• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’وائٹ  پیلس‘‘ ترکی کا شاہکار

طیب اردگان ایک ایسی شخصیت ہیں جو صدارتی رتبہ رکھنے کے باوجود نہ صرف ترک عوام کے پسندیدہ اور من چاہےحکمران ہیں بلکہ دنیا بھر میں ان کی مقبولیت کے چرچے ہیں۔ ان کا سیاسی سفر جس طرح عقل و فراست اور تدبر و حکمت سے بھرا ہے، اتنا ہی شجاعت وجرأت سے بھی اور یہی وہ چیزیں ہیں جو کسی عام انسان کو کامیاب لیڈر کے طور پر ابھارتی ہیں۔ 

تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کی شخصیت کی طرح ان کا گھر بھی اتناہی بااثر اور عالیشان ہےکہ دیکھنے والے کی پہلی نگاہ واپس پلٹنا بھول جاتی ہے؟دنیا بھر میں جہاںطیب اردگان کو بہترین حکمران کے طور پر جانا جاتا ہے تو وہیںان کے صدارتی محل کاشماربھی دنیا کی مقبول اور عالیشان سرکاری رہائش گاہوں میں ہوتا ہے۔ یہ عالیشان محل کیسا ہے اورکہاں واقع ہے؟ یا وہ کون سی خصوصیات ہیں جن کے باعث اسے امریکی صدارتی رہائش گاہ سے بھی بڑا تسلیم کیا جاتا ہے؟ آئیے آج طیب اردگان کے سفید محل پر اک نظر ڈالتے ہیں۔

مقام ، ڈیزائن اور تعمیری لاگت

رجب طیب اردگان اگست 2014 ءمیں بطور ترک صد ر منتخب ہوئے،2014ءمیں ہی اس محل کی تعمیر مکمل ہوئی اور اسی برس سفید محل کا افتتاح کیا گیا، جس کے بعد طیب اردگان اپنی فیملی کے ساتھ اس عالیشان محل میں منتقل ہوگئے۔یہ صدارتی محل انقرہ کے نواح میں واقع جنگل کی 50 ایکڑ زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔یہ محل اتنا وسیع وعریض ہے کہ صرف محل کی عمارت ہی 289,000 اسکوائر میٹررقبے پر محیط ہے۔ طیب ادرگان کا یہ سفید محل برطانیہ کے بکھنگم پیلس اور روس کے کریملن پیلس سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔اس محل کو قصر سفید ،سفید محل یا وائٹ پیلس جیسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔

’’وائٹ  پیلس‘‘ ترکی کا شاہکار

اس محل پر350 ملین پاؤنڈ (تقریباً57 ارب 75کروڑ روپے) سے زائد تعمیراتی لاگت آئی۔اس محل کےدوپٹ والے 400 دروازوں پر 50 لاکھ پاؤنڈ(تقریباً 82کروڑ 50 لاکھ روپے) خرچ کیے گئے جبکہ محل میں بچھے کارپٹ پر 7ملین پاؤنڈ (تقریباً1 ارب15کروڑ روپے) سے زائد رقم خرچ کی گئی۔ محل کا ڈیزائن قرون وسطیٰ اور جدید دور کے فن تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔ اس محل کی تیاری میں زیادہ تر ترکی کا مٹیریل استعمال کیا گیا ہے، اس کے علاوہ چھتیں جرمنی، ٹائلز بھارت، گراؤنڈ میں لگائے گئے درخت اٹلی اور ہالینڈ جبکہ کچھ سامان برطانیہ، فرانس اور اٹلی سے بھی منگوایاگیا ہے۔

اندرونی خاکہ

اس عالیشان طرز رہائش میں 1100بیڈروم بنائے گئے ہیں جن میں سے صدر طیب اردگان کی فیملی کے تصرف میں 250بیڈروم ہیں۔بیڈروم کی دیواروں کے لیے2500 امریکی ڈالر کا پر رول خریدا گیااورسلک (ریشم) کے وال پیپر کا استعمال کیا گیا۔محل میں ترک صدر اور ان کی فیملی کے زیراستعمال کمروں کوموسم سرما میں گرم رکھنے پر 5لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 8کروڑ 25لاکھ روپے) خرچ آتاہے۔ اس محل کی تعمیر اس طرز پر کی گئی ہےکہ یہ رات کے وقت برقی قمقموں سے جگمگا اٹھتا ہے اور اس کے ہر طرف سفید روشنیاں بکھر جاتی ہیں۔صدارتی محل کا پورچ یا راہدای قیمتی ہرے سنگ مرمر سے تیار کی گئی ہے، جس پر کھڑے ہوکرکوئی بھی انسان اپنا عکس شیشے کی طرح صاف دیکھ سکتا ہے۔

’’وائٹ  پیلس‘‘ ترکی کا شاہکار

اس جدید فرش پرچلنے والے افراد کے گرجانے کے خطرےکے باعث ملازم ان کے جوتوں پر پلاسٹک کیپ ٹائپ شوز چڑھاتے ہیں تاکہ اس چکنے فرش پر گرنے کے خطرے سے محفوظ رہا جاسکے۔اس عمارت کے مرکز میں ایک خوبصورت اسٹیئر کیس (سیڑھیاں) بھی ہے جس کا استعمال طیب اردگان اور ان کے اہل خانہ کرتے ہیں جبکہ دیگر ملاز م متبادل راستہ اختیار کرتے ہیں۔ راہداری میں مہمانوں کا استقبال خوبصورت اور جدید اندازمیں لگے درخت کرتے ہیں، اس راہداری کی دیواروںکی آرائش گہرے رنگ کی لکڑی اور سونے سے کی گئی ہے۔ محل میں موجودکھلے ایوانوں کے ساتھ ساتھ جدید ترین الیکٹرانک جاسوسی آلات نصب کیے گیے ہیں۔ اس محل کی تعمیر سے متعلق برطانوی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ انجینئر اس عالیشان عمارت کی تعمیر کےدوران ہائی وزیبل جیکٹ اور ہارڈ ہیٹ کا استعمال کرتے تھے۔

تازہ ترین