• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قلات کے علاقہ سواب میں بدھ کے روز کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے سے وہاں کام کرنے والے 6مزدور جاں بحق ہو گئے۔ ایسا ہی افسوسناک واقعہ اتوار کو دینہ میں پیش آیا جہاں کوئلے کی کان میں گیس لیکیج کے باعث دم گھٹنے سے6مزدور لقمہ اجل بن گئے۔ اس طرح کی خبریں آئے روز اخبارات میں آتی رہتی ہیں لیکن ان حادثات کے تدارک کے لئے قوانین موجود ہوتے ہوئے بھی مناسب اقدامات نہیں کئے جاتے۔ پاکستان معدنی دولت سے مالا مال ہے، کوئی صوبہ ایسا نہیں جہاں کان کنی نہ ہوتی ہو۔ یہ ایک انتہائی حساس شعبہ ہے، دنیا بھر میں کان کنوں کی حفاظت سے متعلق ایک ایک بات پر قوانین موجود ہیں جس سے مزدوروں کی ہر طرح سے حفاظت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستان کے قوانین بھی ان عالمی قوانین سے مربوط ہیں لیکن اس کے باوجود آئے روز حادثات رونما ہونا نہایت تشویش کی بات ہے۔ کوئلے کی کانیں ہوں یا کوئی دوسری، ان میں دور دراز علاقوں یہاں تک کہ دوسرے صوبوں سے غریب لوگ کام کرنے کے لئے آتے ہیں انہیں محض مزدور سمجھ کر ان کی جان و مال کی حفاظت نہ کرنا ایسا عمل ہے جس کی نہ کوئی مذہب اور نہ ہی انسانیت اجازت دیتی ہے حفاظتی انتظامات کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ ہونا چاہئے۔ مناسب مشینری استعمال کی جانی چاہئے جبکہ کانوں میں پائی جانے والی گیسوں کے اخراج پر کڑی نظر رکھی جائے۔ کان کنی پاکستانی معیشت میں ایک اہم صنعت کا درجہ رکھتی ہے پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن اس شعبے کی تعمیر و ترقی کا مرکزی ادارہ ہے بلوچستان کوئلے کی پیداوار میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے سندھ میں بھی اس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں پنجاب کے کئی مقامات اس لحاظ سے مشہور ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس شعبے سے وابستہ لاکھوں مزدوروں کی ہر طرح سے حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین