• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو بالآخر مصنوعی انٹیلی جنس کی اہمیت کا احساس ہوگیا

پاکستان کو بالآخر مصنوعی انٹیلی جنس کی اہمیت کا احساس ہوگیا

اسلام آباد (رپورٹ:فخر درانی) پاکستان کو بالآخر مصنوعی انٹیلی جنس (کمپیوٹر سے انسانی دماغ جیسا کام لینا) کی اہمیت کا احساس ہوگیا ہے۔ اس میدان میں دنیا نہایت تیزی سے ترقی کررہی ہے او ر سالانہ اربوں ڈالرز خرچ کئے جارہے ہیں۔ لیکن پاکستان میں اس حوالے سے سالانہ 33لاکھ ڈالرز ہی مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ بھارت نے مصنوعی انٹلی جنس جیسی ففتھ جنریشن ٹیکنالوجیز سے استفادے کے لئے 48 کروڑ ڈالرز مختص کئے ہیں۔ چین اس مد میں سالانہ اربوں ڈالرز خرچ کررہا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس حوالے سے پروجیکٹ پر ابتدائی تین سال کے لئے ایک ار ب 10کروڑ روپے رکھے ہیں۔ یہ پروجیکٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ آئی اے میدان میں ریسرچ کے لئے 9لیبارٹریز قائم کرنے کے لئے ایچ ای سی نے 6سرکاری جامعات کو شارٹ لسٹ کیا ہے۔ چار سالہ مدت کے پروگرام کے لئے منتخب تعلیمی اداروں سے اول دو بیچزجن کی سالانہ کھپت 200 طلبہ ہے،انہیں فنڈز دیئے جائیں گے۔ ہر طالب علم کو دو لاکھ روپے سالانہ سبسڈی ملےگی۔ اہلیت کا معیار ایف ایس سی یا اس کے مساوی ہوگا۔ پی ایچ ڈی کوالیفائیڈ فیکلٹی کےلئے ہر یونیورسٹی کو ایک کروڑ روپے سبسڈی کی مد میں فنڈنگ اور ایم ایس فیکلٹی کے لئے 50لاکھ روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ مصنوعی انٹلی جنس لیبارٹری قائم کرنے کے لئے ہر جامعہ کو ایک کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔

تازہ ترین