• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوٹا، صراحی، پیمانہ،بزنس
مولا بخش چانڈیو کہتے ہیں پی ٹی آئی لوٹوں کی دکان بن گئی ۔پی پی کے مولا بخش چانڈیو ہوں یا عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید دونوں سے دونوں پارٹیوں میں دو قسم کی رونق ہے، ایک لوٹوں کے پرچون فروش ہیں دوسرے لوٹوں کا تھوک کا کاروبار پی ٹی آئی کیلئے کرتے ہیں، اور خان صاحب نے تو باقاعدہ لوٹوں کا جنرل اسٹور کھول لیا ہے، ایک لوٹے کی ٹونٹی ٹوٹی ہوئی تھی جونہی نظر پڑی کمپنی کو واپس کر دیا کیونکہ لوٹا وارنٹی میں تھا ؎
لگا ہے لوٹوں کا بازار دیکھو
ہماری سیاست کے اطوار دیکھو
یہ بڑی بے انصافی ہو گی کہ لوٹوں کا ذکر کیا جائے اور صراحیوں کو نظرانداز کر دیا جائے، لوٹوں، صراحیوں کیلئے پیمانہ بھی لازم و ملزوم ہوتا ہے اس لئے گلاسوں کا بھی تذکرہ ضروری ہے، الغرض ’’لوٹا‘‘ تو ایک فیملی ہے اور اس فیملی میں طرح طرح کے برتن شامل ہیں، لوٹوں کی مانگ اور وسیع پیمانے پر کاروبار سے لگتا ہے کہ ہوس اقتدار کی پیاس کا کیا عالم ہو گا، کھیل کاروبار ہوگیا، سیاست اقتدار ہو گئی، اور ’’مُنیاں‘‘بصد شوق بینامی عشاق کیلئے خود کو بدنام کر رہی ہیں، بلیک بیری نے بھی بڑی شہرت پائی، الغرض منی بدنام ہوئی بلیک بیری کیلئے، کرپشن اور بدنامی میں بڑا فرق ہے، بدنامی کاتعلق ذاتی کیریکٹر سے اور کرپشن کا تعلق قومی خزانہ لوٹنے سے ہے، اب ووٹر ہی فیصلہ کریں کہ ووٹ کو عزت دینے کیلئے وہ کس کا انتخاب کرتے ہیں ؎
گھر سے چلے تھے ہم تو جمہوریت خریدنے
لوٹے راہ میں کھڑے تھے وہی ساتھ ہو لئے
پاکستانی سیاست میں لوٹوں پر تحقیق ہونی چاہئے کہ انہیں لوٹا بننے پر کیا چیز مجبور کرتی ہے اور ضروری نہیں کہ ہر لوٹا بیوفا یا لالچی ہو لوٹا وہ بھی تو ہوتا ہے کہ لوٹا ذرا جھکا وضو ہو گیا۔
معاف رکھنا’’ کچھ شرم کرو کچھ حیاء کرو‘‘
ایل این جی کیس، نواز شریف، شاہد خاقان کیخلاف انکوائری ،شہباز شریف کیخلاف بھی تحقیقات ہونگی:نیب اعلامیہ، سندھ کے سائیں کا بھی کھاتہ کھلے گا، سیانے کہتے ہیں ہر چیز میں زیادہ کثرت بری چیز ہے، کرپشن خطا کے پتلے انسان سے ہو جاتی ہے ،مگر یہ بقدر ضرورت ہو تو اس کا پتا چلنا ہے اور نہ ہی بندہ قلاش ہوتا ہے مگر جب کوٹھے ٹپنی ہو جائےتو دھر لی جاتی ہے ہم اکثر کہتے ہیں بندے کو اطمینان ہو جائے، اس کا ہاتھ کسی کے آگے نہ پھیلے تو اس کو قناعت کہتے ہیں بس اس حد تک ہی دولت مزا دیتی ہے پھر اس کا گراف گرنے لگتا ہے ، کیونکہ اس سے آگے ہوس کی سرحد شروع ہو جاتی ہے۔پھر یہی پیاری دلاری دولت اپنے پیچھے دوڑ ا دوڑا کر مار دیتی ہے، ہم عوام کالانعام کا کیا ہے ہم تو کرپشن بھی برداشت کر لیتے اگر یہ نگوڑی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی آئے دن نرخ نہ بڑھتے، دو ہی تو شوق تھے پورے ہو جاتے تو سب ٹھیک تھا مگر برا ہو اس انسان کی ہوس کا کہ اس کی اور موسیقی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہمارا تو پیغام ہی ہوس زر و موسیقی ہے جہاں تک پہنچے، ہاں افسوس ہوا کہ ایل این جی بند پڑا تھا اس کا بندِ قبا بھی کھل گیا، اب نہ جانے بات کہاں تک پہنچے، بہرحال سارے اسٹیک ہولڈرز معاملہ خدا کے سپرد کردیں اور اس شعر کا ورد کیا کریں افاقہ ہو گا؎
مدعی لاکھ برا چاہے کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
ہمارے لکھے کا کوئی ایسا ویسا مطلب نہیں نکالنا چاہئے بس اتنی سی گزارش ہے کہ اپنا گھر ٹھیک رکھو اور برا نہ مانیں تو سب اجتماعی طور پر ’’کچھ شرم کرو کچھ حیاء کرو‘‘ ن لیگ سے دل لگ گیا تھا اب اس دل کی لگی کا کیا کریں، بہرصورت اللہ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے ۔
تیری بکل دے وچ چور
٭...غلام احمد بلور :خیبرپختونخوا، سندھ ملکر کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکیں گے۔
ملک کے فائدے کا کام روکنا، بس یہ ’’نیکی‘‘ ہرگز ترک نہ کرنا۔
٭...احسن اقبال کے دماغی معائنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر،
کیا ان کا دماغ کہنی میں ہے؟
٭...جنسی ہراسگی کیس :امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو طلب کر لیا،
اک خان ہی نہیں تنہا مفت ہوا بدنام
اس دنیا میں جنسی ہراسگی کے نشانے ہزاروں ہیں
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین