• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف جمہوری تسلسل جاری رکھنے کے لئے ملک میں انتخابی عمل جاری ہے تو دوسری طرف اس کی ازلی دشمن بیرونی قوتیں اس کو نقصان پہنچانے کے لئے سرگرم عمل ہیں اور ساتھ ہی بعض اندرونی عناصر بھی انتشار اور افراتفری پیدا کرنے کے لئے منفی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پیرکو جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قوم کو درپیش موجودہ صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی، خطرات کی نشاندہی کی اور ان کے مقابلے کے لئے پاک فوج کے نقطہ نظر اور عزم کا کھل کر اظہار کیا۔ انہوں نے دوسری منتخب جمہوری حکومت کے پانچ سالہ مدت پوری کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ بر وقت انتخابات سب کی خواہش ہے جو الیکشن کمیشن کا مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے فوج کو کوئی ٹاسک دیا گیا تو وہ آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی لیکن اسے سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ انہوں نے پاک بھارت تعلقات کے ضمن میں دونوں ملکوں کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کی ہاٹ لائن پربات چیت میں سیز فائر پر مکمل عملدرآمد پر اتفاق کا ذکر کیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے اگلے ہی دن بھارت نے پھر خلاف ورزی کی۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 2018میںبھارت نے ایک ہزار 77خلاف ورزیاں کیں انہوں نے متنبہ کیا کہ بھارت امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے۔ انہوں نے پاک افغان و پاک ایران تعلقات کے علاوہ بلوچستان کی صورت حال۔ خیبرپختونخوا میں فاٹا کے انضمام، افغان مہاجرین کی واپسی، ملک میں پانی کے بحران، دہشت گردی، پولیس ریفارمز، غیر ملکی قرضوں اور دوسرے مسائل کا بھی ذکر کیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر ملک اور سکیورٹی اداروں کے بارے میں اگلے جانے والے زہر کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذات کے بارے میں کوئی کچھ کہے تو ہم برداشت کر لیتے ہیں لیکن پاکستان کے خلاف کچھ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ فوج اور سکیورٹی فورسز نے دو دہائیوں میں بہت کچھ سیکھا اور سمجھا ہے ہم ہر وہ کام کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہو گا۔ فوج کو گالیاں دینے سے کسی کا قد بڑا ہوتا ہے لیکن پاکستان کا قد چھوٹا ہوتا ہے تو ایسا نہ کریں۔ اپنے ذاتی مفاد کے لئے ملک کے مفاد کو پیچھے نہ چھوڑیں۔ سوشل میڈیا کو پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ فوج کے خلاف پچھلے چار ماہ سے جعلی اکائونٹس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پورا نیٹ ورک ہے جو ٹویٹ اور پھر ری ٹویٹ کرتا ہے، جسے ہم فوج کے خلاف برداشت مگر پاکستان کے خلاف برداشت نہیں کر سکتے۔ فوج کے ترجمان نے ملک کی سلامتی اور استحکام کے حق میں جو کچھ کہا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مخاصمانہ مہم کو بے نقاب کیا وہ پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے درست کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سپر پاور سمیت دنیا کی کوئی فوج اتنی کامیابی حاصل نہیں کر سکی جتنی پاک فوج نے کی۔ سوشل میڈیا پر جو مہم چلائی جا رہی ہے وہ ملک و قوم کی سلامتی اور مفاد کے سراسر منافی ہے۔ اسے عقلمندی سے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں قوانین موجود ہیں۔ اصل کام صرف ان پر عملدرآمد ہے۔ اگر اس کا کردار پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے تو اس پر پابندی لگانا وقت کی ضرورت ہے۔ ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں سوشل میڈیا ان پر اثر انداز ہو سکتا ہے اس لئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس پر نظر رکھنا ہو گی۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سازشیں ہو رہی ہیں سوشل میڈیا پر پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ انہی سازشوں کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج سے محبت کرتے ہیں فوج کے ترجمان نے جن خطرات اور خدشات کا اظہار کیا ہے ان پر گہرے غورو فکر کی ضرورت ہے نگران حکومت کو اس سلسلے میں ٹھوس امتناعی اقدامات کرنے چاہئیں۔

تازہ ترین