• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب اور سندھ کے بڑے شہروں میں موبائل فون چھیننے اور اسلحہ کی نوک پر جگہ جگہ راہزنی کی وارداتوں پرقابو پانے کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی تھا کہ ان وارداتوں کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے خیبر پختونخوا تک بھی جاپہنچا جہاں اب طرح طرح کے گروہ شہریوں کو لو ٹنے میں سرگرم ہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں رہزنوں نے لوگوں کو لوٹنے کیلئے اپنے گروہ میں لڑکیوں کو شامل کرنا شروع کردیا ہے جبکہ کچھ عرصہ قبل شہر میں اغوا کار گروپوں نے لوگوں کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کی غرض سے خوبرو لڑکیوں کو استعمال کیا۔ لڑکیوں کے ذریعے رہزنی اور اغوا کی یہ وارداتیں صرف پشاور میں نہیں، اسلام آباد سمیت پنجاب اور سندھ کے بڑے شہروں کے پوش علاقوں میں بھی عام ہوچکی ہیں۔ میڈیا کے ذریعے آئے دن ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے باوجود صورت حال مزید ابتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اگر اسے جلد روکا نہ گیا تو حالات کو سنوارنا مشکل تر ہوجائے گا۔ کراچی اور پنجاب کے بڑے شہروں میں ٹریفک سگنلز اور سپیڈ بریکرز پر بھیک مانگنے، گاڑیوں کے شیشے صاف کرنے،مختلف اشیاء فروخت کرنے کی آڑ میں لٹیرے، نوجوان لڑکیوں کے ذریعے شہریوں کو موبائل فون اور نقدی سے محروم کرنے میں مصروف ہیں جبکہ رہی سہی کسر خواجہ سرائوں نے پوری کر دی ہے۔ یہ لوگ شاپنگ سنٹرز پر سر شام موجود ہوتے ہیں۔ بین الصوبائی اور بین الاضلاعی سطح پر لوٹ مار کرنے والوں کے یہ گروہ باقاعدہ نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور موبائل فون نے ان کے کام میں مزید سہولت پیدا کردی ہے۔ ان گروپوں کے سرکردہ افراد واردات کے علاقوں میں حالات پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ صورت حال خطرے کی گھنٹی ہے اگر اس پر آہنی ہاتھ نہ ڈالے گئے اور ان کے سرپرستوں تک نہ پہنچا گیا تو پھر کوئی بھی جگہ، کوئی بھی مقام ان سماج دشمن عناصر کی پہنچ سے باہر نہ ہوگا ۔شہریوں کو بھی ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کا قلع قمع کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کرنا چاہئے۔

تازہ ترین