• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک شوہر کا قتل

ٹھل کے قریب تھانہ میرپور برڑو کی حدود قصبہ الن لنجوانی کے قریب کھیت سے ایک نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش ملی ، جسے قتل کرنے کے بعد وہاں پھینک دیا گیا تھا۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق کھیت میں کام کرنے والی چند خواتین جب وہاں پہنچیں تو انہوں نے جھاڑیوں کےاندر ایک لاش پڑی دیکھی جو گل سڑ چکی تھی اور اس میں سے بدبو کے بھبھکے اٹھ رہے تھے۔

وہ خوف زدہ ہوکر اپنے مردوں کو بلا کر لائیں، جنہوں نے فوری طور سے تھانے فون کیا۔پولیس نے لاش تحویل میں لے کرسول اسپتال ٹھل پہنچائی، جہاں پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ لاش تین روز پرانی ہے اور مذکورہ شخص کو گلا دبا کرہلاک کیا گیا ہے۔ 

اسے شناخت کے لیے اسپتال کے سرد خانے میں رکھ دیا گیا۔متوفی کے اہل خانہ اس کی گم شدگی کی وجہ سے بہت پریشان تھے اور ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد تھانے میں بھی رپورٹ درج کرادی تھی۔ پولیس نے جب انہیں مذکورہ لاش کے بارے میں بتایاتو وہ ایک اہل کار کے ساتھ اسپتال پہنچے لیکن اس کی لاش مسخ ہونے کی وجہ سے اس حد تک ناقابل شناخت ہوچکی تھی، کہ ورثاء بھی پہچاننے میں ناکام رہے ۔ ان کے ساتھ آئی ہوئی رشتہ دارخواتین نے اس کے لباس سے اس کی شناخت بختیار احمد کے طور پر کی۔

لاش ورثاء کے حوالے کرنے کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی اور پوچھ گچھ کے لیے مقتول بختیار کے بھائیوں،اہلیہ اور بختیارکے برادر نسبتی کو حراست میں لے کرجب تفتیش شروع کی تومعلوم ہوا کہ اسے تین افراد رفیق ، خمیسواور اعتبار نے رقابت کی بنا پر قتل کیا ہے جب کہ اس واردات کی منصوبہ بندی مقتول بختیار کی بیوی نے کی تھی۔ 

اس سلسلے میں جو کہانی سامنے آئی، اس کے مطابق بختیار احمد اپنے ہی گائوں کی ایک لڑ کی 25سالہ حسنہ لنجوانی کو پسند کرتا تھا، لیکن اس لڑکی سے اسی علاقے کا دوسرا نوجوان خمیسو لنجوانی بھی محبت کرتاتھااور اس کی خواہش تھی کہ حسنہ کی شادی اس کے ساتھ ہو جب کہ مذکورہ خاتون بھی اس کی محبت میں گرفتار تھی۔ 

لیکن قسمت نے بختیار کا ساتھ دیا اور دو سال قبل حسنہ کی شادی اس کے والدین نےاس کے ساتھ کردی ۔شادی کے بعد بھی خمیسو اس سے ملتا رہا۔ حسنہ بھی اپنے شوہر کو ذہنی طور سے قبول نہیں کرپائی تھی جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان اکثر جھگڑارہتا تھا۔ 

یہ صورت حال دیکھ کر خمیسو نے حسنہ سےکئی مرتبہ اپنے ساتھ شادی کے لیے اصرار کیا، جس پراس نے کہا کہ وہ بختیار کی زوجگی میں ہوتے ہوئے اس سے شادی نہیں کرسکتی وہ اسے، شوہرسے چھٹکارا دلادے تو وہ اس کے ساتھ دوسری شادی کرلے گی۔

خمیسو حسنہ کے شوہر بختیار کو قتل کرنے کے لیے موقع کی تلاش میں رہنے لگا۔ اس مقصد کے لیے اس نے حسنہ کے بھائی رفیق اوراس کے چچا زادبھائی اعتبار کو بھی اپنے منصوبے میں شامل کرلیا۔اعتبار کا تعلق بلوچستان کے علاقے سے ہے۔ 

منصوبے کے مطابق ایک روز وہ بختیار کے سسرال والوں کا مہمان بن کر گائوں الن لنجوانی آگیا ۔خمیسو ، اعتبار اور رفیق منصوبہ بندی کے تحت بختیار کو گھر سے بلا کر چائے پینے کے لیے گائوں سے دور بس اڈےکے ہوٹل پر لے گئے ۔

چائے پینے کے بعدرفیق نے بختیارسے کہا کہ چلو گھر واپس چلتے ہیں لیکن اس سے پہلے بگن پیرکے مزار پر دعا مانگتےہوئے چلیں گے۔ بختیاررفیق کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا جب کہ اعتبار اور خمیسو دوسری بائیک پر ساتھ چلنے لگے۔ ایک ویران مقام پر لے جا کر انہوں نے اسے بائیک سے اتار ا اور تشدد کرنے کے بعداس کا گلا گھونٹ کر ماردیا۔پولیس نے تینوں ملزمان کو باقاعدہ گرفتار کرنے کے بعد عدالت سے سات روز کا ریمانڈ لے کران سے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔ 

اس سلسلے میں ڈی ایس پی ٹھل غلام محمد مہر نےنمائندہ جنگ کو بتایا کہ تینوں گرفتارملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے لیکن پولیس قتل کے اصل محرکات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے جس کے بعد مقتول بختیار کی بیوہ کو بھی حراست میں لیا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین