• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افطار و سحر سادہ رکھیں

ڈاکٹر ہمامیر

بلاشبہ رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں کا مہینہ ہے،جس میں مسلمان اپنی حیثیت کے مطابق سحر و افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔ دنیا بَھر کے اسلامی مُمالک میں رمضانِ کریم میں اشیائےخورو نوش کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں اور بعض غیر مسلم مُمالک میں تو وہاں کے مسلمان شہریوں کو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں پر خاص رعایت دی جاتی ہے،لیکن ہمارے یہاں اس مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کوجیسے پَر لگ جاتے ہیں اور ریاستی ادارے ہاتھ پر ہاتھ دھرے عوام کی بے بسی کا تماشا دیکھتے رہتے ہیں۔

مہنگائی کایہ جن توکنٹرول ہونا ممکن نہیں، تو بہتر یہی ہے کہ جس قدر ممکن ہوسحر و افطار ہی سادہ کی جائے تاکہ جیب اور پیٹ دونوں پر بار نہ پڑے۔ علاوہ ازیں،کچھ عرصے سے چوں کہ ماہِ صیام موسمِ گرما میں جلوہ افروز ہورہا ہے،تو اس لیے بھی سحری میں لازماً ایسی ہی غذا استعمال کی جائے کہ دِن بَھر طبیعت بوجھل لگے،نہ بھاری پن محسوس ہو۔ 

دہی کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، لہٰذا سحری میں دہی کا استعمال ضرور کریں۔ کوشش کی جائے کہ بازار سے دہی منگوانے کی بجائے گھر ہی پر جمالیا جائے۔ سحری میں کھجلہ پھینی کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتاہے، اس سے قوت ملتی ہے اورجلد بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔کئی افراد سحری میں انڈا پراٹھا یا پھر پراٹھے کے ساتھ کوئی سالن وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ بے شک پراٹھا دیر سے ہضم ہوتا ہےاور بھوک بھی جلدی نہیں لگتی، مگر گرمی کے موسم میں اگر چپاتی کھائی جائے، تو زیادہ بہتر ہے۔ کئی افراد رات کا کھانا دیر سے کھاتے ہیں اور پھر اُنھیں سحری میں بھوک نہیں لگتی۔ اس مسئلے کا بہترین حل یہی ہے کہ افطار میں پکوڑے، سموسے، جلیبی وغیرہ کھانے کی بجائے کھانا کھالیا جائے، تاکہ سحری اچھی طرح کی جاسکے۔ 

اگرچہ یہ مشورہ دینا آسان ہے، مگر اس پر عمل کرنا اُس وقت بے حد مشکل ہوجاتا ہے، جب دسترخوان چٹے پٹے پکوانوں مثلاً چنا چاٹ، دہی بڑوں، مختلف اقسام کے پکوڑوں، رولز، سموسوں،فروٹ چاٹ اوررنگ برنگے مشروبات سے سجا ہو۔سو، جس قدر ممکن ہو، ایسے رنگا رنگ لوازمات سے دسترخوان نہ ہی سجائیں تو بہتر ہے۔رمضان کو عبادات کا مہینہ بنائیں،نہ کہ لوازمات کا۔ہمیشہ افطار کھجور، شربت اور پھل سے کریں، پھر مغرب کی نماز پڑھ کر کھانا کھالیا جائے۔ اس کے بعد تراویح پڑھیں۔ یاد رکھیے، زبان کا ذائقہ وقتی ہے، لیکن اگر طبیعت میں گرانی پیدا ہوجائے، تو اگلے دِن کا روزہ مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس معاملے میں بھی اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ افطار میں جو کچھ کھائیں ،آرام و سکون سے

کھائیں، شربت بھی غٹاغٹ پینے کی بجائے، کئی گھونٹ لے کر ختم کریں۔ اسی طرح پکوڑے بھی اتنے ہی کھائیں، جو معدے پر بوجھ نہ بنیں۔ عام طور پر فروٹ چاٹ دسترخوان کا لازمی حصّہ ہے، اس میں نمک، کالی مرچی، چینی اور چاٹ مسالا نہ ڈالیں،بلکہ ایک باؤل میں تمام پھل چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر مکس کرکے، اس میں اُبلے ہوئے کالے یا کابلی چنے شامل کردیں۔سحر و افطار کا اہتمام ضرور کریں، لذّت اور ذائقہ بھی مدنظر رکھیں، مگر موسم کے پیشِ نظر کھانے پینے میں خاص احتیاط کی جائے اور سحر و افطار کو جس قدر سادہ رکھ سکتے ہیں، ضرور رکھنے کی کوشش کریں۔

تازہ ترین