• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑے دنوں کے بعد میرے پیارے دوست بودی شاہ کی آمد ہوئی ہے،حبس آلود موسم کی دوپہر بودی شاہ نے حسب عادت ملازمین پر چڑھائی کر دی بڑے غصے میں کہنے لگے ’’میرے آنے سے پہلے کمرہ خوب ٹھنڈا ہونا چاہئے تھا آپ لوگوں کو کچھ پتہ نہیں کہ کس وقت اے سی لگاتے ہیں ‘‘ میں نے اندازہ لگایا کہ ابھی کمرے کو ٹھنڈا ہونے میں مزید پانچ سات منٹ لگیں گے ،پانچ سات منٹ کا ’’پل صراط‘‘ کراس کرنے کے لئے میں نے ملازم سے کہا بھئی شاہ صاحب کے لئے ٹھنڈا آب زم زم لے آئو، ساتھ خصوصی عجوہ کھجوریں بھی لے آئو ، اور جب چائے لائو تو ساتھ گوجرانوالہ سے منگوائے گئے دیسی گھی سے بنے ہوئے گلاب جامن لے آنا، تھوڑی سی گوند والی سیالکوٹی برفی بھی لے آنا، اخروٹ کا حلوہ بھی ساتھ رکھنا۔ان تمام چیزوں کا سن کر بودی شاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور حسن اتفاق ہے کہ اتنی دیر میں کمرہ بھی ٹھنڈا ہو گیا ۔اب وہی بودی شاہ جو پہلے بہت غصے میں تھا کہنے لگا ’’یہ ملازم لڑکے بہت اچھے ہیں بڑا خیال رکھتے ہیں جہاں تک کمرے کے ٹھنڈا ہونے کی بات ہے، یہ تو سب کو پتہ ہے کہ اے سی آن کرنے کے بعد کمرہ ٹھنڈا ہونے میں پانچ سات منٹ تو لگ جاتے ہیں ،ویسے بھی انہیں کیا پتہ تھا کہ میں آ رہا ہوں مگر آپ نے یہ کیوں کہا ہے کہ گوند والی سیالکوٹی برفی تھوڑی سی لانا زیادہ کیوں نہیں، آپ کو پتہ ہے کہ برفی میری کمزوری ہے اور آپ کو یہ بھی پتہ ہے کہ ہم لوگ نسلوں سے دیسی گھی استعمال کر رہے ہیں، ابھی جب ملازم آئے تو اسے کہہ دو کہ برفی کا پورا ڈبہ لے آئے ‘‘ خیر یہ باتیں کرکے بودی شاہ آرام سے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا کہ حضور کہاں تھے اتنا عرصہ اور حالات کیا ہیں ؟میرے اس سوال پر ناگواری تو ہوئی مگر بودی شاہ حقے کا کش لگاتے ہوئے بولا ’’ایک تو آپ کو ہر وقت حالات کی پڑی رہتی ہے تھوڑا صبر کرو، حالات کی صورتحال بھی بتاتا ہوں پہلے یہ تو بتادوں کہ میں اتنا طویل عرصہ کہاں غائب رہا، دراصل میں ایک چلہ کاٹنے میں مصروف تھا یہ چلہ کشی میں نے اس لئے کی کہ پاکستان کے بڑے چوروں نے کئی بنگالی جادوگروں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں اور کچھ نے تو ہندوستانی برہمنوں کو اس کھیل میں شامل کر رکھا ہے، آپ کو پتہ ہی نہیں کہ آپ کے ملک کو لوٹنے والوں کی مدد کئی ممالک کر رہے ہیں، یہ ممالک دراصل پاکستان کے دشمن ہیں اسی لئے تو وہ پاکستان کو لوٹنے والوں کی مدد کر رہےہیں ،ان کے ہر وار کو روکنا میرے چلے ہی کا کمال ہے، میں نے طویل ترین چلہ کرکے جادوگروں کی تمام چالیں خراب کر دی ہیں، بیرونی طاقتوں کا بھی وہ اثر نہیں رہا جو پہلے کبھی ہوا کرتا تھا، اب شکر ہے کہ بہت سے منحوس سائے ختم ہو رہے ہیں لیکن یہ بات ضرور یاد رکھنا کہ پاکستان کے چور لٹیرے ابھی تک این آر او کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اگرچہ اس مرتبہ کامیابی مشکل ہے ۔بس یہی چلہ کشی میری غیر حاضری کا سبب ہے، چلے سے فارغ ہوا تو مجھے الیکشن لڑنے والے امیدواروں نے گھیر لیا،آپ کو تو پتہ ہے کہ میرے کروڑوں مریدین ہیں اور وہ میرے کہے بغیر ووٹ نہیں دیتے، اس لئے ہر امیدوار کی خواہش ہے کہ اسے بودی شاہ کی حمایت مل جائے مگر میں پاگل تھوڑی ہوں، میں بہت سوچ سمجھ کر حمایت کا اعلان کرتا ہوں۔ویسے میرے کئی چاہنے والوں نے آج کل امیدواروں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے یہ بے چارے امیدوار ووٹ مانگنے کیلئے جہاں کہیں بھی جاتے ہیں کہیں نہ کہیں میرے مریدین سے ٹکرائو ہو جاتا ہے پھر اس ٹکرائو کی ویڈیو بن جاتی ہے پھر ویڈیو کلپ سوشل میڈیا کی نذر ہو جاتا ہے۔میرے چاہنے والوں کے اس عمل نے امیدواروں کو بہت پریشان کر رکھا ہے اسی لئے بعض امیدواروں کا انتخابی مہم پر نکلنا محال ہو چکا ہے، اب وہ میرے ترلے منتیں کر رہے ہیں کہ کسی طرح اپنے مریدین کو منع کریں۔ایک طرف انتخابی مہم میں یہ چل رہا ہے تو دوسری طرف پکڑدھکڑ جاری ہے ۔یہ پکڑ دھکڑ ملک کو لوٹنے والے چور لٹیروں کی ہے ان چوروں کے کچھ ساتھی کرپشن کی حمایت میں باتیں کرتے ہیں، پریس کانفرنسیں کرتے ہیں جلوس نکالنے کی کوشش کرتے ہیں میری باتیں کان کھول کے سن لو کہ اب اس ملک میں کوئی این آر او نہیں ہو گا، اب چور لٹیروں کا حساب ہو گا ، لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے گی، ان لوگوں نے پاکستان پر ظلم کیا، آج ملک ان کے کرتوتوں کے باعث نوے ارب ڈالرز کا مقروض ہو چکا ہے پچھلے دس سال لوٹ مار کرکے جمہوریت کے چہرے پر کالک ملی گئی، اس نام نہاد جمہوریت نے لوگوں کو مہنگائی، بیروزگاری اور غربت و افلاس کے سوا کچھ نہ دیا۔پچھلےدس سال میں جتنے قرضے لئے گئے وہ تو پچھلے ساٹھ سال میں بھی نہیں لئے گئے تھے ۔ان ظالموں نے پاکستان کو لوٹا، انہوں نے اپنے عوام پر ظلم کیا، اب یہ مظلوم بننے کی کوشش کریں گے، یہ روئیں گے، پیٹیں گے، مگرمچھ کے آنسو بہائیں گے، ان کے آنسوئوں پر نہ جانا، ان پر ترس نہ کھانا، اگر ترس آئے بھی تو اپنے پیارے ملک پاکستان کا سوچ لینا کہ ان لوگوں نے پاکستان پر ظلم کیا ہے، ان لوگوں نے ہماری پیاری دھرتی کو لوٹا ہے، اب جو لندن سے دو مجرم آئے ہیں تو یہ شوق سے نہیں آ ئے یہ مجبوریوں کا سفر ہے کیونکہ قوانین کے مطابق وہی مجرم سزا کے خلاف اپیل کرسکتا ہے جو سات دن کے اندر گرفتاری پیش کر دے ورنہ اپیل کا حق نہیں رہتا، پاکستان کو لوٹنے والا لندن میں ایک ہندوستانی کے ہوٹل میں بیٹھ کر پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے، دوسرا لٹیرا بھی پریشان ہے اسی طرح باقی لٹیرے بھی پریشان ہیں، میرے پاس لٹیروں کے لئے خبر ہے کہ اب ان کی بچت نہیں۔ان کے حواریوں سے اتنا کہنا ہے کہ شرم کرو، ملک لوٹنے والوں کے حق میں باتیں کرتے ہو، تمہیں ملک سے پیار ہے یا ملک لوٹنے والوں سے؟ پاکستانی معیشت کی بدحالی عروج پر ہے اس سلسلے میں خبر ہے کہ اگلے کچھ عرصے میں معیشت کی بحالی کا سفر شروع ہو جائے گا، اب پاکستان کی معاشی حالت بہتر سے بہتر ہوتی جائےگی، یقیناً لوٹ مار کا پیسہ بھی واپس آئے گا۔
رہے الیکشن تو اگرچہ اس سلسلے میں تیاریاں مکمل ہیں، ٹی وی چینلز نے الیکشن سیل بھی بنا لئے ہیں مگر پتہ نہیں مجھے کیوں لگتا ہے کہ ایک لمحہ ایسا آنے والا ہے جو 25جولائی کے الیکشن کو ادھر سے ادھر کر دے گا، اب تم کوئی آخر میں شعر سنائو ‘‘ یہ تھی بودی شاہ کی گفتگو ،محسن نقوی کا شعر حاضر ہے
ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین