• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مگر انتخابات بروقت ہونگے
انتخابات کے بروقت ہونے پر آخر کونسی بے یقینی ہے کہ وہ ہوں یا نہ ہوں سبھی ایک ہی راگ الاپ رہے ہیں ، انتخابات مقررہ تاریخ ہی کو ہونگے، وقت کم ہے مقابلہ سخت، وقت سو رہا ہےجاگ رہا بخت ، کوئی خوش باش ہے تو کسی کا جگر لخت لخت ہے، نواز شریف نقارہ خانہ، سیاست میں یہ آواز بلند صدا لگا رہے ہیں ۔انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہونے دینگے، تینوں بڑی پارٹیوں کے جیتنے، ہارنے کے امکانات اس قدر روشن ہیں کہ لوڈشیڈنگ بھی ماند پڑ گئی ہے، پنجاب کےلئے نگراں وزیر اعلیٰ کو ڈھونڈنے کیلئے ڈھنڈورے پیٹے جارہے ہیں مگر وزیر اعلیٰ ہے کہ ملتا ہی نہیں، پی ٹی آئی پر کھڑکی توڑ رش ہے۔ایک بغیر ٹکٹ بھی گھس گیا مگر جونہی پکڑا گیا نکال دیا گیا، یہی شخص ن لیگ کی بغل میں ایک عرصہ آسودہ رہا کسی کو پتہ چلا بھی تو نہیں چلا ،مگر جونہی اس ماضی کے گنہگار نے پی ٹی آئی کو جھپا مارا اسے ’’کرین‘‘ کے ذریعے الگ کر دیا گیا، وہ بے نیل مرام چلا بھی گیا مگر شور اب بھی برپا ہے کہ ایک قاتل عزت کو ایک سزائے موت پانے والے کو پی ٹی آئی نے قبول کر لیا، ریحام بذریعہ نکاح داخل ہوئی اور بذریعہ طلاق نکال دی گئی، اس کی چیخ وپکار کتابی شکل میں بھارت سے آنے والی ہے، حسین حقانی لندن پہنچ گئے ہوٹل میں افطار نما کھانا کھایا اور ریحام کی مشکل وقت میں مددکی،اس مملکت خداداد میں کوئی غدار نہیں مگر کوئی وفادار بھی نہیں، ایسا عجیب وقت آن پڑا ہے کہ حسن خستہ بھی خوار ہے ، حسن با پردہ پر دارومدار ہے، بروقت انتخابات سب کی خواہش ہیں مگر ستارے کچھ اور کہتے ہیں بنجارے کچھ اور، ایک مقام ایسا ہے جسے کہا جا سکتا ہے انصاف کا مندر ہے بھگوان کا گھر ہے ۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
الیکشن ، کرپشن، جشن
پاکستان تیسری دنیا میں پہلی دنیا کا ملک ہے یہاں تین اجناس وافر پائی جاتی ہیں، الیکشن، کرپشن، جشن، تینوں اوصاف حمیدہ میں ’’ن‘‘ مشترک ہے ۔ اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بروقت الیکشن کا مطالبہ ہو، یا کرپشن کے جھوٹے الزامات ہر حل میں حالت جشن میں رہنا یہ تین ایسی خاصیتیں ہیں جو ن لیگ میں پائی جاتی ہیں۔نہ جانے کن ناکردہ گناہوں کی سزا ہے جو یہ ملک ساز پارٹی زیر خنجر خونخوار بھی حوصلہ نہیں ہاری، خواجہ آصف تاحیات نااہل ہوئے، پھر تاحیات اہل ہو گئے۔ نواز شریف پر الزامات ومقدمات کے دفتر کھل رہے ہیں مگر وہ دختر نیک اختر کو ساتھ لئے ہر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں جو ان کے تھے ان کے ہیں، جو جانے کیلئے آئے تھے چلے گئے، اب ن لیگ کا خلاصہ رہ گیا ہے مگر اکثر خلاصہ ہی امتحان میں پاس ہونے کا وسیلہ بنتا ہے، ان کے افسانے تو ان سے پہلے کسی گلی میں نہیں گئے مگر ہر فسانے میں ان کا نام ضرور شامل ہوتا ہے شریف خاندان پر امتحان کی گھڑی آئی ہے وہ بہت جلد پاس ہونے والے ہیں اس لئے حریفوں کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، وہ اپنی قبا کو چیک کریں اپنے بند قبا کو ملاحظہ کریں، کہ کس کس کی لہر ہے سر محشرلگی ہوئی، کرپشن کے بغیر الیکشن لڑا نہیں جا سکتا، اور اگر لڑا جائے تو جشن منایا نہیں جا سکتا ، یہ ہماری خوش نصیبی نہیں تو کیا ہے کہ
الیکشن ہو کرپشن ہو کہ جشن
ان تین عناصر سے بنتا ہے سیاست دان
٭٭ ٭ ٭ ٭
سیاسی غیر سیاسی کتابیں
آج ہم مہذب ممالک سے بھی کئی قدم آگے نکل گئے ہیں ہر طرح کے اختلافات کوئی لکھوائے تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور کان پر رکھ کر قلم نکلے
جتنی بھی کتابیں سیاسی غیر سیاسی موضوعات پر سامنے آ رہی ہیں ان کے اصل مصنف کون ہیں اور ان پر بحیثیت مصنف کس کا نام ہے، اب یہ جاننے کی چنداں ضرورت نہیں، دراصل یہ کسی لیلیٰ کے مجنوں کے نام یا مجنوں کے لیلیٰ کو لکھے گئے خطوط کا مجموعہ بھی نہیں بلکہ یہ عشق، نفرت، سیاست بغض و حسد کا سنڈے میگزین ہیں یہ سلسلہ عداوت و بغاوت کتابی صورت میں چلتے رہنا چاہئے، اس سے کسی اور کو فائدہ ہو نہ ہو کان پر قلم رکھ کر آواز لگانے والوں کیلئے غربت سے نجات کا سامان ضرور موجود ہے، ریحام نے کتاب لکھی یا لکھوائی اس کی بھی کھدائی کی ضرورت نہیں، کیوں کوئی مفلس، مصنف بے نقاب ہو، یہ علمی کرپشن ہے، اس لئے اسے کریدنا، مرے ہوئے چوہے کی تلاش ہے ، لہٰذا خاموشی بہتر ہے ویسے بھی اب مدفون گناہوں اور فریادوں کے حساب کتاب کا موسم ہے، لگتا ہے آسمان ہمیں غسل کا مل دینے کیلئے ہم پر برس پڑا ہے جن غیروں کے خلاف پاک فوج بقاء پاکستان کی جنگ لڑ رہی ہے ان ہی کے گھروں میں ہمارے بعض ہم وطن بیٹھ کر اپنے ہی ملک کےپائوں پر کلہاڑی چلا رہے ہیں، گویا
خبریں سارے جہان میں ہیں
قبریں پیارے پاکستان میں ہیں
حسین حقانی جیسے سینہ چاک بھی ریحام خان سے آملے ہیں اب وہ اس کتاب کے چھپوانے کا اہتمام بھارت میں کرینگے، ایک کتاب جو جنرل (ر) اسد درانی نےاپنے بھارتی ریٹائرڈ ہم منصب کے ساتھ ملکر لکھی ہے وہ بھی عجوبہ روزگار ہے۔ کیا ہم غربت کے ساتھ حب الوطن کے حوالے سے بھی قلاش ہو چکے ہیں؟

تازہ ترین