفتار ہو گئےتھے لیکن شاید قسمت میں ابھی اور انتظار کرنا تھا جبھی سدھیر نے زیبا کے ساتھ محبت کا اقرار کرلیا اور شادی کر کے زیبا کو لے اڑے اور محمد علی صاحب دیکھتے رہ گئے۔زیبا کی سدھیر سے یہ دوسری شادی تھی ان کی پہلی شادی خواجہ رحمت علی سے ہوئی تھی جو 1959 سے 1962تک رہی اور ان کے فلم انڈسٹری میں آنے سے پہلے ہی ٹوٹ گئی۔

زیبا سے سدھیرسے یہ شادی بھی کامیاب نہیں رہی کیونکہ لالا سدھیر نے زیبا کو فلموں میں کام کرنے سے منع کر دیاتھا جس پر زیبا کے لالا سدھیرکے ساتھ اختلافات کافی بڑھ گئےتھے۔ زیبا کو یہ پابندی قبول نہیں تھی اور پھر زیبا کچھ فلمی دوستوں کی مدد سے بھاگ کر لاہور واپس آ گئیں اور کچھ عرصے بعد ہی زیبا اور سدھیر الگ ہوگئے۔

محمد علی کی داستان محبت

طلاق کے بعد مانو محمد علی کی محبت پھر سے تازہ ہوگئی لیکن اس بار یہ محبت ایک طرفہ نہیں تھی زیبا نے چونکہ طلاق کے بعد پھر سے کام شروع کردیا تھا اس لیے فلم ’’ تم ملے پیار ملا ‘‘ کے دوران وہ بھی محمد علی کے لیے محبت محسوس کرنے لگی تھیںاور اس بار محمد علی نے دیر نہیں کی اور فلم ’’تم ملے پیار ملا‘‘ کی شوٹنگ کے دوران ہی بروز جمعرات 29ستمبر، 1966 ء کی سہ پہر تین بجے اداکار آزاد کے گھر میں محمد علی نے زیبا سے نکاح کر لیا ۔

علی زیب نے ایک انتہائی خوش گوار بھر پور ازدواجی زندگی گزاری، کئی یادگار فلموں میں اپنی یادگاری کے جوہر دکھائے، نہ صرف پاکستان، بلکہ دوسرے ممالک میں بھی علی زیب ایک قابل احترام جوڑی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ دونوں نے حج بھی کیا اور کئی عمرے بھی ادا کیے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں بے شماردولت، عزت اور شہرت عطا کی، لیکن اولاد جیسی نعمت سے محروم رکھا۔

اس پر بھی محمد علی اﷲ کے شکر گزار تھے اور اس کے باوجود ان کی زیبا سے محبت میں کچھ کمی نہیں آئی تھی ۔ محمد علی زنے زیبا کی بیٹی ثمینہ جو لالا سدھیر سے تھی۔ اسے اپنی سگی بیٹی کی طرح پالا اسے اپنا نام دیا۔شادی کے بعد محمد علی اور زیبا نے ’’علی زیب‘‘ کے نام سے اپنا پروڈکشن ہاؤس قائم کیا اور ’’علی زیب‘‘ کے بینر تلے کافی اچھی اور کامیاب فلمیں بنائیں۔


کسی معروف ہیرو اور ہیروئن کی شادی کو فلمی کاروبار میں کوئی نیک شگون خیال نہیں کیا جاتا۔ اکثر پروڈیوسروں کا کہنا تھا کہ شادی شدہ جوڑے کو ایک دوسرے کی محبت میں تڑپتے ہوئے نوجوانوں کے روپ میں پیش کرنا بہت دشوار ہوتا ہے کیونکہ ناظرین اُن کی ازدواجی حیثیت سے واقف ہوتے ہیں۔ چنانچہ جدائی اور ملن کا کھیل انہیں حقیقی معلوم نہیں ہوتالیکن محمد علی اور زیبا کے سلسلے میں معاملہ بالکل الٹا معلوم ہوا کیونکہ دونوں کی اہم ترین فلمیں اُن کی شادی کے بعد پروڈیوس ہوئیں اور ہر فلم سپر ہٹ ثابت ہوئی مثلاً آگ (1967)، دِل دیا درد لیا، تاج محل،(1968) ، بہو رانی، تم ملے پیار ملا، جیسے جانتے نہیں، بہاریں پھر بھی آئیں گی،(1969)۔ انجان، لوری، انسان اور آدمی، نورین، محبت رنگ لائے گی، نجمہ، ایک پھول ایک پتھر (1970)۔ علی زیب کی جوڑی اتنی کامیاب تھی کہ انہوں نے تقریباً 75 فلموں میں اکٹھے کام کیااور اداکار محمد علی اور زیبا پر پکچرائز گانے ’’جب کوئی پیار سے بلائے گا تم کو ایک شخص یاد آئےگا‘‘کو کون بھول سکتا ہے ۔



تازہ ترین
تازہ ترین