• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن



آج کی تیزرفتارزندگی میں مختلف وجوہات کی بناء پرانسانی صحت کےلیے ہائی بلڈ پریشرایک بڑا مسئلہ بنتاجارہا ہے۔تشویشناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر کےافراداس مرض کازیادہ شکار ہورہےہیں۔


خاموش قاتل ، ایک بڑھا اور سنگین مسئلہ

ہائی پرٹینشن یاہائی بلڈپریشرکی بیماری کا سبب ذہنی دباؤ اورتناو ہی نہیں پھلوں اورسبزیوں کی بجائے فاسٹ فوڈ کا استعمال ، تمباکونوشی اور تن آسانی کو بھی قراردیا جارہا ہے۔

خاموش قاتل ، ایک بڑھا اور سنگین مسئلہ

ملک میں 25سے40سال کی عمر کےافراد میں اس مرض کی شرح بڑھ رہی ہےجبکہ 50سال سےزائد عمر کے50 فیصد لوگ اس کا شکارہیں۔

تشویشناک امر یہ ہے کہ صرف دس فیصد لوگوں میں ہائی بلڈپریشرکی علامات ظاہرہوتی ہیں ۔ اکثرلوگوں کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ انھیں یہ خطرناک عارضہ لاحق ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے اسے’خاموش قاتل ‘کابھی نام دیاجاتاہے۔

صوبائی سنڈیمن ہیڈکوارٹر اسپتال کوئٹہ سےوابستہ ماہر امراض قلب پروفیسرڈاکٹرمجیب اللہ ترین نےبتایا کہ عام طور پر پچاس سال کےبعد آدھےلوگوں کو ہائی بلڈ پریشرکامرض لاحق ہوتاہےیعنی پچاس سال سےزائد پچاس فیصد لوگ اس مرض کاشکار ہوتےہیں،اسی لئے اسے بہت عام ہونےوالی بیماری بھی کہاجاسکتاہے۔

اس کےعلاوہ اس بیماری کےحوالےسےایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کاشکار ہونےوالےلوگوں کو یہ پتہ نہیں ہوتاکہ انہیں یہ لاحق ہے،وہ اسے نظراندازکرتےرہتےہیں۔

خاموش قاتل ، ایک بڑھا اور سنگین مسئلہ

ہائی بلڈپریشر کی زیادہ علامات نہیں ہوتیں صرف دس فیصدلوگوں میں مرض کی علامات ہوتی ہیں۔عمومی علامات میں سرمیں دردکاہونایابوجھ کی کیفیت ،دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، نیند کا بڑھ جانا،سستی اورسانس لینےمیں تکلیف وغیرہ شامل ہیں۔

انتہائی نگہداشت مرکز سول اسپتال کوئٹہ کےسینئرمیڈیکل افسر ڈاکٹرجانان خان کے مطابق ہائی پرٹینشن یاہائی بلڈپریشرکا بروقت اورموثرعلاج نہ کیاجائےتو یہ مرض مزیدکئی خطرناک بیماریوں کاموجب بھی بن سکتاہے۔

ڈاکٹرجانان کاکہناتھا کہ ہائی بلڈپریشر کئی خطرناک بیماریوں کوجنم دیتاہے جن میں برین ہیمبرج ،دل اور گردوں کے امراض سے لے کر بینائی تک کےمسائل شامل ہیں۔ان کاکہناتھا کہ اگر آپ اسٹریس لیتے ہیں تو اس سےبلڈپریشربڑھ جاتاہےاوراگربلڈپریشرزیادہ ہوجائےتواس سے فالج کےعلاوہ ہارٹ اٹیک کاخطرہ ہوتاہے اور گردوں کےناکارہ ہونے کابھی امکان ہوتاہے اور بینائی بھی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹرمجیب اللہ ترین اورڈاکٹرجانان نےہائی بلڈپریشر کےحوالےسےاس بات پرزور دیا کہ انسان کو اپنابلڈپریشر وقتافوقتاضرورت چیک کراتے رہناچاہئےاورخاص طورپرچالیس سال کےبعد ایساکرنا ناگزیرہے۔

اس خطرناک صورتحال کےپیش نظر ہائی بلڈپریشر سے محفوظ رہنےکے لیے ماہرین لائف اسٹائل پرتوجہ دینے کی ضرورت پرزوردیتے ہیں۔

جان ہے تو جہان ہے کی مسلمہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے انسان کو زندگی میں سادہ طرززندگی کےساتھ ساتھ ورزش کی طرف دھیان دینے اورخاص طورپرکام کی جگہ پرماحول کو ذہنی تناؤ سے پاک کرنےکویقینی بناناہوگا۔

تازہ ترین