اسلام آباد (رپورٹ:رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے ملک کی بااثر سیاسی و کاروباری شخصیات کی جانب سے جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کرنےسے متعلق فوجداری مقدمات کی تفتیش میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے سستی و لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور انتخابات میں حصہ لینے والے کسی بھی امیدوار/ملزم کو عام انتخابات 2018 کے انعقاد تک تفتیش کیلئے نہ بلایا جائے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت نے آصف زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم جاری نہیں کیا تھا اور نہ ہی وہ اس کیس میں ملزم ہیں اور نہ ہی انہیں ذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا تھا، عام انتخابات کے بعد اگر سمجھا جاتا ہے کہ ان سے بھی تفتیش کی ضرورت ہے تو بلا لیاجائے، استثنیٰ کسی کو بھی نہیں،ہمیں اپنی لیڈرشپ کا اعتباربحال کرنا ہے، کسی کی ساکھ اور عزتِ نفس متاثر نہیں ہونے دینگے، الیکشن ہر صورت صاف اور شفاف ہونگے، جعلی اکائونٹس کی تحقیقات ہونا باقی ہے، کسی نے بدعنوانی کی ہے، تو سامنے آنی چاہیے،اسٹیٹ بینک کی کارکردگی پر شرم آنا شروع ہوگئی ہے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی کو کہا کہ وہ عدالت کا سابق حکم پڑھ کر سنائیں کہ اس میں کہاں پر لکھا ہواہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے؟عدالت نے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے تبدیل کرنیکی زرداری کے وکیل کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے جمعرات کے رو ز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو آصف زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کی جانب سے فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جبکہ ایف آئی اے حکام نے سمٹ بینک کے سابق صدر ملزم حسین لوائی کو بھی پیش کیا، مقدمہ کے ایک ملزم انور مجید کے وکیل رضا کاظم نے عدالت کو بتایا کہ دل کے مریض اور عمر 76سال ہے، انکی طرف سے پیش ہو رہا ہوں،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی کیس ابتدائی مرحلے میں ہے، جس موقع پر ضرورت پڑی انہیں بلا لیں گے، کوئی ایسا حکم جاری نہیں کرینگے جس سے کسی کی شہرت کو نقصان پہنچے، اگر الزامات میں صداقت ہوئی تو تحقیقات ہونگی، عدالت کسی کیخلاف نہیں،ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، عدالتی دائرہ اختیار کے اندر رہیں گے۔