• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانامہ پیپرز لاء فرم موز یک فونسیکا بند کردی گئی

پانامہ پیپرز لاء فرم موز یک فونسیکا بند کردی گئی

لندن: کیٹ روٹر پولے اور بارنی تھامپسن

تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم کی جانب سے دئیے گئے بیان کے مطابق پانامہ پیپرز اسکینڈل کی مرکز ی لاء فرم موزیک فونسیکا مارچ کے اختتام تک بند ہوجائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ ساکھ خراب ہونے، ذرائع ابلاغ کی مہم، مالیاتی گھیراؤ اور چند پانامہ کے حکام کے اچانک چھاپوں نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔جس کے نتیجے میں 40 سال بعد رواں ماہ کے آخر میں عوام کے لئے آپریشن مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔

آئی سی آئی جے نے رپورٹ کیا کہ موزیک فونسیکا نے نومبر میں صارف کو بتایا تھا کہ قوانین میں تبدیلیوں اور کاروبار مخالف ماحول کی وجہ سے اس کو اپنے عملے میں نمایاں کمی لانا پڑی تھی۔

لاء فرم نے کہا کہ لیک جس نے بڑے پیمانے پر عالمی امراء کی جانب سے آف شور مالیاتی مراکز کے استعمال کا انکشاف کیا، سے قبل دنیا بھر میں 600 سے زائد شراکت داروں کے ساتھ یہ 40 سے زائد ممالک میں موجود تھی،اس کے اختتام کے وقت اس کے 50 سے کم ملازمین تھے۔

آئی سی آئی جے اور خبر رساں اداروں کی حد تک اپریل 2016 میں نمودار ہونے والے پانامہ پیپرز اسکینڈل میں لیک کی 11.5 ملین فائلز کا مرکز موزیک فونسکا، سب سے بڑی آف شور لاء فرمز میں سے ایک ہے۔

دیگر اسٹوریز کے ساتھ ،برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے والد،روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے قریبی دوست اور آئس لینڈ کے سگمندر ڈیوڈ گننلاگسن جو بعد ازاں وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوگئے تھے، کے آف شور اکاؤنٹس کے متعلق انکشافات تھے۔

لیک کی جانب سے ان کے خاندان کی دولت کے ذرائع کی تحقیقات کی ہونے کے بعد نواز شریف کو جولائی میں پاکستان کے وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

پانامہ پیپرز اور بعد ازاں پیراڈائز پیپرز کے نام سے معروف لیکس نے ٹیکس چوری اور اس سے بچنے کو جڑ سے اکھاڑنے کی بین الاقامی کوشش کے مطالبے کو بحال کیا لیکن نتائج ملے جلے رہے ہیں۔

دسمبر میں یورپی یونین نے اس کی ٹیکس کی جنتوں پر کریک ڈاؤن کے ساتھ تعاون سے انکار پر 17 ممالک کو بلیک لسٹ کردیا تھا، تاہم مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پابندیوں یا دیگر مالی جرمانوں کے بغیر زیادہ مؤثر نہیں ہوگا۔ پانامہ ان میں سے ہے جنہیں اس فہرست میں رکھا گیا تھا جو قانونی دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

گزشتہ برس برطانیہ نے کرمنل فنانس ایکٹ منظور کیا،جس میں کمپنیوں کو ٹیکس سے بچنے کی سہولت سے اپنے ملازمین کو روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے۔

گلوبل وٹنیس میں انساد بدعنوانی مہم چلانے والے نعومی ہائبر نے کہا کہ پانامہ پیپرز اسکینڈل نے موزیک فونسکا کو وہاں مارا جہاں وہ متاثر ہو،یہ ہی حقیقی فائدہ ہے۔

تاہم موزیک فونسکا کا طریقہ کار کا ابھی بھی استعمال کیا جاتا ہے۔پانامہ پیپرز میں شامل نصف کمپنیاں برٹش ورجن جزائر میں رجسٹرڈ تھیں، جہاں رازداری ابھی بھی قائم ہے۔

مجرم اور بدعنوانوں کو ٹوٹے ہوئے مالیاتی نظام کے سلسلے کو راستہ دکھانے میں مدد دنے کیلئے کسی دوسرے کی تلاش کی ضرورت ہوتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل یوکے میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر رابرٹ بیرنگٹن نے کہا کہ دیگر لاء کمپنیوں کو اب دو سبق سیکھ جانا چاہئیے کہ رزاداری پائیدار کاروباری ماڈل نہیں ہے اور آپ کی بک میں بدعنوان کلائنٹس کے ہونے کے اپنے نتائج ہیں۔

تازہ ترین