• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آمنہ جیسا آپ بھی کرسکتے ہیں

آمنہ اسکول سے گھر واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں رپورٹ کارڈ اور انعامی کپ دیکھ کر اس کی امی سمجھ گئیں کہ، وہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پہلی کلاس میں اول آئی ہے۔

آمنہ، ’’امی دیکھیں، میں پھر کلاس میں فرسٹ آئی ہوں‘‘

امی ، ’’ماشاللہ، جیتی رہو میری بچی، آج میں تمہاری پسند کی ڈش بناؤں گی۔‘‘

آمنہ، ’’امی اس بار میں کلر پینسل، باکس، اسٹیشنری وغیرہ سب اپنی پسند سے لوں گی‘‘

امی، ’’اچھا اچھا لے لینا جو چاہیے، میں تمہیں بازار لے چلوں گی‘‘۔

آمنہ چوتھی جماعت میں پڑھتی تھی، وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی اور پڑھائی میں ہوشیار تھی۔ اس کی امی نہایت سلیقہ مند اور سمجھدار خاتون تھی، وہ جانتی تھیں کہ انہیں آمنہ کے ابو کی کم آمدنی میں گھر کی تمام ضروریات اور بچوں کی ننھی ننھی خواہشات کو کیسے پورا کرنا ہے۔ اس لیے وہ آمنہ کو لے کر اردو بازار میں لگنے والی کتابوں کی پرانی مارکیٹ میں لے گئیں، جہاں نہ ضرف پرانی کتابیں بلکہ اسٹیشنری کا تمام سامان اچھی حالت اور مناسب قیمت میں دستاب ہوتا ہے۔ یہاں ملنے والی اسٹیشنری کا سامان جو ہوتا تو استعمال شدہ ہے لیکن خریدنے کے قابل ہوتا ہے۔ 

ان رنگین پینسلوں کا کلر بھی نئی اور عام پینسلوں جیسا ہی ہوتا، جب کہ قیمتیں نئی اسٹیشنری کے مقابلے نصف ہوتی ہیں۔ آمنہ نے نئی کلاس کے لیے تمام چیزیں خریدیں ساتھ امی کی اجازت سے اپنے ایک ہم جماعت کے لیے بھی خریدیں، اُس کے مالی حالات بہت خراب تھے۔ آمنہ ہر سال اپنے ساتھ اُس کے لیے بھی وہ تمام چیزیں لیتی تھی، جو اپنے لیے۔ بچو! آپ بھی ایسا کرسکتے ہیں تو ضرور کریں یہ بھی نیکی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین