حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے نوابشاہ سے آصف زرداری کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ سندھ کو درپیش تمام مصائب و مسائل کے ذمہ دار آصف علی زرداری ہیں‘ بلاول بھٹو زرداری دودھ پیتے بچے ہیں ، سندھ کے عوام پی پی والوں کا گریبان پکڑ کر حساب لیں ۔ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پی پی حکومت نے سندھ کی زمین بیچ دی ہے اور سندھ کو کالونی بنایا جارہا ہے‘ روہڑی کینال اور نارہ کینال سے پانی چوری کیا جارہا ہے‘ سندھ کے عوام بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اب سندھ حکومت اور بلدیاتی حکومتیں کچرا اٹھانے سے لیکر عام کام کے لیے غیر ملکی کمپنیوں سے معاہدے کر رہی ہیں۔ قادر مگسی نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں سے اس لئے معاہدے کئے جا رہے ہیں کہ آج سوئپر کی نوکری غریب کی بجائے وڈیرے کے کمدار کو دی ہوئی ہے‘ سندھ میں بنجر زمینیں الاٹ کراکر اومنی گروپ کو دی گئی ہیں اور وہاں واٹر کورس پکے کراکر ان کو زرخیز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری این اے 213 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں میں بھی ان کا وہاں سے مقابلہ کرونگا‘ مجھے پتہ ہے آصف علی زرداری کے سامنے لڑنے کے بعد سندھ بھر سے عوام میری مدد کو آئینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا اپنا حلقہ پی ایس 62 ہے‘ وہاں سے بھی الیکشن لڑونگا‘اب الیکشن کو ملتوی نہیں ہونا چاہیے‘اگر اب الیکشن ملتوی ہوئے تو وہ سازش کھلائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ترقی پسند پارٹی الیکشن کمیشن سے ڈی لسٹ ہوچکی ہے‘ترقی پسند پارٹی نے لیٹر کمیونیکیشن نہیں کی‘الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ ہمیں لسٹ میں رکھ کر نشان الاٹ کیا جائے‘ہم سے جو غلطی ہوئی ہے اس کو نظر انداز کرکے ہمیں الیکشن کمیشن رجسٹر کرے۔ قادر مگسی نے کہا کہ آزاد حیثیت میں بھی الیکشن ضرور لڑوں گا‘ ہمارا مسئلہ آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو زرداری نہیں‘بلاول بھٹو زرداری ابھی دودھ پیتے بچے ہیں‘ قربانی کا جذبہ جتنا قادر مگسی کے پاس ہے اتنا کسی اور کے پاس نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم کی لکیر نہیں‘امکان ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی اور دیگر اتحادیوں کی حکومت بنے جس طرح جسٹس ناصر الملک اور سینیٹ کے چیئرمین پر سب متفق ہوگئے ہیں‘ آئندہ لائے جانے والے وزیراعظم پر بھی سب متفق ہوجائیں گے‘ عمران خان پر اگر مہربانی ہوئی تو زیادہ سے زیادہ پنجا ب کی وزارت اعلیٰ کی سیٹ مل سکتی ہے۔