• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’عطاء الحق قاسمی پر 20 کروڑ خرچ ہوئے‘

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ میں ʼʼسابق چیئرمین /ایم ڈی سرکاری ٹی وی ، عطاء الحق قاسمی کی تقرری اور ان پر اس دوران اٹھنے والے اخراجات ʼʼسے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس حوالے سے آڈٹ رپورٹ جمع کروادی گئی جس پر اعتراضات اٹھانے کیلئے عطاء الحق قاسمی کی وکیل کو دو ہفتے کی مہلت دیدی گئی ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ عطاء الحق قاسمی پر بطور چیئرمین سرکاری ٹی وی 20 کروڑ روپے اخراجات آئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عطاء الحق قاسمی کی تقرری قانونی تھی یا نہیں اس کا تعین عدالت نے کرنا ہے ہوسکتا یہ اخراجات تقرری کرنے کے ذمہ داروںکو ادا کرنا پڑیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی توایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چار ٹرڈ اکائوٹنٹ کی رپورٹ آچکی ہے،عدالت کے استفسار پر چارٹرڈ اکائوٹنٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری ٹی وی کے چیئرمین کوتنخواہ نہیں ملتی ، سابق چیئرمین عطاءالحق قاسمی کا استحقاق ایک گاڑی تھی لیکن انہیں پروٹوکول کے ساتھ ایک سے زائد گاڑیاں ملیں، انہوں نے تفریحی اخراجات سے اسلام آباد کلب کی ممبرشپ بھی لی، اور یہ تمام اخراجات سرکاری ٹی وی نے برداشت کیے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کے کتنے پیسے ادا کیے گئے تو انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کیلئے پندرہ لاکھ روپے ادا کئے گئے جبکہ عطا ء الحق قاسمی کیلئے تفریحی اخراجات 2.3ملین مقرر تھے ، چیف جسٹس نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی کی تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی ؟اس بات کا تعین عدالت کرے گی ،پندرہ لاکھ میں اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کیسے دی گئی ہے کیا قواعد کے مطابق کسی ایم ڈی کو ایسی ممبر شپ دی جا سکتی تھی؟ چارٹرڈ اکائونٹنٹ نے مزید بتایا کہ ا ن کاگیسٹ ہائوس میں رہائش کا بل 20 لاکھ روپے کا ہے،فاضل عدالت نے آڈٹ رپورٹ کی ایک کاپی عطاء الحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں کہا کہ اگر اس رپورٹ پر کوئی اعتراضات ہیں تو وہ آئندہ سماعت تک جمع کرا دیں جس پر انہوں نے اعترا ضا ت کیلئے 4 ہفتوں کا وقت مانگا تو چیف جسٹس نے کہا کہ 4 ہفتوں کا وقت نہیں دے سکتے2 ہفتوں میں رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیں ،دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات ، پرویز رشید کدھر ہیں ،انہیں بھی رپورٹ کی ایک کاپی دی جائے ممکن ہے کہ تقرری کے ذمہ داران کو یہ رقم ادا کرناپڑے ،انہوں نے چارٹرڈ اکائونٹنٹ سے استفسار کیا کہ عطاء الحق قاسمی پر کل کتنے اخراجات آئے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ بیس کروڑ روپے کے اخراجات آئے ہیں ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ رقم تمام ذمہ داروں پر برابر برابر تقسیم کرکے وصول کی جائے ،بعد ازاں کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین