پاکستان میں گندم کی اوسط پیداوار بہت کم ، جو قریباً 29تا30من فی ایکڑ ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ کہ قریباً 15سے 20 لاکھ ایکڑ کلر و تھور زدہ رقبوں پر گندم کی کاشت کی جاتی ہے لیکن اچھی زمینوں سے 80 فیصد اور 100 من فی ایکڑ پیداوار بھی حاصل ہو رہی ہے۔ گندم کی کاشت کے لئے موزوں طریقے اختیار نہیں کئے جاتے، نتیجتاً فی ایکڑ پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
ہماری تھوڑی سی توجہ اور محنت سے ان زمینوں کو مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی طریقوں سے قابل کاشت بنایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے ان زمینوں کی اصلاح اور ان کی پیداواری صلاحیت بحال کر کے گندم اور دھان کی فصلوں کی کاشت کے لئے مختلف تجربات کیے ہیں۔ کاشتکار ان تجربات سے استفادہ کرکے کلراٹھے رقبوں کی پیداواری صلاحیت بڑھا سکتے ہیں اور گندم کی بہتر فصل حاصل کر سکتے ہیں۔
سفید کلر والی زمین
ایسی زمین میں حل پزیر نمکیات کی مقدار 3۔0فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔مٹی کا تعامل (پی ایچ) عموماً 5۔8 سے کم ہوتا ہے۔ ایسی زمینوں میں عموماً سوڈیم ،میگنیشم کلورائیڈ، سلفیٹ اور بوریٹ کے نمکیات پائے جاتے ہیں جو پودوں کی جڑو ں کے ارد گرد وافر مقدار میں جمع ہوجاتے ہیں جس سے پودوں کا اگائو متاثر ہوتا ہے۔ ایسی زمینوں میں ہل چلا کر پہلے زمین کو ہموار کیا جائے پھر دوہرا ہل چلا کر سہاگہ دیا جائے۔
وٹ بندی مضبوط کر کے نہری یا ٹیوب ویل کا پانی کھیت میں لگایاجائے۔ کھیت میں پانی کھڑا کرنے کا عمل کئی 2مرتبہ دوہرایا جائے تاکہ نمکیات پانی میں حل ہو کر زمین کی نچلی تہوں میں چلے جائیں۔ اگر زمین کے نیچے چکنی مٹی کی سخت تہہ ہوتو کھیتوں میں کراہ کے بعد دوہرا چیز ل ہل چلایا جائے۔
کالے اور سفید کلر والی زمین
ان زمینوں میں قابل تبادلہ سوڈیم اور حل پذیر نمکیات دونوں کی مقدار محفوظ حد تک تجاویز کر جاتی ہیں۔ صوبہ پنجاب میں کلر سے متاثرہ رقبہ کا 80فیصد اسی قسم کے کلر سے تعلق رکھتا ہے۔ اصلاحی عمل کے لئے ایسی زمینوں کے نمونے حاصل کر کے لیبارٹری سے تجزیہ کرایا جائے تاکہ اس کی اصلاح کے لئے جپسم کی صحیح مقدار کا اندازہ ہو سکے۔ ان زمینوں کی بھی جپسم ڈال کر اصلاح کی جا سکتی ہے۔
کالے کلر والی زمین
ایسی زمینوں میں حل پذیر نمکیات کی مقدار تو محفوظ حد کے اندر ہوتی ہے جب کے قابل تبادلہ سوڈیم کی مقدار متعین حد سے تجاوز کر جاتی ہے۔ ان زمینوں کا تعامل (پی ایچ ) 5۔8سے زائد ہوتا ہے۔ سوڈیم کی وجہ سے زمین زمین کے مسام بند ہوجاتے ہیں جس سے زمین میں ہوا اور پانی کا گزر مشکل ہوجاتا ہے ۔ اس طرح پودوں کی جڑیں آکسیجن حاصل نہیں کر سکتیں اور اجزائے خوراک کی دستیابی میں بھی کمی آجاتی ہے۔
کالے کلر والی زمینوں کی اصلاح کیلئے جپسم کا استعمال ضروری ہے۔ ہموار کیے گئے کھیتوں میں عام ہل دو مرتبہ چلایا جائے اور سہاگہ دیا جائے۔ اس کے بعد جپسم کی کل مقدار کا 3/2حصہ کھیت میں چھٹہ کے ذریعے یکساں مقدار میں بکھیر دیا جائے۔ دوہرے ہل کے ذریعے جپسم کو ملا کر سہاگہ دیا جائے اور پھر جپسم کا باقی 3/1حصہ زمین کے اوپر بکھیر دیا جائے۔ کھیت میں 20سے 25دن کے لئے اچھی کوالٹی کا پانی کھڑا کیا جائے۔ ہاں اگر کھیت کی مٹی چکنی ہو یا کہیں نیچے تہہ سخت موجود ہوتو کھیتوں میں گہرا ہل اور کراہ چلا کر زمین کو ہموار کیا جائے۔
سفارش کردہ اقسام
پاسبان 90 ، لاثانی 2008،آری 2011 اور گلیکسی 2013تھور زدہ زمینوں کے لئے گندم کی موزوں اقسام ہیں۔
شرح بیج اور بروقت کاشت
کلر والی زمینوں میں عام زمینوں کی نسبت بیج کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے کلر والی زمینوں میں شرح بیج 50سے60کلو گرام فی ایکڑ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ 20نومبر کے بعد کاشت کی گئی فصل میں ہر روز تقریباً ایک فیصد کے حساب سے (15تا20کلو گرام فی ایکڑ)کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ اچھی پیداوار کے لئے بیج کے اگائو کی شرح 85فیصد سے ہر گز کم نہ ہو اور بیج کا زہر لگا کر کاشت کیا جائے۔
گپ چھٹ
یہ طریقہ ایسی کلر والی زمینوں میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔ جو کم چکنی ہو اور زمین کی ضرورت جپسم 2ٹن فی ایکڑ تک ہو۔ پانی کو اچھی طرح جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ اس طریقہ کاشت سے پہلے زمین کو خشک حالت میں ہل دو دفعہ چلا کر پھر 2 سے 3 دفعہ ہل بمعہ سہاگہ دیا جاتا ہے۔ زمین کو اچھی طرح بھر بھرا کرنے کے بعد کھیت کے اندر چھوٹی کیاریاں بنا لی جاتی ہیں۔
کھیت کو پہلے پانی لگاتے وقت 100کلو گرام فی ایکڑ گندھک کا تیزاب کھیت میں ڈال دیا جائے۔ کھیت میں پانی 3انچ کے قریب کھڑا کیا جائے اور پھر اس کھڑے پانی میں گندم کا بیج (کم از کم 24گھنٹے بھگو یا ہوا بیج ) اس طریقے سے چھٹہ کیا جائے کہ بیج زمین کے اند ر چلا جائے۔ کھیت میں گندھک کا تیزاب ڈالنے سے زمین کافی نرم ہو جاتی ہے اور بیج آسانی سے اس کے اندر دھنس جاتا ہے۔ اس طریقہ سے گندم کا اگائو بہت اچھا ہو جاتا ہے۔
چھوٹی کھیلیوں پر کاشت
چکنی باڑہ زمینیں میںبارش اور آبپاشی کا پانی سطح زمین پر کھڑا رہتا ہے جس سے گندم کی فصل بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ یہ صورت حال اکثر دھان کاشت کے مرکزی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ ایسی زمینوں کیلئے چھوٹی کھیلیوں پر گندم کاشت کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اس طریقہ میں زمین کو خشک حالت میں 2 سے 3 دفعہ ہل بمعہ سہاگہ چلا کر اچھی طرح بھر بھرا کر لیا جاتا ہے۔
زمین تیار کرنے کے بعد 12گھنٹے پانی میں بھگو یا ہوا گندم کا بیج کھیت میں چھٹہ کر دیا جاتا ہے۔ اور کھیت میں "12/12 فاصلہ پر رجر ہل کی مدد سے چھٹی کھلیلیاں بنا کر فوراً کھیت کو پانی لگا دیا جاتا ہے۔ پانی لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی کھلیوں میں "6اونچائی سے اوپر نہ جائے اور کھیلیوں کے سروں پر صرف ریج کے ذریعے وتر پہنچے ۔ اگر کھیلیوں کے سروں تک لگا دیا جائے تو گندم کا اگائو بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ تجربات سے ثابت ہے کہ یہ طریقہ کاشت درمیانی کلر والی اور سخت بافت والی زمینوں کے لیے موزوں ہے۔
پٹڑیوں پر کاشت
پٹڑیوں پر گندم کی کاشت انتہائی آسان اور بہترین طریقہ ہے جس کے لئے کسی خاص مشین کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس طریقہ کاشت میں کھیت کو روایتی طریقے سے اچھی طرح تیار کرنے کے بعد بیج کا چھٹہ دے دیا جاتا ہے۔ اور پھر کماد ،مکئی اور کپاس والے عام رجر کے ذریعے کھیلیاں بنا دی جاتی ہیں پٹڑیوں پر کاشتہ گندم کی طرح آبپاشی کے لئے پانی صرف کھیلیوں میں دیا جاتا ہے۔
اس طرح تقریباً 30 فیصد پانی کی بچت ہوتی ہے۔ کھیلیوں پر کاشتہ فصل بھی انہی تمام خوبیوں کی حامل ہوتی ہے جو پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں بیان کیے گئے ہیں۔ اس طریقہ کاشت کی بدولت روایتی طور پر کاشت شدہ فصل کی نسبت پیداوار میں 3تا 5من فی ایکڑ کا اضافہ ممکن ہے۔
ڈرل کاشت
ایسی زمینیں جو کہ ریتلی ہوں اور پانی کو بہت جلد جذب کر لیتی ہوں وہاں خشک طریقہ کاشت زیادہ موزوں ہے۔ اس مقصد کیلئے زمین میں 2سے3دفعہ ہل بمعہ سہاگہ دے کر اس کو نرم اور ہموار کر لیا جاتاہے۔ پھر خشک زمین میں بیج کو ڈرل کے ذریعہ کاشت کر دیا جاتا ہے اور کھیت کو پانی دے دیا جاتا ہے۔