• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ہٹ دھرمی کا ایک اور مظاہرہ کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی صورت سامنے آیا۔ بھارتی فوج نے مارٹر گولوں اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے ہڑپال اور چارواہ سیکٹر پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ جواب میں پاکستانی رینجرز نے منہ توڑ جواب دیا جس پر بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اور پاکستان رینجرز کے مابین ٹیلی فو ن رابطے کے بعد بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ بند کرنے پر اتفاق ہوا۔ ایک طرف مہذب اور امن پسند ممالک اس وقت دنیا کے پرامن مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے غور و خوض کررہےہیں لیکن افسوس کہ دوسری طرف دنیا کی نصف سے زائد آبادی والے براعظم ایشیاء میں بھارت دوسری قوتوں کی شہ پر خود اپناگھر جلانے کی حماقت کرنے سے بھی باز نہیں آرہا۔ کوئی دن جاتا ہے کہ بھارت کی طرف سے کوئی شر انگیزی نہ ہوتی ہو اور اس کے دفتر خارجہ کو احتجاجی مراسلہ نہ تھمایا جاتا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت نے امسال چار سو سے زائد مرتبہ سرحدی خلاف ورزی کی، جن میں پاکستان کے درجنوں شہری شہید ہوگئے۔ بھارت کی مذکورہ کارروائیوں کا واضح مقصد پاک فوج کو برانگیختہ کرنا ہے تاکہ وہ کوئی کارروائی کرے اور بھارت کی سفارتکاری حرکت میں آکر پاکستان پر جارحیت کا الزام لگا سکے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے انسانیت سوز مظالم اور پھر پاک بھارت 2003سیز فائر معاہدے کی آئے روز خلاف ورزی قابل تشویش ہے کہ یہ روش دو ایٹمی قوتوں کو متصادم نہ کردے۔ یہ بات البتہ خوش کن ضرور ہے کہ پچھلے سال نئی دہلی میں دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے کمانڈرز کے اجلاس میں طے پایا تھا کہ معمولی معاملات مقامی کمانڈرز طے کرلیا کریں اور مذکورہ واقعہ میں بھی ایسا ہی ہوا،شمالی اور جنوبی کوریا کے حال ہی میں بحال ہونے والے تعلقات ہمارے لئے مثال ہیں اور سوال بھی کہ آخر ہم ایسا کیوں نہیں کرتے۔دونوں ملکوں کو بالآخر پرامن بقائے باہمی کی طرف ہی آنا ہے تو اس کی ابتداء ابھی سے کیوں نہ کردی جائے۔

تازہ ترین