• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہرحکومت اپنے ایڈوائزری بورڈ میں نجی شعبے کو شامل کرے،جمیل یوسف

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) نگراں صوبائی وزیرجمیل یوسف نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے پاس دماغ نہیں ہے ورنہ پاکستان کا براحال نہ ہوتا،پاکستان کے نظام میں درستگی کی ضرورت ہے،ٹیکس دینے والا ہروزیر اور مشیر کو جھک کر سلام کرنے کے بجائے بے خوف وخطر ان سے اپنے مسائل حل کروائے۔انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنے ایڈوائزری بورڈ میں نجی شعبے کو شامل کرے،ملکی انتخابات میں اچھی شہرت کے حامل افراد کو منتخب کیا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر لوٹ مار کرنے والے ہم پر حکمرانی کیلئے آجائیں گے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ اور سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹڈاپ ایس ایم منیراوران کی اہلیہ کی جانب سے مقامی ہوٹل میں بزنس کمیونٹی کے اعزاز میں دی گئی عید ملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب،، ایس ایم منیر،ایف پی سی سی آئی کے سابق صدرزبیرطفیل،یو بی جی کے ترجمان گلزار فیروز،خالدتواب،ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے بھی خطاب کیا ۔سراج قاسم تیلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کو دوسال پہلے لانا چاہیئے تھا،یہ ایک بہتر اسکیم ہے۔عارف حبیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت جاری مالیاتی خسارہ سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اسی مسئلے کے حل کیلئے ایمنسٹی اسکیم لائی گئی،ہمیں اجتماعی طور پر اس اسکیم کی حمایت کرنی چاہیئے بلکہ اس کی تشہیر کیلئے پروگرامز کئے جائیں۔ایس ایم منیر نے کہا کہ دعا ہے کہ ملک میں عام انتخابات وقت پر ہوں اور اچھے لوگ منتخب ہوکر ایوانوں میں پہنچیں،اس الیکشن میں بزنس کمیونٹی سے وابستہ کئی افراد حصہ لے رہے ہیں جنہیں ہماری مکمل حمایت ہے،یہ امیدوار چاہے کسی بھی جماعت سے ہوں لیکن ہماری جمات صرف بزنس کمیونٹی ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زبیرطفیل،گلزار فیروز،خالدتواب اور اختیار بیگ نے کہا کہ بزنس کمیونٹی متحد رہ کر مسائل کے حل کیلئے آواز بلندکرے، پاکستان کی معیشت کو سخت چیلنجز ہیں،بڑھتی ہوئی درآمدات اور گرتی ہوئی برآمدات تجارتی خسارے میں اضافے کا سبب ہیں اور اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے کمایا گیا سرمایہ پاکستان نہ آتا تو ملک شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہوتا،ہماری خوہش ہے کہ ہمارے ملک کی اکنامی درست ہوتاکہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔
تازہ ترین