بال ٹیمپرنگ یعنی گیند سے چھیڑ خانی کے قصّے گزشتہ دنوں پھرسے گردش میں ہیں، بال ٹیمپرنگ کے ذریعے کئی فاسٹ بالرز نے کامیابیاں حاصل کیں۔
پچھلے دنوںآسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران بال ٹیمپرنگ کے معاملہ پر سابق کپتان اسٹیو اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پر ایک ایک سال کی پابندی جبکہ کیمرون بینکرافٹ پر 9 ماہ کی پابندی عائد کی تھی۔
بال ٹیمپرنگ کا مطلب کیا ہے؟
کرکٹ میں گیند کو مصنوعی طریقے سے خراب کیا جاتا ہے تاکہ باؤلر کو آسانی ہو۔ گیند کو خراب کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ مصنوعی طریقے سے گیند کو خراب کرنے کا عمل کرکٹ کی اصطلاح میں بال ٹیمپرنگ کہلاتا ہے۔
کرکٹ کے ماہر سائمن ہیوز نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی سپر ا سٹار فاسٹ باؤلر عمران خان وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے انہیں نیٹ پریکٹس کے دوران ریورس سوئنگ کر کے دکھائی اور دکھایا کہ گیند سے چھیڑچھاڑ کیسے کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوئنگ بولنگ دو قسم کی ہوتی ہے۔ روایتی سوئنگ جس میں بولر گیند کو ایک طرف سے چمکاتا ہے تاکہ وہ ایک جانب گھومے۔ لیکن عام طور پر استمعال ہونے والی کوکابرا گیند کی چمک زیادہ دیر برقرار نہیں رہتی اس وقت بولرز ریورس سوئنگ کی کوشش کرتے ہیں۔
سائمن ہیوز نے بتایا کہ اس کام کیلئے گیند کو ایک طرف سے کھردرا اور خشک رکھا جاتا ہے، وہ سائیڈ بھاری ہونے کے سبب ہوا سے رگڑ کھاکر گیند اپنی سمت بدل کر دوسری جانب گھوم جاتی ہے۔ لیکن شک ہے کہ کئی بولرز اور فیلڈرز گیند کو کھردرا رکھنے کیلئے غیر قانونی طریقے سے اسے کیلوں ، ناخن، بوتل کے ڈھکن یا ریگمال سے کھرچتے ہیں۔
حالیہ تاریخ میں ایسے واقعات بھی ہوچکے ہیں جب گیند کو ریت، زپ اور دانتوں سے خراب کیا گیا۔ اس کے علاوہ گیند بائونڈر لائن پر لگے کنکریٹ بلاکس سے ٹکرا کر رف ہوجاتی ہے۔ لیکن یہ بات غیرقانونی نہیں۔
اس کے ساتھ بال کو چمکانے کیلئے پیسنے یا لعاب سے رگڑنے پر کوئی قدغن نہیں لیکن لعاب کے ساتھ لیس دار مادہ قابل گرفت ہے۔ اس کے باوجود مشاہدے میں آیا ہے کہ کھلاڑیوں نے ٹافیز سے لعاب کو لیس دار کرکے گیند کو شائن کیا ہے۔ ویسلین اور اس قسم کی دیگر اشیا کا استعمال بھی عام رہا ہے۔