• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانی کی ترسیل، تقسیم کا کمپیوٹرائزد نظام قائم کرنے کا حکم

پانی کی ترسیل، تقسیم کا کمپیوٹرائزد نظام قائم کرنے کا حکم

کراچی ( نیوز ایجنسیاں ) سربراہ کمیشن جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے پانی کی ترسیل اور تقسیم کا کمپیوٹرائزڈ سینٹرلائزڈ سسٹم قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کئی سال کا بگاڑ ایک دن میں ٹھیک نہیں ہو سکتا، گھروں میں پانی پہنچا کر رہیں گے، فیکٹریوں کو اپنا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ہوگا،سربراہ واٹر کمیشن نے میٹر لگوانے اور پمپنگ اسٹیشنز کی تفصیلات ویب سائٹ پر رکھنے کی ہدایت کی اورسائٹ ایسوسی ایشن کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے 2مئی تک کی مہلت دیتے ہوئے واٹر کمیشن کی کارروائی ملتوی کردی،تفصیلات کے مطابق سربراہ فراہمی و نکاسی آب کمیشن جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ صبر سے کام لیں، جانتے ہیں کہ آپ لوگ کتنی تکلیف میں ہیں، کئی سال کا بگاڑ ایک دن میں ٹھیک نہیں ہو سکتا، ہم آپ کے گھروں میں پانی پہنچا کر رہیں گے۔ سندھ ہائیکورٹ میں سربراہ واٹر کمیشن نے پانی کی تقسیم اور اس میں حائل رکاوٹوں سے متعلق سماعت کی، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر، سیکرٹری بلدیات،کے الیکٹرک کے وکیل اور دیگر پیش ہوئے۔ سربراہ واٹر کمیشن نے پانی کی ترسیل اور تقسیم کی پیمائش کیلئے میٹر لگوانے اور پمپنگ اسٹیشنز کی تفصیلات ویب سائٹ پر رکھنے کی ہدایت کی۔واٹر کمیشن نے پانی کی ترسیل اور تقسیم کا کمپیوٹرائزڈ سینٹرلائزڈ سسٹم قائم کرنے کا بھی حکم دیا جس پر سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری کے بعد ہی رقم جاری ہوسکتی ہے۔کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے چیئرمین ترقی و منصوبہ بندی کمیشن سے مشاورت کر کے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی۔سائٹ ایسوسی ایشن کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کا کمبائنڈ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگ رہا ہے جس پر سربراہ کمیشن نے کہا کہ یہ منصوبہ الگ ہے، فیکٹریوں کو اپنا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ہوگا۔جس پر وکیل سائٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کچھ وقت چاہیے فیکٹری مالکان پلانٹس لگانے کے لیے تیار ہیں جس پر سربراہ کمیشن نے کہا کہ جولائی سے زیادہ مہلت نہیں دے سکتے، جولائی تک پلانٹس فعال ہوجانے چاہئیں، پلانٹس نہ لگے تو لوگ مریں گے۔کمیشن نے سائٹ ایسوسی ایشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے 2 مئی تک کی مہلت دے دی۔سربراہ کمیشن نے آر او پلانٹس کی بجلی کاٹنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ کیا کے الیکٹرک پر پاکستان کے آئین و قانون کا نفاذ ہوتا ہے، کراچی میں عام آدمی کو ویسے ہی پانی نہیں مل رہا۔وکیل کے الیکٹرک نے عدالت کو بتایا کہ دسمبر سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا گیا تھا اس لیے بجلی کاٹ دی، جس پر پاک اوسس کے وکیل نے کہا کہ ادائیگی میں 5 سال سے کبھی تاخیر نہیں ہوئی صرف اب 4 ماہ کی تاخیر ہوئی۔سربراہ کمیش نے کہا کہ بجلی کا بل پاک اوسس کی نہیں سندھ حکومت کی ذمےداری ہے، وکیل کے الیکٹرک نے کمیشن کو بتایا کہ آر او پلانٹس کی بجلی بحال کردی گئی ہے تاہم سندھ حکومت پر کثیر رقم واجب الادا ہے وہ بھی دلوائیں۔جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے اس پر کہا کہ آپ لوگوں کے مذاکرات جاری ہیں امید ہےمسئلہ حل ہوجائے گا۔

تازہ ترین