• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توقع کی جار ہی ہے کہ اگلے دس سال میں تقریباً 36ملین سیاح ہر سال پاکستان کا رخ کرنے لگیں گے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کے جس خطے میں واقع ہے یہ کرۂ ارض پر قدرت کی سبھی نعمتوں سے مالا مال ہے۔ جنت نظیر وادیاں، آثار قدیمہ، تاریخی عمارات، سرسبز زرعی میدان، دنیا کے بلند ترین برف پوش پہاڑ، دریا، ریگستان، سمندر، چاروں موسم، تیز دھوپ، پھل پھول الغرض اس مملکت خداداد میں کسی بھی نعمت کی کمی نہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران دہشت گردی کے واقعات کے باعث وطن عزیز کی معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ سیاحت کا شعبہ بھی اسی معیشت کا ایک حصہ ہے۔ ٹی وی کے ’’جیو پاکستان‘‘ پروگرام میں شرکاء نے اس بات کا بجا طور پر اظہار کیا کہ پاک فوج کی جدوجہد اور قربانیوں سے سوات، ہنزہ، چترال، کیلاش میں سیاحت بحال ہو چکی ہے ملک کے وہ علاقے جہاں کچھ عرصہ قبل دہشت گردوں کا راج تھا اور اس کے باعث غیر ملکی سیاحوں اور یہاں تک کہ اپنے ہی ملک کے لوگوں نے ان علاقوں کی سیر کو ایک خواب سمجھ لیا تھا آج وہی علاقے پاکستانی اور غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ قیام پاکستان کے ابتدائی کم و بیش چالیس برس یہاں دنیا بھر کے سیاحوں کی آمد و رفت ہوتی رہی۔ اس لحاظ سے اگر یہ سلسلہ بدستور جاری رہتا تو مزید سرمایہ کاری کی بدولت آج یہ شعبہ ملکی معیشت کا بہت بڑا سہارا ہوتا۔ یہ بات انتہائی توجہ طلب ہے کہ سیاحت کیلئے یہ جنت نظیر ملک اس وقت عالمی سیاحت کا صرف ایک فیصد اور جنوبی ایشیا کا محض9فیصد حصے دار ہے۔ 2013میں قومی پیداوار میں سیاحت کے شعبے کا حصہ صرف 3.1فیصد تھا اب الحمدللہ سیکورٹی کے حالات سازگار ہو چکے ہیں تو اسٹیک ہولڈرز کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ جی ڈی پی میں سیاحتی شعبے کو نمایاں طور پر اوپر لانے کے موثر اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ دنیا بھر میں قائم پاکستانی سفارت خانے پاکستان کا سیاحتی تشخص ابھارنے میں نہایت تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین