• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

قرآنِ کریم کی سب سے مختصر سورت، سورئہ کوثر میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’(اے پیغمبر!) بے شک، ہم نے تمہیں کوثر عطا کردی ہے۔ لہٰذا تم اپنے پروردگار (کی خوش نودی) کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بے شک تمہارا دشمن ہی وہ ہے، جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے، یعنی تمہارے دشمن کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔‘‘

شانِ نزول: جس وقت حضور اکرمﷺ کے صاحب زادے (حضرت قاسم رضی اللہ عنہ) کا بچپن میں انتقال ہوا، تو کفارِ مکّہ، خاص طور پر عاص بن وائل آپ ؐ کو ’’ابتر‘‘ کہہ کر طعنہ دینے لگا۔ ابتر کا مطلب ہے، جس کی نسل آگے نہ چلے (مقطوع النسل) یعنی جس کا کوئی لڑکا نہ ہو۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ؐ کے اطمینان کے لیے یہ سورت نازل فرمائی (ترجمہ)’’آپ ؐ کو تو اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی عظیم نعمت سے نوازا ہے، جو کسی نبی یا رسول کو بھی نہیں عطا کی گئی، یعنی حوضِ کوثر۔آپ ؐ کا نام لینے والے اور آپ ؐ کے دین پر عمل کرنے والے بے شمار لوگ ہوں گے۔ ’’ابتر‘‘ تو تمہارادشمن ہے، جس کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔‘‘ چناں چہ ایسا ہی ہوا کہ آپﷺ کی قیمتی زندگی کا ایک ایک لمحہ کتابوں میں محفوظ ہے۔ آپ ؐ کی ایک ایک سنّت آج تک زندہ ہے۔ آپﷺ کا نام لینے والے اور آپ کی سنّتوں پر مرمٹنے والے بے شمار لوگ دنیا میں موجود ہیںاور ان شاء اللہ رہیں گے۔ طعنہ دینے والے کو کوئی جانتا بھی نہیں اور اگر کوئی تذکرہ بھی کرتا ہے، تو برائی کے ساتھ۔

آپﷺ کا ذکر ِمبارک: اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے ذکرِ مبارک کو کیسا عالی وبلند مقام عطا فرمایا کہ ساڑھے چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی دنیا کے چپّے چپّے پر، ہر ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی کے ساتھ نبی اکرمﷺکا نامِ مبارک مساجد کے میناروں سے پکاراجاتا ہے۔ اللہ کی وحدانیت کی شہادت کے ساتھ نبی اکرمﷺ کے رسول ؐ ہونے کی شہادت دی جاتی ہے۔ کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ، جب تک وہ اللہ کی وحدانیت کے اقرار کے ساتھ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اپنا نبی ؐ اور رسول ؐ تسلیم نہ کرلے۔ کوئی ایک سیکنڈ بھی ایسا نہیں گزرتا، جس میں نبی اکرمﷺ پر درودو سلام نہ بھیجا جاتا ہو۔ قیامت تک آنے والے اِنس وجن کے نبی کا یہ بلند مقام صرف دنیا میں نہیں، بلکہ آخرت میں بھی حاصل ہوگا، چناں چہ آخرت میں آپؐ کو شفاعتِ کبریٰ کا مقامِ محمود حاصل ہوگا۔ جس کے ذریعے کل قیامت کے دن آپ ؐ لوگوں کی شفاعت فرمائیں گے۔ سورۃ الاسراء آیت 79 کے مطابق، نبی اکرمﷺ کی شفاعت کے حصول کے لیے نمازِ تہجّد کا اہتمام کرنا چاہیے۔

آپ ؐ کی نسل: نبی اکرمﷺ کی ساری اولاد آپ ؐ کی پہلی زوجہ، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے مکّہ مکرمہ میں پیدا ہوئی، سوائے آپ کے صاحب زادے، حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے، وہ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت خدیجہؓ کی عمر نکاح کے وقت 40برس تھی، یعنی حضرت خدیجہ ؓ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں 15 برس بڑی تھیں۔ نیز، وہ نبی اکرمﷺ سےنکاح سے قبل دو شادیاں کرچکی تھیں، اور انؓ کے بچّے بھی تھے۔ جب نبی اکرمﷺ کی عمرمبارک 50برس ہوئی، تو حضرت خدیجہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ اس طرح نبی اکرمﷺ نے اپنی پوری جوانی (25 سے50 سال کی عمر) صرف ایک بیوہ خاتون، حضرت خدیجہ ؓ کے ساتھ گزاردی۔ حضور نبی کریمﷺ کےتین صاحب زادے حضرت قاسم ، حضرت عبداللہؓ اور حضرت ابراہیم ،جب کہ چار صاحب زادیاں حضرت زینب ؓ، حضرت رقیہ ، حضرت ام کلثوم ؓاور حضرت فاطمہؓتھیں۔آپ ؐ کی نسل، آپ ؐ کی صاحب زادیوں سے چلی۔ اور اِن شاء اللہ قیامت تک چلتی رہے گی۔ آپ ؐ کو ماننے والے، جو آپ ؐ کی اولاد کے درجے میں ہیں، وہ تو اس کثرت سے ہوں گے کہ پچھلی تمام انبیائے کرام کی امّتوں سے بھی بڑھ جائیں گے۔ اور ان کا اعزاز واکرام بھی دیگر امّتوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ہلکی سی نیند آئی، پھر آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے سر ِمبارک اٹھایا، تو ہم نے پوچھا ’’یا رسول اللہ! آپ کے مسکرانے کی وجہ کیا ہے؟‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ ’’مجھ پر اسی وقت ایک سورت نازل ہوئی ہے۔‘‘ پھر آپ نے بسم اللہ کے ساتھ سورۃ الکوثرپڑھنے کے بعد فرمایا:’’تم جانتے ہو کوثر کیا ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا: ’’اللہ اور اس کے رسول ؐ زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آپ ؐ نے فرمایا ’’یہ جنّت کی ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے، جس میں بہت خیر ہے اور وہ حوض ہے، جس پر میری امّت قیامت کے روز پانی پینے کے لیے آئے گی، اس کے پانی پینے کے برتن، ستاروں کی تعداد کی طرح بہت زیادہ ہوں گے۔ اس وقت فرشتے بعض لوگوں کو حوض سے ہٹادیں گے، تو میں کہوں گا ’’میرے پروردگار! یہ تو میرے امّتی ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا نیا دین اختیار کیا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری /صحیح مسلم)

