سکھر (بیورو رپورٹ) دریائے سندھ میں پانی کی کمی کے پیش محکمہ آبپاشی کی جانب سے نظر گدو بیراج اور سکھر بیراج سے نکلنے والی 6نہروں میں سالانہ بھل صفائی کے لئے رات 12بجے پانی کی سپلائی بند کردی گئی۔ نہروں میں یکم اپریل سے 30اپریل تک پانی کی فراہمی بند ہونے سے سندھ و بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پینے کے پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، آبپاشی انتظامیہ کی جانب سے متاثر ہونیوالے اضلاع کی انتظامیہ کو پیشگی اطلاع دی جاچکی ہے۔ محکمہ آبپاشی کی جانب سے دریائے سندھ میں پانی کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے گدو بیراج اور سکھر بیراج کی رائٹ پاکٹ سے نکلنے والی نہروں کی سالانہ بھل صفائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، رات 12بجے گدو بیراج کے پٹ فیڈر اور گھوٹکی فیڈر کو پانی کی سپلائی بند کردی گئی ہے جبکہ بیگاری فیڈر کو پانی کی سپلائی پہلے ہی بند تھی، اسی طرح سکھر بیراج کے رائٹ پاکٹ سے نکلنے والی تینوں نہروں کیر تھر کینال، رائس کینال، دادو کینال کو بھی پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ یکم اپریل سے بند کی جانیوالی پانی کی فراہمی 30اپریل تک معطل رہے گی۔ اس دوران وہ تمام اضلاع جن سے یہ نہریں گزرتی ہیں، وہاں پینے کے پانی کا بحران پیدا ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، گدو اور سکھر بیراج سے نکلنے والی نہروں میں ایک ماہ تک پانی کی فراہمی مکمل طو رپر بند ہونے سے شکارپور، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو سمیت سندھ و بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پینے کے پانی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق اس وقت دریائے سندھ میں 50فیصد سے زائد پانی کی کمی کا سامنا ہے، سکھر بیراج پر 71فیصد، گدو بیراج پر 24فیصد قلت، کوٹری بیراج پر 47فیصد پانی کی کمی ہے، اس وقت گدو بیراج پر پانی کی آمد 17ہزار کیوسک، جبکہ اخراج 14ہزا کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 12ہزار700 کیوسک اور اخراج 4ہزار260کیوسک ہے ۔گدو بیراج کی نہروں میں پانی کی سپلائی معطل ہونے سے 2ہزار 800کیوسک پانی کی بچت ہوگی، یہ پانی سکھر بیراج تک پہنچنے میں 36گھنٹے کا وقت لگے گا جبکہ سکھر بیراج کی نہروں میں پانی فراہمی بند کرنے سے 2ہزارکیوسک پانی بچے گا، مجموعی طور پر 4ہزار800 کیوسک پانی کی بچت ہوگی اور یہ پانی سکھر بیراج کی لیفٹ پاکٹ سے نکلنے والی نہروں میں چھوڑا جائیگا، سکھر بیراج کی لیفٹ پاکٹ سے نکلنے والی روہڑی کینال میں اس وقت 2700کیوسک پانی موجود ہے جبکہ اسے ضرورت ان دنوں میں 12ہزار کیوسک ہے، نارا کینال میں اس وقت 10ہزار کیوسک پانی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ یہاں اس وقت 2700کیوسک پانی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ نہریں جن علاقوں سے گزرتی ہیں، ان اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، میونسپل کارپوریشن کے افسران سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے متبادل انتظامات کرنے کے لئے پیشگی طور پر تحریری لیٹر جاری کردیے گئے ہیں۔ ملک میں بارشیں نہ ہونے کے باعث مئی کے آخر تک پانی کی قلت کی یہ صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے، آبپاشی انتظامیہ کی جانب سے آبادگاروں کو انتباہ دیا گیا ہے کہ وہ خریف کی فصلوں کی بوائی میں جلد بازی سے کام نہ لیں بلکہ پانی کی قلت ختم ہونے کے بعد اپنی فصلوں کی کاشت کو یقینی بنائیں۔