• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توبہ استغفار کی گھڑی
وطن عزیز میں مجموعی طور پر جو منظر نامہ دکھائی دے رہا ہے، وہ درحقیقت عبرتنامہ ہے، اس لئے پوری قوم توبہ استغفار پر زور رکھے، اکثر خدائی پکڑ کا ذکر بھی ہو رہا ہے اور خدائی پکڑ کسی ایک کی نہیں پوری بستی کی ہوتی ہے، اگر کوئی کہے میں تو ظلم کی بستی میں صرف رہتا تھا مجھے کیوں سزا ملی تو جواب ملے گا کہ ظالم کا ہاتھ کیوں نہیں روکا، اور وہ کہے کہ میری اتنی طاقت نہ تھی تو کہا جائے گا ہجرت کیوں نہ کی؟ جب کوئی گناہ اجتماعی شکل اختیار کرے تو عذاب آتا ہے، اس لئے اب اجتماعی توبہ استغفار کی گھڑی ہے، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، روپہلے چاند جیسا پاکستان گرے ہو چکا، اسے حسن عمل، حسنِ نیت اور حسن کارکردگی سے چمکانے کی کوشش نہ کی گئی تو نیا ہو یا پرانا پاکستان بلیک بھی ہو سکتا ہے، لوگوں نے دیکھ بھال کر ووٹ نہ دیا، اندھا اعتماد کیا، نتیجہ آج سامنے ہے کہ ہمیں ہمارے فیصلوں ہی سے پہچانا جا سکتا ہے کہ ہم کس گندی گلی میں جا پہنچے ہیں، 25جولائی کو پھر ایک موقع آ رہا ہے کہ آنکھیں کھول کر پرچی ڈالیں سیلاب قدرتی آفت ہوتا ہے آتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا بستی میں اچھا کون اور برا کون، بس خس و خاشاک کی طرح سب کو بہا لے جاتا ہے، اب بھی سنبھل گئے، تیاری کر لی، ہوش و خرد سے کام لیا، ہوس اقتدار و زر کو ترک کر دیا تو اللہ مہربان بخشنے والا ہے توبہ قبول ہو سکتی ہے، آسمان شبنم اور دھرتی پھول ہو سکتی ہے، حق سچ سے رشتہ جوڑا اور ناحق سے منہ موڑا جائے تو ڈلے بیروں کا کچھ نہیں جاتا، ہم دنیا کی صفوں میں پہلی صف کے نمازی غازی اور مجاہد بن سکتے ہیں، نفس کی اطاعت نے کیا کیا ڈرائونے سپنے دکھائے، اگر قناعت اوڑھنا بچھونا ہو تو جہنم جنت بن جائے، اور ہوس کی اطاعت ہو تو جنت بھی دوزخ ہو جائے، سوچنے سمجھنے کا وقت ہے، وطن کو سرخرو کرنے کا موقع ہے، آئو ایک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں۔
٭٭٭٭
یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے
مولانا فضل الرحمٰن:قرآن و سنت کی بنیاد پر تبدیلی لا کر مسائل سے نجات دلائیں۔ یہ نعرہ تو قرآن و سنت کے مطابق ہے مگر کیا اس کو بلند کرنے والے خود قرآن و سنت پر عمل پیرا ہیں؟ یہ ہے وہ سوال جو ہر پاکستانی ایم ایم اے میں ڈھونڈے گا، مولانا کو یہ نعرہ پہلے کبھی سجھائی نہیں دیا مگر اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی وہ چاہیں تو پہلے اس پر عمل کر کے ایم ایم اے کو قابل تقلید بنا سکتے ہیں، وہ ایک طویل عرصہ تک مختلف ادوارِ اقتدار میں دیوار اقتدار کے سائے میں رہے، تب ان کو حق کا نعرہ بلند کرنے کی فرصت نہ ملی، اب اگر اللہ نے فرصت دے دی ہے کہ وہ اس کے دین کو ایک سیاسی قوت بنا کر نافذ کر دیں تو عین ممکن ہے کہ ہمارے سارے مسائل حل ہو جائیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں، مگر ایسا ہونے کا نہیں، اسلام کو استعمال کیا جائے گا، اور پس پشت ڈال دیا جائے گا، کیونکہ ہمارے ہاں اسلام کا اتنا ہی مقام ہے، جو لوگ اسلامی نظام لا سکتے ہیں ان کی زندگی پہلے ہی عین اسلام کے مطابق ہوتی ہے، یہاں اگر کوئی ایک بھی عمر بن عبدالعزیز ہوتا تو لوگ انہیں جنگل سے پکڑ کر مسند خلافت پر بٹھا دیتے، کیا وہ مغربی جمہوریت اور طرز