• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ای کامرس کی رفتار اور اربوں روپے کا کاروبار

پاکستان میں ای کامرس کی رفتار اور اربوں روپے کا کاروبار

دنیا بدل رہی ہے ، ہر چیز فنگر پرنٹس پر ہے۔ ٹیکنالوجی تیزی سے سرایت کررہی ہے ۔ کچھ عرصے پہلے یہ بات سنی تھی کہ ایک وقت آئے گا کہ آلو سوروپے کلو فروخت ہوںگے اور ٹیکنالوجی دور روپے کلو، آج کا دور دیکھیں تو بات کچھ حد تک سچ لگتی ہے کیونکہ آج بچےبچے کے ہاتھ میں سستے سے موبائل پر بھی فیس بک چلتاہے اور وہ یوٹیوب پر ویڈیو اسٹریمنگ کرتے ہیں اور براہ راست ٹی وی چینلز دیکھتے ہیںاور ان سب کے پیچھے موجود کمپنیاں اپنی تجوریاں بھر رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت کا شعبہ تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہاہے۔ حالیہ برسوں میں ملک میں ای کامرس مارکیٹ کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ ملک میں تھری اورفورجی ٹیکنالوجی کے اجراءکے بعد ای کامرس مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ایک جائزے کے مطابق 2016ءکے اختتام پرملک میں ای کامرس مرچنٹس کی تعداد344 تھی تاہم 2017کے اختتام پراس میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اسٹیٹ بنک کے مطابق 2017ءکے اختتام پر ای کامرس کا کاروبارکرنے والے افراد اوراداروں کی تعداد 905 تک پہنچ گئی۔2016 کے آخری تین مہینوں میں ای کامرس کے ذریعے لین دین کا حجم 3.9ارب روپے ریکارڈ کیا گیاجبکہ سال 2017 کے آخری تین مہینوں میں ای کامرس کے ذریعے لین دین کا حجم بڑھ کر9.1ارب روپے ریکارڈ کیاگیاتھا ۔

پاکستان میں ابھی اس بزنس نے رفتار نہیں  پکڑی ہے ، تاہم موبائل منی کے ذریعے رقوم کا لین دین کافی حد تک شروع ہو چکاہےجبکہ مغربی ممالک میں خرید و فروخت کے لئے انٹرنیٹ کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہاں زیادہ تر لوگ کریڈِٹ کارڈ اور انٹرنیٹ کے ذریعے آپ گھر بیٹھے کپڑے، کتابیں، بس اور ہوائی جہاز کی ٹکٹیں، وغیرہ خریدلیتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے خرید و فروخت کے عمل کے دوران آپ کو صرف کمپیوٹر پر انحصا ر کرنا پڑتا ہے ۔ آپ کسی شخص سے نہیں ملتے اور آپ کو اپنے کمپیوٹر پر پورا اعتماد ہوتا ہے۔

آج کل ہر دوسری ویب سائٹ آن لائن ارننگ کا اشتہار دیتی نظر آتی ہے۔ یوٹیوب چینل سےا سٹارٹ لینے والے بیش تر افراد پہلے پہل آن لائن ارننگ کے طریقہ کار کی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں اور اکثر ایسے ہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں کیوں کہ سارا دن سوشل سائٹس پر وقت ضائع کرنے والے افراد کو جب معلوم ہوتا ہے کہ اس تفریح کے ذریعے پیسے بھی کمائے جاسکتے ہیں تو ان کی دلچسپی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ سوشل سائٹس کو چھوڑ کر یوٹیوب کی ویڈیوزکے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔اب دیکھتے ہیں کہ وہ کونسے آن لائن کمائی کے ذرائع ہیں جن کی وجہ سے ای کامرس ترقی پر ترقی کرتی چلی جارہاہے۔

آپ یوٹیوب پر چینل بناکراس پر مفید ویڈیوز اور دیگر دلچسپ موضوعات پر ویڈیوز شیئر کرسکتے ہیں اگر آپ کی ویڈیو ایک ہزارافراد دیکھتے ہیں تو اس پر آپ کونصف ڈالر سےلے کر 5 ڈالرتک معاوضہ ملتا ہے۔ معاوضے میں کمی زیادتی ہوتی رہتی ہے جس کی بنیاد ملکی معیشت پر ہوتی ہے۔اگر آپ کی ویڈیولاکھوں تک پہنچ جاتی ہے تو اس سے اچھی خاصی معقول آمدن ہو سکتی ہے۔ یوٹیوب چینل پر کام کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال کریں:٭مفید ویڈیوز شیئر کریں ٭ایسی ویڈیو اپ لوڈ نہ کریں جس سے کسی کی دلآزاری ہو ٭گندے اور فحش مواد سے پرہیز کریں ٭ویڈیو چوری شدہ نہ ہو٭ویڈیو کا کیپشن یا عنوان سنسنی خیز نہ ہو۔

