• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ریحام خان کی کتاب پر عمران خان خاموش کیوں؟

ریحام خان کی کتاب ابھی شائع بھی نہیں ہوئی ہے لیکن اس کتاب پر اتنے چرچے اور تبصرے جاری ہیں کہ ریحام خان خود کہہ چکی ہیں کہ کتاب کی اشاعت سے قبل ہی خوف زدہ لوگوں نے میری کتاب کی اتنی پبلسٹی کر دی ہے کہ مجھے اس کتاب کی مزید پبلسٹی کی ضرورت نہیں رہی۔

اس کتاب پر حسین حقانی ہوں یا،احسن اقبال ،نثار کھوڑو ہوں یا شاہ محمود قریشی تمام ہی سیاسی جماعتوں،سیاسی رہنمائوں اور تبصرہ کاروں نے اپنے اپنے انداز میں ریحام کی کتاب پر تبصرے کر چکے ہیں اور تو اور عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما خان بھی اس کتاب کیخلاف بول پڑی ہیں کہتی ہیں کہ یہ کتاب انگلینڈ میں چھپنے کے لائق نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ ریحام اورعمران خان کے مابین معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کچھ لینا دینا ہے،مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان و سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ذاتیات کی سیاست ن لیگ نے نہیں کی وہ پی ٹی آئی نے کی ہے، ریحام سے شادی عمران خان نے کی اور پھر طلاق دی سابقہ بیوی نے کتاب لکھی تو اس میں ن لیگ کا عمل دخل کیسے آگیا۔

ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو سیاست میں گھسیٹنا نہیں چاہیے کتاب میں کیا ہے جو ڈر رہے ہیں ؟ اسے آنے دیتے اس کتاب میں ہے کیا جس کی پردہ داری ہے ؟ پی ٹی آئی والے عمران خان کی ذاتی زندگی کاتحفظ کرتے کرتےتھک گئے ہیں ن لیگ کو اس میں شامل نہ کریں۔

اس معاملے پر قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ اس کتاب میں متوقع طور پر عمران خان کی باتیں شامل ہوں گی یا ان کے بلیک بیری کے حوالے سے باتیں شامل ہوں گی وہ تاحال خاموش ہیں ،تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اس حوالے سے چپ سادھی ہو ئی ہے اور اسی بنیاد پر ان کی جانب انگلیاں بھی اٹھ رہی ہیں۔

عمران خان کی اس موضوع پر خاموشی حکمت ہے یا درست وقت کا انتظار یہ آنے والا وقت ہی درست طور پر بتا ئے گا،لیکن عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما خا ن نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ریحام خان کی کتاب سے متعلق مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ یہ کتاب برطانیہ میں چھپنے کے قابل نہیں لیکن اگر یہ کتاب یہاں شائع ہوتی ہے تو میں اپنے بیٹے جس کی عمر اس وقت سولہ سال تھی اس کی نجی زندگی میں بے جا مداخلت اور گھسے پٹے صیہونی سازشی نظریئے کے خلاف عدالت جاؤں گی۔

دوسری جانب برطانوی قوانین کی معلومات کے ماہرراشد اسلم نے کہا ہے کہ ریحام خان کی کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی اس لئے برطانیہ میں ہتک عزت کے قانون کے زمرے میں نہیں آتی ہے، ریحام خان کو بھیجے گئے قانونی نوٹس دھمکی سے زیادہ کچھ نہیں ہیں، اس خط کے نتیجے میں انہیں بہت زیادہ فائدہ نہیں ہوگا البتہ نقصان ہوسکتا ہے، اگر کیس عدالت میں جاتا ہے تو جنہوں نے یہ خط لکھوایا وہ اس کے نتیجے میں کیس ہار بھی سکتے ہیں، وسیم اکرم برطانوی شہری نہیں ہیں اس لئے برطانیہ کی عدالتوں میں ان کا کیس قابل قبول نہیں ہوگا۔

تازہ ترین