حکومت کو خیر باد کہہ سکیں گے، نظام مصطفیٰ اپنی ترکیب میں خاص ہے، اس کو کسی اور نظام جیسا نہیں کہا جا سکتا، اقبالؒ نے مغربی جمہوریت کو غیر اسلامی کجا غیر انسانی قرار دیا تھا، بہرحال ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ دعویٰ نہیں کرنا چاہئے جسے پورا نہ کیا جائے، بلاشبہ اسلام میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے مگر کیا مولانا یا ان کے ہمنوائوں نے کبھی اسلام میں کسی مسئلے کا حل ڈھونڈا؟ وہ بھی تو اقتدار والوں کے ساتھ نتھی رہنے کے لئے سو سو جتن کرتے رہے۔ اگر ایم ایم اے اپنے منشور میں خالصتاً اسلامی قوانین نافذ کرنے کو شامل کریں، انگریز کے قانونی ڈھانچے کو دفن کر دیں تو کون ہے جو ان کا ساتھ نہ دے۔
٭٭٭٭
پہلی بار
معروف تجزیہ کاروں سہیل وڑائچ، شاہزیب خانزادہ، ارشاد بھٹی اور طلعت حسین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے:پہلی بار کسی طاقتور کو سزا ملی، ہمارے ملک میں جب بھی کوئی بڑا حق سچ سامنے آتا ہے، تو اپنی کیٹیگری میں وہ پہلی بار ہوتا ہے، گویا یہاں ہر نیک کام پہلی پہلی بار ہو رہا ہے حالانکہ اب تک 14,70؍ اگست گزر چکے ہیں، اگر سالانہ بھی ایک بڑی نیکی کی جاتی تو اب تک ہمارے نامۂ اعمال میں 70نیکیاں لکھ دی جاتیں، مگر 70سال میں کسی طاقتور کو پہلی بار سزا یہ تو واقعی نیا پاکستان لگتا ہے، سزا ہمیشہ مجرم کو ملتی ہے، اب اس ملک میں کوئی بھی کرپشن کرنے سے پہلے سوچے گا، ڈرے گا حالانکہ ایسا تو ابھی پہلی بار ہوا ہے، اگر وطن عزیز میں دوسرے طاقتوروں کو بھی کٹہرے میں لایا جائے حساب مانگا جائے اور جرم ثابت ہونے پر سزا سنا دی جائے تو روشن امکان ہے کہ یہاں سے کرپشن بستر لپیٹ لے، ایک نواز شریف ہی نہیں تنہا ابھی تو طاقتور لٹیرے ہزاروں ہیں، دیکھتے ہیں کہ نمبر ٹو پر کب ہاتھ ڈالا جاتا ہے، تاکہ پھر تجزیہ کار کہہ سکیں کہ ملک میں دوسری بار ایک دوسرے طاقتور کو سزا ملی، اسی طرح سزا کا سلسلہ چل نکلا تو جزا کا سلسلہ شروع ہو گا اور پاکستان خوشحال ہو گا، کسی کو حساب لگانا چاہئے کہ روز اول سے اب تک کتنا مال لوٹا گیا، اور جو بھی مجموعی حجم سامنے آئے اسے واپس قومی خزانے میں لانے کا عمل شروع ہو تو بخدا دوسرے ملکوں سے لوگ پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کے لئے قطاریں باندھ لیںگے اور یہاں دودھ کی نہریں جاری ہوتی نظر آنے لگ جائیں اور پھر ہم تھرڈ ورلڈ کے پہلے نمبر کے امیر کہلائیں۔
٭٭٭٭
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
....Oاسفند یار:نواز شریف کے خلاف فیصلے کی ٹائمنگ درست نہیں۔
خان صاحب! انصاف میں تاخیر انصاف کا انکار ہے۔
....Oخورشید شاہ:فیصلے کا وقت غلط، نواز شریف کو فائدہ ہو گا۔
اگر اس طرح کسی کو فائدہ ہوتا ہے تو ہونے دیں، کیوں خود غرضی پر اتر آئے۔
....O مصطفیٰ کھر:زندگی کا آخری الیکشن، عزت بحال کر کے ریٹائر ہونا چاہتا ہوں۔
اسے کہتے ہیں اپنے اور دوسروں کے ساتھ "Cruel joke"
....Oجاوید ہاشمی:نواز شریف خود آ کر لڑیں، شہباز شریف ان کی کمی پوری نہیں کر سکیں گے۔
اس میدان کے دھنی تو آپ ہیں، باہر نکلیں، نواز شریف اندر ہو کر کیا لڑیں گے۔
....Oزرداری کا قریبی ساتھی حسین لوائی 25ارب کی منی لانڈرنگ پر گرفتار۔
سیلاب ’’گھر‘‘ کی دیواروں سے ٹکرانے لگا ہے، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

تازہ ترین