حوضِ کوثر: کوثر کے لفظی معنی ’’بہت زیادہ بھلائی‘‘ کے ہیں۔یہ جنّت کے اس حوض کا نام ہے، جو حضور اقدسﷺ کے تصرف میں دیا جائے گا۔ اور آپ ؐ کی امّت اس سے سیراب ہوگی۔احادیث میں مذکور ہے کہ نہر ِکوثر اصل میں جنّت میں ہے، جس کی دو نالیوں سے حوض کوثر میں پانی آتا رہے گا۔ حوضِ کوثر قیامت کے میدان میں ہوگا۔ حوضِ کوثر پر نبی اکرمﷺ کی امّت جنّت میں داخل ہونے سے قبل پانی پیے گی۔ جو اس کا پانی پی لے گا، اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی۔ نبی اکرم ﷺ اس حوض کے وسط میں تشریف فرما ہوں گے۔ اس کی لمبائی ایلہ (اردن اور فلسطین کے درمیان ایک علاقہ)سے صنعاء (یمن) تک ہوگی، اور اس کی چوڑائی، جنّت ا ایلہ سے جحفہ (جدہ اور رابغ کے درمیان ایک مقام)تک کے فاصلے کے برابر ہوگی۔ حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا، شہد سے زیادہ میٹھا ہوگااور اس کی تہ کی مٹّی مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگی۔

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ: (ترجمہ) ’’تم اپنے پروردگار (کی خوش نودی) کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘ اس سورت کی پہلی آیت میں بتایا گیا ہےکہ آپ ؐ کو ایک عظیم نعمت یعنی حوضِ کوثر سے نوازا گیا ہے۔ اور اس کے شکریہ کے لیے آپ کو دو چیزوں کا حکم دیا گیا۔ ایک، نماز اور دوسرے قربانی کی ادائیگی۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امّتِ مسلمہ کا اتفاق ہے کہ ایمان کے بعد سب سے اہم عبادت نماز کی ادائیگی ہے۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام (قرآنِ مجید) میں سب سے زیادہ نماز ہی کاذکر فرمایا ہے۔ محسنِ انسانیت ؐ کے فرمان کے مطابق،’’قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کا حساب لیا جائے گا۔ ‘‘ نبی اکرمﷺ کی آخری وصیت بھی نماز کی پابندی کے متعلق ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی 23 سالہ نبوت کی زندگی کا وافر حصّہ نماز کی ادائیگی ہی میں گزرا، لہٰذا ہمیں پانچوں نمازوں کی پابندی کے ساتھ سنن ونوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ قربانی بھی ایک عظیم عبادت ہے، چناں چہ حضوراکرمﷺ نے حجۃ الوداع کے موقعے پر ایک سو اونٹوں کی قربانی پیش فرمائی تھی، جس میں سے 63 اونٹ کی قربانی آپﷺ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے کی تھی اور بقیہ 37 اونٹ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نحر (یعنی ذبح) فرمائے۔ (صحیح مسلم) اسی طرح حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’ ذی الحجہ کی10 تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں۔‘‘ قرآنِ کریم کی دوسری آیت میں نماز کے ساتھ قربانی کا ذکر کیا گیا ہےاِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن۔

اِنَّ شَانِِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرْ: (ترجمہ)تمہارا دشمن ہی مقطوع النسل ہوگا، یعنی اس کا کوئی نام لینے والا نہیں ہوگا۔ آپ کی اولاد اِن شاء اللہ قیامت تک چلے گی، اگرچہ دختری اولاد سے ہو۔ آپ ؐ کے ماننے والے قیامت تک بے شمار ہوں گے۔ اور قیامت کے دن آپ کی امّت سارے نبیوں کی امّتوں سے زیادہ تعداد میں ہوگی۔

سورۃ الکوثر میں ہمارے لیے سبق:(1) حوضِ کوثر پر ایمان لانا کہ وہ برحق ہے اور نبی اکرمﷺ کے امّتی اس سے سیراب ہوں گے ۔ تقریباً پچاس صحابۂ کرام سے حوض کوثر کی احادیث مروی ہیں۔(2) پانچوں وقت کی نماز کی پابندی۔(3) حسبِ استطاعت قربانی کے ایّام میں زیادہ سے زیادہ قربانی کرنا۔(4) اللہ رب العزت نے نبی اکرم ﷺ کو دنیا اور آخرت میں بلند واعلیٰ مقام عطا کیا ہے۔ہمارے نبی ؐ کے دشمنوں کا دونوں جہاں میں خسارہ اور نقصان ہے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (5) دینِ اسلام میں نئی باتیں پیدا کرنے والوں کو حوضِ کوثر سے دور کردیا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین