سوال: ۔ بعض اخبارات میں قرآنی آیات کا ترجمہ شائع ہوتا ہے۔ایک طرف یہ دینی معلومات کے فروغ کا ذریعہ ہے،دوسری طرف اس کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں کہ اگر قرآن پاک کی آیات کا ترجمہ پاؤں کے برابر یا ٹخنے کے برابر رکھا ہو تو یہ بے حرمتی ہے یا نہیں؟(ایمان علی)
جواب:۔ قرآن پاک کے الفاظ یا ان کاترجمہ جہاں بھی لکھا ہو،اس کا ادب کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اخبارات میں قرآنی آیات کا ترجمہ تعلیم،نصیحت اوردین کی نشرواشاعت کی غرض سے دیاجاتا ہے،جس کاادب واحترام لازم ہے۔اگر کوئی اسے پھینکتا ہے توبرا کرتاہے،مگریہ اس کی بدذوقی ہے۔اگراخبارمیں قرآنی آیات یا ان کا ترجمہ چھپاہوتو اسے ردی میں دینے سے پہلے علیحدہ کرلیناچاہیےاورپھر مقدس اوراق میں دے دینا چاہیے۔(تفسير ابن كثير (7/ 545)
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk