حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے فرمایا: عبادت گزار بندے تین قسم کے ہوتے ہیں اور ہر قسم کی جداگانہ تین علامتیں ہیں جس سے وہ پہچانے جاتے ہیں۔
٭…پہلی قسم کے عبادت گزار جہنم کے خوف سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، تاکہ اللہ تعالیٰ جہنم کا عذاب نہ دے۔
٭… دوسری قسم کے عبادت گزار (جنت یا ثواب یا دیدار الہٰی کی) امید پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔
٭… تیسری قسم کے عبادت گزار اللہ کی محبت اور حصول رضا کےلیے عبادت کرتے ہیں۔ان میں پہلے گروہ کی پہچان کی تین علامات ہیں۔ یہ اپنے آپ کو حقیر اور اپنی نگاہوں میں ذلیل و خوار سمجھتا ہے، اپنی نیکیوں کو باوجود کثرت کے اپنے گمان میں بہت کم سمجھتا ہے اور گناہوں (کوتاہیوں) کو بہت زیادہ سمجھتا ہے۔
دوسرے گروہ کی پہچان کی تین علامات ہیں:وہ ہر حال میں لوگوں کا رہنما اور پیشوا ہوتا ہے۔ زمانےکے حالات خواہ کچھ بھی ہوں، دنیا میں مال خرچ کرنے میں سب سے زیادہ سخی ہوتے ہیں اور تمام مخلوق میں سے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سب سے زیادہ حسن ظن رکھتے ہیں۔تیسرے گروہ کی پہچان کی تین علامات ہیں: یہ اپنی پسندیدہ چیز اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیتا ہے، اللہ کی رضا کے مقابلے میں انہیں ذرا بھی کسی چیز کی پروا نہیں ہوتی اوریہ اپنے نفس سے سختی کا معاملہ کرتا ہے، تاکہ اس کا رب اس سے راضی ہوجائے، ہر حال میں وہ اپنے مالک و مولیٰ (اللہ تعالیٰ) کے امر و نہی (اطاعت بجا لانے) کے ساتھ مربوط ہوتا ہے (اور کسی امر میں اس کے کسی حکم سے سرتابی اس سے سرزد نہیں ہوتی)(المنبہات لابن حجر)