• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دینے کیلئےکمیٹی تشکیل

سندھ میں نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دینے کیلئےکمیٹی تشکیل

سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کے مسودے کوحتمی شکل دینے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ۔

کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل ضمیرگھمبرو، سیکریٹری داخلہ اور تین ڈی آئی جیزکوشامل کیا گیا ہے، مجوزہ قانون میں تمام مرکزی فیصلوں کا اختیار وزیرداخلہ کو دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ نے آئی جی سندھ سے اختیارات واپس لینے کی تردید کردی۔

سندھ حکومت نے نیا پولیس ایکٹ لانے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں اجلاس طلب کیا گیا جس میں وزیر داخلہ اے ڈی خواجہ سمیت پولیس حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ پولیس ایکٹ میں ترمیم کے بعد اسمبلی سے نیا ترمیمی پولیس ایکٹ پاس کرالیا جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق نئے سندھ پولیس ایکٹ بل کے متن کے مطابق صوبائی وزیرداخلہ کو زیادہ بااختیار بنایا جائے گا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت آئی جی کے تقرر کے لئے صوبائی حکومت کے سفارش کردہ تین امیدواروں میں سے کسی ایک کے تقرر کی پابند ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ خراب کارکردگی پر صوبائی حکومت آئی جی سندھ کو سبکدوش کرکے کارروائی شروع کرسکے گی ۔

پولیس ایکٹ میں ٹرانسفر پوسٹنگ سمیت پولیس کے بیشتر پیشہ وارانہ فنکشن وزیرداخلہ کو تفویض کئے جارہے ہیں تاہم صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کسی کے اختیارات میں کمی نہیں کررہی۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اہم شخصیات کو سیکورٹی کی فراہمی سے متعلق طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا جبکہ اس سے متعلق آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ علماء کرام سے سو فیصد سیکورٹی نہیں لی گئی ہے۔

تازہ ترین