• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے تمام وعدوں اور دعوؤں کے باوجود موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایک بار پھر غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔گزشتہ چند دنوں کے دوران صرف کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث ملکی اقتصادیات کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ میٹرک کے بیشترامتحانی مراکز بھی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ نہیں۔ بجلی کے اس سنگین بحران پرنیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے وضاحت طلب کرنے کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا ہے جو گیارہ سے تیرہ اپریل تک کراچی کا دورہ کرے گی۔جبکہ سندھ اسمبلی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کے خلاف قراردادیں منظور کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود بحران میں ہنوزکوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔شہر قائد ملکی اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔یہاں صنعتی پہیے کی روانی میںآنے والی رکاوٹ کے اثرات پوری قومی معیشت پر پڑتے ہیں۔ تیرہ سے چودہ گھنٹے کی غیر اعلانیہ بجلی کی بندش سے معاشی و تجارتی سرگرمیاں شدیدمتاثر ہورہی ہیں ۔ شہر کی تاجر تنظیموں کی جانب سے جاری بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے انتظامیہ سے72 گھنٹے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ بصورت دیگر بلوں کی ادائیگی بند اور علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔ دوسری طرف کے الیکٹرک نے بجلی کی بندش کے دورانیے میں اچانک اضافے کا اہم سبب سوئی سدرن کی جانب سے گیس کی کم فراہمی کو قرار دیا ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے ۔ایسی صورت میں جب صارفین سے مختلف سرچارج کی مد میں مہنگے بل وصول کئے جارہے ہوں ، کے ای کی طرف سے فرنس آئل کا استعمال نہ کرتے ہوئے صرف گیس پر انحصار کرنا نا قابل فہم ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ نیپرا کی جانب سے بجلی بحران کا نوٹس لینے اور اس ضمن میں صورتحال کے بغور جائزے کیلئے کمیٹی قائم کر نے سے کراچی کے شہریوں کو طویل لوڈشیڈنگ کی اذیت سے نجات ملنے کی کوئی راہ ہموار ہوسکے گی جو صنعت کاپہیہ رواں رکھنے کیلئے بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین