• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’عیدُالفطر‘‘ اُمتِ مسلمہ کا پُرمسرت دینی و ملی تہوار

’’عیدُالفطر‘‘ اُمتِ مسلمہ کا پُرمسرت دینی و ملی تہوار

مولانا حافظ عبد الرحمٰن سلفی

ارشادربانی ہے:ترجمہ!بے شک، ان لوگوں نے فلاح پالی جو پاک ہو گئے اور جنہوں نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتے رہے لیکن تم دنیاوی زندگی کو پیش نظر رکھتے ہو اور (جبکہ) آخرت بہت بہتر اور بقا والی ہے، یہ باتیں پہلی کتابوں میں بھی ہیںیعنی ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) کی کتابوں میں (سورۃ الاعلیٰ)

قارئین کرام! ہر قوم اور مذہب کی کوئی نہ کوئی عید ہوتی ہے ۔جس کا پس منظر اور مقصد بھی ہوتا ہے ۔ اس دن قومیں جشن مناتی اورخوشیوں کا اظہارکرتی ہیں۔ دوسری اقوام اپنے تہواروں کو انسانیت و شرافت کے لبادے سے باہر نکل کر شراب نوشی ‘قمار بازی اور دوسرے لہو و لعب میں مشغول ہو کر گزارتی ہیں، جبکہ ان کے برعکس اسلام ہی ایسا پاکیزہ نظام حیات ہے کہ جس میں دین ودنیا دونوں کی خاطر مذہبی و قومی شعائر میں مابہ الامتیاز خصوصیات رکھی گئی ہیں اور اسلامی تہواروں میں نہ شراب و قمار ہے، نہ لہوو لعب ، نہ انسانیت سوز نظارے ہیں بلکہ تواضع ‘انکساری و خاکساری اور خشیت الٰہی کے جلو ے ہیں‘ اسلامی تہواروں میں ایثار و محبت کے مجسمے ‘ ہمدردی وغمخواری کے نمونے ہیں‘ اتحاد و اتفاق کی جیتی جاگتی عملی تصویریں ہیں۔

عیدالفطر بھی ایک ایساہی اسلامی تہوار ہے۔لفظ عید’’عود‘‘ سے مشتق ہے جس کے معنی لوٹنے اور باربار آنے کے ہیں۔ محاورتاً عید خوشی و مسرت کے اس دن کو کہا جاتا ہے ۔جو ہر سال اہل اسلام میں نہایت تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔

سیدنا انس ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ منورہ کے مسلمانوںکوخوشی کا دن مناتے اور لہو و لعب کرتے دیکھا۔ تو فرمایا یہ کیسا دن ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ زمانہ قدیم سے ہم ان دنوںمیں کھیل اور لہوو لعب کرکے خوشیاںمناتے چلے آئے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے ان دنوں سے بہتر دو دن مقرر فرما دیے ہیں۔ تم ان میں خوشی منایا کرو ۔ ایک عیدالفطر اور دوسرا عیدالاضحی ہے۔(سنن ابو دائود)

چنانچہ عیدالفطر اہل اسلام کے لئے مسرت و شادمانی کا دن ہے۔یہ یوم مسرت رمضان المبارک میں ادا کی گئی عبادات پر شکر ربانی کے اظہار کے لئے ہے۔ اس دن اہل ایمان اپنے رب کے حضور سربسجود ہو کراپنے آقا و خالق کی رضا وخوشنودی کے طلب گار ہوتے ہیں۔وہ زبان حال سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار حمد و ثنا ہے ‘جس نے ہمیں رمضان المبارک میں روزے رکھنے راتوں کو قیام کرنے ‘تلاوت قرآن مجید ‘ انفاق فی سبیل اللہ اور تقویٰ و طہارت اختیار کرنے کی توفیق رحمت فرمائی۔ جس کے اظہار تشکر کے لئے میدان عیدمیںجملہ اہل ایمان بچے ‘بوڑھے ‘نوجوان ‘خواتین ‘امیر ‘غریب ‘عوام ‘خواص کیا ادنیٰ ‘کیا اعلیٰ ‘کیا حاکم ‘کیا محکوم ‘سب کے چہروں پر طمانیت و انبساط سجائے اپنے معبود برحق کے حضور اظہارِ عبودیت کے لئے حاضرہوتے ہیں اور چھوٹے بڑے سب ہی خوش و خرم دکھائی دیتے ہیں ۔ اس لئے کہ عیدجشن اور خوشی کا دن ہے۔ یہ سرور و انبساط اور یہ جشن شکر و نشاط صرف اسی لیے ہے کہ ہم ایک بڑے امتحا ن میں کامیاب ہو گئے ‘یہ انعام کی تقسیم کا دن ہے۔ قرآن مجید کی تنزیل پر سجدہ شکر بجا لانے کا دن ہے کیونکہ ماہ رمضان المبارک نزول قرآن کی برکت سے مبارک بن گیا کہ اس ماہ مقدس میں ہر مسلمان کی ایمانی حرارت تاز ہ ہوجاتی ہے اور روزے دار بھوک و پیاس کی شدت برداشت کرکے اپنے رب کا محبوب اور پیارا بن جاتا ہے ‘ اور اللہ مالک الملک کی بے پناہ خوشنودیوں اور رضامندیوں کے حصول پر خوش و خرم ہوجاتا ہے۔ اس قسم کی خوشی کے دن ہر ملک و ملت میں پائے جاتے ہیں ۔جیسا کہ رحمت عالم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ہر قوم کے لئے عید اور خوشی کا دن ہے اور آج ہم مسلمانوں کی عید ہے ۔ (بخاری)

ہلال عید! چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ اس کے بہت سے دینی و دنیاوی فوائد ہیں۔ مسند عبدالرزاق میں سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے چاند کو لوگوں کے وقت معلوم کرنے کے لیے بنایا ہے۔ اسے دیکھ کر روزے رکھو اور اسے دیکھ کر عید منائو ،اگر ابرو باراں کی وجہ سے چاند نہ دیکھ سکو تو تیس دن پورے کر لو۔(الحدیث)

شب عید! عیدالفطر کی رات کو فرشتوںمیں خوشی و دھوم مچ جاتی ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ ان پر تجلی فرما کر ان سے دریافت فرماتا ہے کہ بتائو جب مزدور اپنی مزدوری پوری کرچکے تو اس کی جزا کیا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ یاالہٰ العالمین ایسے مزدور کو پوری پوری اجرت ملنی چاہیے ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اے فرشتو! تم گواہ رہو۔ میں نے محمد ﷺ کی امت کے روزے داروں کو بخش دیا اور ان کے لئے جنت کو واجب کر دیا۔ اسی لئے اس رات کا نام فرشتوںمیں لیلۃ الجائزہ یعنی نجات وانعام کی رات ہے۔چناںچہ سرورِ کائناتﷺ نے فرمایا:ترجمہ! جو دونوںعیدوں کی شب بیداری کرے گا، نیک نیتی اور اخلاص سے تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن اوروں کے دل مردہ ہو جائیں گے۔(ابن ماجہ)

معلوم ہوا کہ بندئہ مومن جشن و مسرت میںبھی اپنے رب کی یاد سے غافل نہیں ہوتا ،بلکہ ہر حال میں خواہ غم ہو یا خوشی وہ مالک کائنا ت کی حمد و ثنا میںمصروف رہتا ہے، لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ آج امت مسلمہ اس شب کی عظمتوں سے غفلت کا شکار ہے ‘ اوربجائے عبادت و ریاضت کے ہم چاند رات شاپنگ اور دیگر مشاغل میں برباد کر دیتے ہیں اور بعض لوگ ساری رات جاگ کر کاروبار کرتے اور صبح دم جبکہ نماز عید کے لئے نکلنا چاہیے ،شام گئے تک تھکن اتارنے کے لئے سوتے رہتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سعادتوں سے محروم رہ جاتے ہیں ۔اس لئے شب عید میںخصوصی طور پر نوافل اور دعائوں وغیرہ کا اہتمام اور غیر ضروری طور پر بازاروں میں گھومنے پھرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ،تاکہ صحیح معنوں میں رب کی رضا حاصل ہو اور ہم جنت کے حق دار بن جائیں۔

تازہ ترین