• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان، ارجنٹائن تعلقات پر ایک نظر

ارجنٹائن کا نام سنتے ہی میراڈونا اور لیونل میسی کی صورتیں ذہن میں گھومنے لگتی ہیںاوریہ بات یقینی ہے کہ ارجنٹائن کے کئی فٹبالرز نے ان فٹبالز کو اپنے پیروں پر نچایا ہوگا جو سیالکوٹ میں تیار ہوئی ہوںگی۔بے شک سیالکوٹ نے دنیا کو ایسا اعلیٰ معیاری کھیلوںکا سامان فراہم کیا ہے کئی ممالک یہاں سے سامان منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

’’پاکستان اور ارجنٹائن دیرینہ دوستانہ اور باہمی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور عالمی و خطے کے تمام مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔دونوں ممالک نے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تجارتی رابطے استوار کرنے کے علاوہ مشترکہ اقتصادی کمیٹی اور پاک ارجنٹائن بزنس کونسل بھی قائم کی ہوئی ہے۔‘‘

چند دن قبل پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیر ایون لائی نی سی وچ نے سیالکوٹ میں اپنے دورے کے دوسرے روز کئی اہم صنعتی یونٹوں کا دورہ کیااورکھیلوں کے سامان اور سرجیکل آلات کی مینوفیکچررز اور پیداوار کے عمل میں دلچسپی ظاہر کی۔ انہوں نے سیالکوٹ پر مبنی کارکنوں کی دستکاری بھی دیکھی۔ سیالکوٹ میں کئی اہم صنعتی یونٹوں کے دورے کے دوران، ارجنٹائن کے سفیر نے کہا کہ ارجنٹائن میں پاکستانی کاروباری افراد کا استقبال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کے ایکسپورٹرز ارجنٹائن کے ذریعہ ارجنٹائن اور یورپی یونین ممالک کی بین الاقوامی منڈیوں کو تلاش کرنے اور اپنے متعدد روایتی اور غیر روایتی برآمداتی مصنوعات برآمد کرنے کےلئے بڑی صلاحیت رکھتے ہیں۔

’’زراعت، متبادل توانائی، فارماسیوٹیکلز اور سی این جی بسوں میں تعاون دونوں قوموں کے درمیان مشترکہ شراکت داری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔پاکستان کے لیے ارجنٹائن کو پھل اور سبزیوں کی برآمدات کے وسیع مواقع دستیاب ہیں۔‘‘

فروری میں پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیر ایون لائی نی سی وچ نے لاہور میں بزنس سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور ارجنٹائن میں تجارتی اور اقتصادی تعلقات بڑھانے کی کوششوں سے دونوں ملکوں میں تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا۔ اس موقع پرلاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشیدنے ارجنٹائن کے سفیر کی دونوں ملکوں میں تجارتی تعلقات بڑھانے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان کوششوں سے دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ اور تجارت کی پروموشن ہوئی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی وفود کے تبادلہ صنعتی اور تجارتی نمائشوں میں شرکت اور دونوں ملکوں کے مابین کمیونیکیشن بڑھانے پر زور دیااور دونوں ملکوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کیلئے مضبوط ریلیشن شپ اور رابطوں میں اضافہ پر زور دیا۔ سیمینار سے پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور دیگر نےبھی خطاب کیا۔

ارجنٹائن بھی زرعی ملک ہے اس لئے دونوں ممالک کے درمیاں زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ پاکستان ان شعبوں میں ارجنٹائن کے تجربات اور معلومات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جبکہ ارجنٹائن کےزراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ بھی کیاجاسکتا ہے۔کیونکہ ارجنٹائن طویل عرصے سے دنیا کے مختلف ممالک کو سیلو بیگز انتہائی سستے نرخوں پر فراہم کررہا ہے جو خشک اجناس بمشول چینی،مکئی، اناج،گندم اور چاول وغیرہ کو دو سال کی مدت تک محفوظ رکھتا ہے۔

پاکستانی تاجربرادری ارجنٹائن کے تیار کردہ سیلو بیگز کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اجناس کو زیادہ عرصے تک محفوظ بنا کر فوائد حاصل کرسکتی ہے۔پاکستانی حکام کو اس ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان ایم او یو کو فعال کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ دونوں ممالک کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے قریب آنے کے مواقع میسر آئیں گے۔

پاکستان اور ارجنٹائن دیرینہ دوستانہ اور باہمی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور عالمی و خطے کے تمام مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔دونوں ممالک نے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تجارتی رابطے استوار کرنے کے علاوہ مشترکہ اقتصادی کمیٹی اور پاک ارجنٹائن بزنس کونسل بھی قائم کی ہوئی ہے۔

مالی سال 2015 میں پاکستان کی ارجنٹائن کے لیے برآمدات میں 21فیصد کمی واقع ہوئی اور 44ملین ڈالر مالیت کی اشیاء برآمد کی گئیں جبکہ مالی سال 2014 میں اسی عرصے کے دوران 53ملین ڈالر مالیت کی اشیاء برآمد کی گئیں ۔

دونوں ممالک کے درمیان معمولی تجارتی حجم کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اس ضمن میں دونوں جانب سے تاجربرادری کو قریب لانے کے اقدامات کیے جانے چاہییں جو واحد حل ہےاورپاکستان اور اجنٹائن کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔

زراعت، متبادل توانائی، فارماسیوٹیکلز اور سی این جی بسوں میں تعاون دونوں قوموں کے درمیان مشترکہ شراکت داری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔پاکستان کے لیے ارجنٹائن کو پھل اور سبزیوں کی برآمدات کے وسیع مواقع دستیاب ہیں جبکہ فروٹ پروسیسنگ پلانٹس کو جدید خطوط پر استوار کرکے طلب کوبھی بآسانی پورا کیاجاسکتاہے۔پاکستان سے ارجنٹائن کو روایتی اشیاء چاول، کھیلوں کا سامان،آلات جراحی، چمڑا اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کی خاطر خواہ گنجائش موجود ہے۔

1948 ءمیں پاکستان اور ارجنٹائن کے مابین سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد1951 ءمیں کراچی میں پہلی ارجنٹائن ایمبیسی کا قیام عمل میں لایا گیا اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوستی نہ صرف مزید پائیدار ہوئی بلکہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ایک مثال کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں ۔ دونوں ممالک کے مابین لازوال سفارتی تعلقات کو مزید وسعت دی جائے تو دونوں ممالک کے پاس موجودوسائل اور تجربات سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔پاکستان اور ارجنٹائن میں کئی قسم کے معاہدے ہیں جن کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سفارتی وفود کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے ۔

تازہ ترین