• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوں جوں الیکشن کے دن نزدیک آتے جارہے ہیں سیاسی اُتار چڑھائوکی طغیانی میں اضافہ ہورہاہے ۔جلسے جلوس سے ہر طرف عوام کو لبھانے کا بندوبست ہورہا ہے۔ ہر سیاسی جماعت نئے لائو لشکر تیار کرنے میں مصروف ہے ۔5سال سے برسراقتدار رہنے کے باوجود مسلم لیگ ن کو صرف سیاسی جنگ اور بیانات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا۔2سال دھرنوں سے نمٹنے میں گزارا ،آخری ڈھائی سال پانامہ لیکس کی صفائیاں دیتے گزر گئے مگر افسوس ، حقیقت ابھر کرسامنے آتی گئی جتنا اُس کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔ سند ھ میں پی پی پی نے بھی 5سال بھر پور کرپشن میں گزار دیئے، نہ سندھی عوام کی خدمت کی اور نہ ہی شہروں کی حالت بہتر کی۔ اگر سب سے زیادہ اسکینڈلوں کا جائزہ لیا جائے تو سندھ کا پلڑا بھاری ملے گا ۔اربوں نہیں کھربوں کی کرپشن کھلی نظروں سے دیکھی گئی مگر کسی ایک کو بھی سزا نہیں ملی صرف ریکارڈ بنتے رہے ۔رینجرز اور فوج مل کر پکڑتی گئی اندھاقانون ریلیف دیتا گیا ۔کے الیکٹرک کھل کر دھاندلی کرتی رہی سخت گرمی میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہےبجلی کہیں تو تقریباً غائب ہی ہوگئی ہے ۔کراچی والے سب سے زیادہ بل بھر بھر کر ہلکان ہوتے گئے اور وزیر بجلی یہ کہتے رہے جہاں جہاں بجلی کی چوری ہوگی وہاں بجلی کی فراہمی نہیں ہوسکتی جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے جہاں بجلی چوروں کی تعداد زیادہ ہے وہاں باقاعدہ بجلی فراہم ہورہی ہے چاہے کنڈوں سے چاہے دھاندلیوں سے مگر کراچی والے ہر طرف سے دبالئے جاتے ہیں ۔
اور اب اچانک جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا شوشہ صرف اس لئے چھوڑا گیاکہ مسلم لیگ ن کے چند رفقاء مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔ عمران خان جو اس وقت صرف مسلم لیگ ن کی وکٹیں گرانے میں مصروف ہیں انہوں نے آئو دیکھا نہ تائو۔ فوراً جنوبی پنجاب صوبہ صرف 100دنوں میں بنانے کا اعلان کردیا اور ساتھ ساتھ نام نہاد کمیٹی بھی بنادی ۔پھر کیا تھا پی پی پی کے نووارد سربراہ نے بھی بغیر سوچے سمجھے کہیں وہ پی ٹی آئی یعنی عمران خان سے پیچھے نہ رہ جائیں،اعلان کردیا کہ وہ بھی اگر اقتدار میں آگئے تو پنجاب کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنا دیں گے۔
یہ کیسا تضاد ہے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کا کہ جنوبی پنجاب میں بہا ولپور تو پہلے ہی سے صوبہ تھا اسی طرح سندھ میں کراچی نہ صرف الگ انتظامی مرکز تھا بلکہ دارلحکومت بھی تھا ۔پہلے دارالحکومت کراچی والوں سے چھینا پھر انتظامی حیثیت بھی ختم کردی ۔آج یہی پی پی پی والے کہتے ہیں سر ڈیسوں سندھ نہ ڈیسوں۔ کہا ں گئی پنجاب کی بات آج کیسے اُس کے ٹکڑے کرنے جارہے ہیں یہ پی پی پی والے عجیب سیاست کرتے ہیں راتوں رات گلگت کو صوبہ بنادیا اور ہزارہ والوں کی تحریک کو زبردستی دبادیا۔ میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکاکہ پوری دنیا میں نئے نئے صوبے بنائے جاتے ہیں تاکہ عوام کی مشکلات ان کے دروازوں پر حل کی جائیں۔ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں 70سال سے عوام سے کھلواڑ ہی نہیں صوبوں سے بھی کھلواڑ ہورہا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک صوبے کم ہوتے گئے اور پھر جب ملک دولخت ہوا تو 5صوبے ہوگئے۔ 70سال میں صرف ایک صوبے کا اضافہ ہوا ہر سیاسی جماعت اپنے اپنے صوبے پر قابض ہے اور اس سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور عوام کچلے جارہے ہیں ۔جہاں چوہدریوں،جاگیر داروں اورنوابوں کی مرضی ہوتی ہے ایک جماعت سے دوسری جماعت میں راتوں رات چلے جاتے ہیں۔
اُن کے ماننے والے غیر تعلیم یافتہ مزارع آنکھ بندکرکے اُس جماعت کو ووٹ ڈال دیتے ہیں ۔اسی طرح پڑھے لکھے اور جاہل برابر کا درجہ پالیتے ہیں۔اگرنئے صوبوں کی بات چھڑ گئی ہے تو سب سے پہلے کراچی کے عوام کا حق ہے کہ وہ الگ صوبے کی بات کرسکتے ہیں۔کراچی کے عوام پڑھے لکھے اور سب سے زیادہ ٹیکس گزار ہیں۔ ایک تو سندھ حکومت نے بار بار دھاندلی کے ذریعے اُس کی آبادی آدھی دکھاکر اُس کی سیٹیں غصب کروارکھی ہیں۔آج تک اُردو بولنے والوں کا سندھ میں چیف منسٹر 70سال سے یعنی روز اول سے نہیں آسکا کیا وجہ ہے؟ ہر صوبے میں الگ الگ قومیت کے وزیراعلیٰ آچکے ہیں مگر اُردو بولنے والا سندھ کا وزیراعلیٰ نہیں ہوسکا ۔ہر سیاسی جماعت نے کراچی والوں کو صر ف ٹیکس وصول کرنے کا ذریعہ سمجھا اور اُن کے حقوق کا خیال نہیں رکھا ۔خود مہاجروں کے علم برداروں نے بھی اُ ن کے حقوق کی حفاظت کرنے کی بجائے گزشتہ 25سال میں ایک ایک کرکے سندھ حکومت کے ہاتھوں فروخت کرکے اُن کو نہتاکردیا ہے۔ اگر عمران خان جنوبی پنجاب کے صوبے کی بات کرتے ہیں تووہ کراچی کی ترجمانی کیوں نہیں کرتے اگر وہ چاہتے ہیںکہ انہیں کراچی کے عوام ووٹ دیں تو پھر یہاں آکر وہ یہی حقوق دلانے کی بات کریں اور 100دن میں برسراقتدار آکر کراچی کو الگ صوبے بنانےکا اعلان کریں تو انہیں سرائیکی صوبے سے زیادہ سیٹیں مل جائیں گی اور کراچی والوں کو بھی سکون نصیب ہوگا۔تعجب ہے اردو بولنے والی سیاسی جماعتیں آج بھی کراچی صوبے کی بات نہیں کررہی ہیں ۔ان کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین