• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چڑیا اپنے بچوں کو بچانے کے لیے، آگ میں کودگئی

سنیلہ ، کراچی

ییلو سٹون نیشنل پارک میں ایک دفعہ ایسی آگ بھڑ کی کہ سب کچھ اڑا کر لے گئی، ہر شے راکھ بن گئی، کچھ بھی نہ بچا۔ میں جب ریسرچ ٹیم آئی تو انھوں نے ایک بہت بڑے جلے ہوئے درخت کے تنے کے نیچے دیکھا تو ایک چڑیا کی جلی ہوئی باڈی ملی۔ وہ بہت حیران ہوئے کیونکہ عام طور پر کبھی کوئی پرندہ ایسے کسی الاؤ کا نشانہ نہیں بنتا۔ پرندے ہمیشہ ذرا سی بھی آگ یا دھواں دیکھ کر اڑ جاتے ہیں اور بچ نکلتے ہیں۔ ریسرچر نے اس کو ایک ڈنڈی کی مدد سے ایک طرف سرکایا تو اس کے نیچے سے تین چھوٹے چھوٹے چڑیا کے زندہ بچے نکلے۔

وہ چڑیا اپنے بچوں کو خود گھونسلے سے اٹھا اٹھا کر ادھر لا کر رکھتی رہی اور پھر جب وہ یہ سمجھ گئی کہ آگ سے بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے، تو اپنے بچوں کو بچانے کے لیے وہ خود آگ میں کود گئی۔ وہ اپنے پر پھیلا کر ان کے اوپر بیٹھ گئی اور اتنی حرارت اور آنچ کی شدید تکلیف کے باوجود وہ اپنی موت چن کر بیٹھی رہی اور اپنی جان اپنے بچوں پر قربان کر دی۔ اس کے بچے واقعی اس کی قربانی سے بچ گئے۔ اس چڑیا کی باڈی نیشنل جیو گرافک والوں نے اپنی ڈاکیومنٹری میں دکھائی۔ یہ اس دنیا کے تمام لوگوں کے لیے ایک سبق ہے کہ ماں کی ممتا کیا چیز ہوتی ہے اور اللہ جو ہم سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے، کیسے ہماری ہر وقت حفاظت کرتا ہے اور ہم انجان ہمیشہ بلاوجہ پریشان ہوتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم خود اگر اپنی حفاظت کر رہے ہوتے تو آج بے سروپا ہوتے اور ہمارا کوئی حال نہ ہوتا۔ وہ ہے جو رزق دیتا ہے اور جو ہر شے پہلے سے لکھ کر بیٹھا ہے اور جو بھی لکھا گیا وہ بدل نہیں سکتا، تو مفت میں کیوں پریشان ہوتے رہتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین