• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں سال روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائے گی،مفتاح اسماعیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مضبوط کرنسی رکھنے کی اسحاق ڈار کی سوچ سے مختلف رائے رکھتا ہوں، 115روپے کاایک ڈالر ہونے کے بعد روپے نے اپنی صحیح قدر لے لی ہے، اس سے ہماری برآمدات بڑھیں گی اور درآمدات کم ہوں گی،رواں سال روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائے گی۔وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان بھی شریک تھے جبکہ ایک رپورٹ میں مورخ اور چیئرپرسن ہسٹری ڈپارٹمنٹ قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر رابعہ عمر علی کی گفتگو بھی شامل تھی۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے گھر کے باہر سڑک چوڑی کرنے کیلئے پارک کی جگہ نہیں لینی چاہئے تھی، ایل ڈی اے کو ماسٹر پلان میں تبدیلی کرنی تھی تو اس کیلئے لیگل فارمیٹ پر عمل کرنا چاہئے تھا، اچھے کاموں کا کریڈٹ لینے کے ساتھ غلط کاموں کی ذمہ داری بھی لیتے ہیں۔ڈاکٹر رابعہ عمر علی نے کہا کہ مسلمانوں نے برصغیر میں ایک علیحدہ ریاست کیلئے بہت مشکل جدوجہد کی، مسلم لیگ اور محمد علی جناح کو واضح ہوگیا تھا کہ انگریز تقسیم کے بغیر ملک کو آزادی دے کر چلا گیا تو مسلمانوں کا کیا حال ہوگا۔ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار بڑے بھائی اور پارٹی کے سینئر لیڈرہیں، اسحاق ڈار کی تنقید اور تعریف سر آنکھوں پر ہے، اسحاق ڈار سمجھتے ہیں کہ مضبوط کرنسی پاکستان کیلئے اچھی ہے لہٰذا انہوں نے کافی عرصہ روپے کو مضبوط رکھا، اس حوالے سے میری سوچ اسحاق ڈار سے مختلف ہے، میں نہیں چاہتا کہ اسٹیٹ بینک مہینے کے ڈیڑھ بلین ڈالر خرچ کر کے مصنوعی طور روپے کی قدر برقرار رکھے، ہم نے پہلے دسمبر اور اب دوبارہ روپے کی قدر میں کمی کا عمل کیا، 115روپے کاایک ڈالر ہونے کے بعد روپے نے اپنی صحیح قدر لے لی ہے، اس سے ہماری برآمدات بڑھیں گی اور درآمدات کم ہوں گی۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے دیکھنا ہوگا ہمارے پاس کتنے ڈالرز رہ گئے ہیں،رواں سال روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائے گی، برآمدات پچھلے کئی برسوں میں پہلی دفعہ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، فروری کے مہینے میں برآمدات پندرہ فیصد جبکہ درآمدات صرف آٹھ فیصد بڑھی ہیں، ماضی میں جاپان اور جنوبی کوریا اپنی کرنسی کی قدر کم رکھ کر ایکسپور ٹ پاور بن گئے، اس سال برآمدات 23 سے 24بلین کے درمیان ہوں گی، پاکستان کو بیس سے پچیس فیصد سالانہ بڑھنا چاہئے، جولائی اور اگست میں ملک کی برآمدات تیزی سے بڑھنا شروع ہوجائیں گی۔ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسحاق ڈار کے گھر کے باہر پارک کی جگہ کو کسی صورت سڑک کے استعمال میں نہیں جانا چاہئے تھا، اسحاق ڈار کے گھر کے باہر سڑک چوڑی کرنے کیلئے پارک کی جگہ لینے کا طریقہ کار موجود تھا، اگر ایل ڈی اے کو ماسٹر پلان میں کوئی تبدیلی کرنی تھی تو اس کیلئے لیگل فارمیٹ پر عمل کرنا چاہئے تھا، اسحاق ڈار اور ڈی جی ایل ڈی اے دونوں اس حوالے سے مناسب بات نہیں کرر ہے ،پنجاب حکومت ہر صورت پارکس کا تحفظ کرنے کی کوشش کرتی ہے، پارک کی جگہ کو کسی اور مصرف میں نہیں لایا جاتا ہے، ایل ڈی اے نے پارک کی جگہ سڑک بنائی حالانکہ وہی اس کا مانیٹر تھا اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا، اگر کہیں کوئی غلطی ہے تو اس کا ازالہ کرنے کیلئے ہم تیار ہیں۔ ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا اعتراض احد چیمہ کو گرفتار کرنے کے طریقہ کار اور سول سروس میں پھیلنے والی بے چینی کی وجہ سے تھا، احد چیمہ کے معاملہ کی میرٹ پر تحقیقات کی جائے، احد چیمہ نے اپنے کیریئر میں بہت بڑے منصوبوں میں کام کیا، ماڈل ٹاؤن واقعہ کے حقائق بھی سامنے آچکے ہیں، پنجاب حکومت جہاں اپنے اچھے کاموں کا کریڈٹ لیتی ہے وہاں غلط کاموں کی ذمہ داری بھی لیتی ہے، ہم پر اعتراض ہے کہ لاہور کی سڑکیں چوڑی کردی ہیں، لوگ کہتے ہیں سڑکیں اور پل بنانے سے قومیں نہیں بنتیں، سڑکیں اور پل بنانے کو ہم اپنا امتیازی نشان سمجھتے ہیں۔مورخ اور چیئرپرسن ہسٹری ڈپارٹمنٹ قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر رابعہ عمر علی نے کہا کہ مسلمانوں نے برصغیر میں ایک علیحدہ ریا ست کیلئے بہت مشکل جدوجہد کی، مسلم لیگ اور محمد علی جناح کو واضح ہوگیا تھا کہ انگریز تقسیم کے بغیر ملک کو آزادی دے کر چلا گیا تو مسلمانوں کا کیا حال ہوگا، تقسیم سے قبل کانگریسی وزارتوں کے دوران جو سلوک مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا وہ آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت اور مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی تھا، دوسری جنگ عظیم کے دوران انگریز نہیں چاہتے تھے کہ انڈیا میں کوئی ایسا مسئلہ کھڑا ہو جس سے انہیں دوسرے محاذوں پر مسائل کا سامنا کرنا پڑے، انگریز انڈیا میں ایسے اقدامات کرنا چاہتے تھے جس سے کانگریس اور مسلم لیگ ٹھنڈی رہیں، لاہور میں 22مارچ سے 24 مارچ 1940ء کو ہونے والے جلسے میں تقریر کو پڑھے بغیر قرارداد پاکستان کو سمجھنا ممکن نہیں ہے، قائداعظم نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہم سب کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ انڈیا کو دو آزاد ریاستوں میں تقسیم کر کے بڑی قوموں کو الگ وطن فراہم کیا جائے۔ 

تازہ ترین