• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ نماز حاجت کا مکمل طریقہ اور وقت کیا ہے؟ اور اس کی دعا بھی بتادیجئے؟

جواب:جب کوئی حاجت اور ضرورت پیش آئے تو مستحب ہے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھے۔ بہتر ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد پڑھے ،ورنہ مکروہ وقت کو چھوڑ کر کسی بھی وقت پڑھ لے ،پھر اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرے اور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجے پھر یہ دعا پڑھے۔ (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّوَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ وَلَاھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ وَلَا حَاجَۃً ہِیَ لَکَ رِضًا اِلَّاقَضَیْتَھَایَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ) اس کے بعد جو حاجت ہو اس کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرے۔

حضرت عبد اللہ بن اوفیٰ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے کوئی ضرورت مانگنی ہو یا کسی آدمی سے اس کی کوئی ضرورت وابستہ ہو تو اسے چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرے،پھر دو رکعت نماز پڑھے، نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کرے اور نبی اکرم ﷺ پر درود پڑھے، بعد ازاںمذکورہ دعا مانگے:ترجمہ :۔کوئی حاکم نہیں سوائے اللہ کے، جو نہایت حلم والا اور کریم ہے، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں جو عرش عظیم کا مالک ہے، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو سارے جہانوں کاپالنہار ہے۔ اے اللہ، میں آپ سے آپ کی رحمت کے موجبات اور آپ کی مغفرت کے پختہ اسباب اور ہر نیکی میں سے حصہ اور ہر برائی سے سلامتی کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میرے کسی گناہ کو معاف کئے بغیر نہ چھوڑ، اور میرے کسی غم کو ہٹائے بغیر نہ رکھ، اور میری کوئی بھی حاجت جس سے تو راضی ہو، اسے پورا کئے بغیر نہ چھوڑ، اے مہربانوں کے مہربان!علامہ شامیؒ نے ’’تجنیس‘‘ کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ نماز حاجت عشاء کے بعد چار رکعت ہیں، جس کی ترتیب یہ کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ ایک مرتبہ اور آیۃ الکرسی تین مرتبہ پڑھی جائے، اور مابقیہ تین رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورۂ اخلاص اور معوذتین ایک ایک مرتبہ پڑھے۔

اس کی خاصیت کے متعلق مشایخ کاقول نقل کیا ہے کہ ہم نے یہ نماز پڑھی تو ہماری ضرورتیں پوری ہوگئیں۔ (شامی زکریا ۲؍۴۷۳)علامہ ابن حجر عسقلانی ﷫فرماتے ہیں : ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہفتے کے دن صبح کو اپنی حاجت کا سوال کرنا اور یہ نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔اور وہ روایت یہ ہے :جو ہفتے کے دن صبح کے وقت کسی ایسی حاجت کو طلب کرنے کیلئے نکلا جس کا طلب کرنا حلال ہو تو میں اُس کے پورا ہونے کا ضامن ہوں۔ (مرقاۃ : 3/992)

تازہ ترین
تازہ ترین