گھر بیٹھے ای کامرس سے پیسے کمانے کا ایک طریقہ گوگل ایڈسینس بھی ہے ۔دراصل گوگل ایڈ سینس کے ذریعے اشتہارات کی نمائش کی جاتی ہے۔ اس کے لیے آپ کو دو کام کرنے پڑتے ہیں۔ ایک تو ذاتی ویب سائٹ یا بلاگ اور دوسرا ایڈسینس کا اکاؤنٹ بنانا پڑتاہے۔پہلے آپ ایڈسینس کا اکاؤنٹ بنا کر وہاں سے اشتہارات لیتے ہیں جو ایک خاص لنک کی شکل میں آپ کو ملتا ہے پھر اس لنک کو اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرتے ہیں تو خودکار طریقے سے وہ اشتہار آپ کی سائٹ پر نظر آتا ہے۔ اس اشتہارات کو جتنے لوگ دیکھتے ہیں اس سے ہونے والی آمدن کا (کم و بیش)68 فی صد حصہ آپ کو ملتا ہے۔گوگل ایڈسینس کے ساتھ کام کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ٭فحش اشتہارات نہ ہوں ٭آپ کی ویب سائٹ بے معنی نہ ہو کہ جو شخص بھی آئے اپنا وقت ضائع کرکے اور آپ کو برا بھلا کہہ کر واپس چلتا بنے۔٭ویب سائٹ کی ٹریفک بڑھانے کے لیے آٹومیٹک سافٹ وئیرز استعمال نہ کریں ٭سنسنی خیز عنوانات سے پرہیز کیجیے۔

فیس بک کی بات کی جائے تو فیس بک بذات خود کچھ نہیںدیتا۔ اگر آپ پیج بنائیں تو اس کا (Boost) دو تین ڈالر کے عوض سستی تشہیر کی آفر دینے آجاتا ہے۔ اگر فیس بک پر آپ اپنی وال پر کوئی ادھوری معلومات مہیاکرتے ہیں، فیس بک کا تماشائی غلطی سے کلک کربیٹھتا ہے اور ایک نئی دنیا میں جا نکلتا ہے اور اپنا ٹائم ضائع کرکے آپ کے بارے میں برے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فیس بک پر واپس آجاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی سائٹ کا جو لنک فیس بک پر شیئر کریں اس پر کلک کرنے کے بعد صارف کو مایوسی نہ ہو۔ اس طرح آپ فیس بک سے اپنی سائٹ یا بلاگ کے لیے صارفین مہیا کر سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر کمائی کا ایک ذریعہ کلک سینس اور کلک بینک وغیرہ ہیں جہاں آپ ان کی ویب سائٹ پر رجسٹر ہو کر اشتہارات دیکھتے ہیں۔ ہر اشتہار کے ذریعے آپ کو مخصوص قیمت ملتی ہے۔ مختلف ویب سائٹس مختلف ریٹس مہیا کررہی ہیں۔ حقیقی دنیا میں آپ کو محض اشتہارات دیکھنے کے پیسے کوئی نہیں دیتا لہٰذا انٹرنیٹ پر اس کاروبار کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اکثر ہمارے کلک کرنے سے اشتہارات دیکھنے والوں کی تعداد میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ مکمل طور پر بوگس ہوتا ہے۔یہ کاروبار کئی جہات سے تنقید کا نشانہ بن سکتا ہے تاہم فی الوقت یہ امور پیش نظر رہنے چاہئیں۔ ٭ایک کلک پر انتہائی کم معاوضہ ملتا ہے جو صرف ٹائم ضائع کرتا ہے۔٭آپ جب ایک ٹارگٹ پورا کرکے خوش ہو رہے ہوتے ہیںاور پیسے نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آپ نے کلکس کی مطلوبہ مقدار پوری نہیں کی(مثلاً 100)۔ لہٰذا آپ پیسے نہیں لے سکتے اور مزید کلکس آپ کل کریں گے،آج مزید اشتہارات نہیں لے سکتے کیوں کہ ایک دن میں مخصوص مقدار میں اشتہارات ملیں گے۔ لہٰذا کل کا انتظار کیجیے۔٭دوسرے دن آپ نے 100 کلکس مکمل کرلیے۔

اگر آپ ای کامرس کے سمندر میں غوطے کھانے جاہی رہے ہیں تو احتیاطی تدابیر سے آگاہی حاصل کر لینی چاہئے۔ آن لائن ارننگ کے لیے کسی ویب سائٹ کا انتخاب کرتے ہوئےScam History چیک کر لیں۔ اس کے ذریعے آپ ان لوگوں کی آراء کو معلوم کرسکتے ہیں جنہوں نے اس ویب سائٹ کو چھوڑدیا ہے یا وہ اس پر اعتراض کرتے ہیں۔ان تمام حقائق کے باجود یہ کہنا دشوار ہے کہ اس طریقے سے پیسے نہیں کمائے جاسکتے۔ یقیناً لوگ کماتے ہوں گے لیکن غلط کام اور غلط طریقے کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، اس لیے اس کے قریب نہ جائیں۔غیر صحت مند سرگرمیوں سے دور رہیں اور مثبت ذرائع تلاش کریں۔صرف وہی کام کریں جس میں آپ مشاق ہوں ، آپ مزاحیہ ویڈیوز بنا کر بھی اپ لوڈ کرسکتے ہیں لیکن اس کا مواد حقیقی اور دلچسپ ہو۔ 

تازہ ترین