برطانیہ میں تتلیوں کی تعداد سے متعلق نیا سالانہ سروے جاری کردیا گیا ہے۔ تتلیوں کی تعداد اور افزائش سے متعلق کیے گئے سروے کے نتائج میں سال 2024ء کو سروے کی تاریخ کا بدترین سال قرار دیا گیا ہے۔
’بٹر فلائی کنزرویشن‘ تنظیم کے مطابق 2024ء میں انگلینڈ کی کاؤنٹی سومرسیٹ میں تتلیوں اور کیڑوں کی تعداد میں 35 فیصد کمی دیکھی گئی تھی جہاں صرف 43 ہزار 547 کیڑے مکوڑے گنے گئے جو 2023ء میں ریکارڈ کی گئی تعداد 66 ہزار 486 سے کہیں کم تھے۔
یہ سروے گزشتہ 15 برسوں سے ہر سال اپنے نتائج جاری کر رہا ہے تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ 2024ء تتلیوں کے لیے ’انتہائی کمزور وقت‘ ثابت ہوا جس کی ایک بڑی وجہ مسلسل بارشوں پر مبنی مرطوب اور خراب موسم ہے۔
ادارے کے ماہر ڈاکٹر ڈین ہور کا کہنا ہے کہ اب ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ تتلیوں کی کون سی اقسام پچھلے سال کے خراب موسم سے سنبھل پائی ہیں اور کون سی اقسام اب بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عوام کو بھی اس سروے میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی جہاں وہ ادارے کی ویب سائٹ یا ایپ کے ذریعے اپنے مشاہدات کا اندراج کر سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سومرسیٹ میں سب سے زیادہ نظر آنے والی تتلی کی قسم گیٹ کیپر تھی جس کے 9 ہزار سے زائد مشاہدات رپورٹ ہوئے۔
ڈاکٹر ہور نے مزید کہا کہ تتلیاں ہمارے ماحول کی صحت کا ایک پیمانہ ہیں، برطانیہ کی تقریباً نصف تتلیوں کی اقسام پہلے ہی خطرے سے دوچار یا ناپید ہونے کے قریب ہیں، اس لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ قدرتی ماحول میں واقع ہونے والی کمی کے پیچھے کون سی وجوہات چھپی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب حالات درست ہوں تو تتلیاں تیزی سے اپنے علاقوں میں واپس آ جاتی ہیں جو کہ قدرتی ماحول کی بحالی کا ثبوت ہوتا ہے لیکن اگر ان کی تعداد کم ہو رہی ہے تو یہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
سروے میں سومرسیٹ کو تتلیوں کے لیے ایک اہم خطہ قرار دیا گیا ہے جہاں قدرتی اور دیہی علاقے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
رواں سال کے نتائج کے لیے یہ سروے 10 اگست تک جاری رہے گا اور رواں سال کے نتائج آئندہ ماہ جاری کیے جائیں گے۔