• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بسم اللہ کے درست اعداد’’786‘‘یا’’1188‘‘

اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک سے شروع کرنا یعنی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی فضیلت اور منزلت کے بارے میں بہت ساری روایات موجود ہیں اور کوئی کام شروع کرنے سے قبل اس کی تاکید کی گئی ہے۔

ہمارے ہاں لوگوںکی ایک بڑی تعداد بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کا متبادل حروف ابجد786 میںلکھتی ہےلیکن علمائے کرام،اسلامی اسکالرز و دیگر 786کے اعداد کو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کا متبادل قرار نہیں دیتے۔

ان کا مؤقف ہے کہ جہاں ضرورت ہوپوری اور مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھنی چاہئے اس کو عددی شکل میں لکھنے والا فضائل اور برکات سے محروم رہتا ہے اس لئے حروف ابجد کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

علمائے کرام مثال پیش کرتے ہیں کہ ’’اگر اعداد آیات کا متبادل ہوتے تو پوری نماز آسان ہو جاتی ،پوری پوری قرانی آیات Numerical یا عددی شکل اختیار کر لیتیں ‘‘اس لئے786کے اعداد بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کا متبادل ہو ہی نہیں سکتے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ علم الاعداد کے ماہرین بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے تشبیہ دیئے جانے والے اعداد786کو غلط قرار دیتے ہیں۔

علم الاعدادکے ماہرین کے مطابق بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے درست الفاظ نکالے جائیں تو یہ اعداد’’1188‘‘ بنتے ہیں تاہم علمائے کرام اعداد کو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کا متبادل قرار ہی نہیں دیتے وہ پوری اور مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھنے پر زور دیتے ہیں۔

اللہ کے ذکر پر مبنی عبارت اسلام کے علاوہ دوسرے ادیان و مذاہب میں بھی موجود تھیں، عرب معاشرے میں اسلام سے قبل بھی اس سے مشابہ عبارتوں کا استعمال کرتے تھے۔

ہندو مذہب میں بھی ایسی عبارتوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے دھرم میں 786 کے اعداد اسی طور پر لئے جاتے ہیں اوریہ ان کے لئے معتبر ہیں۔

تازہ ترین